اسلام آباد (نمائندہ خصوصی) وزیر خزانہ سینیٹر اسحاق ڈار کا کہنا ہے کہ کوئی کہہ رہا ہے کہ مجھے آئی ایم ایف نے منع کر دیا ہے، مجھے آئی ایم ایف منع نہیں کر سکتا، پاکستان آئی ایم ایف اور ورلڈ بنک کا ممبر ہے کوئی بھکاری نہیں ہے۔ ویڈیو بیان میں وزیر خزانہ اسحاق ڈار کا کہنا تھا وزارت خزانہ کی اہم ذمہ داری پیسوں کے حوالے سے ہے۔ سپریم کورٹ نے وفاقی حکومت کو الیکشن کمشن کو 21 ارب روپے دینے کا کہا ہے۔ سپریم کورٹ کی جانب سے وفاقی حکومت کو رقم فراہم کرنے کے لیے 10 اپریل کی مہلت دی گئی ہے۔ عدالت نے الیکشن کمشن کو یہ ہدایت بھی دی کہ 11 اپریل تک پیشرفت سے آگاہ کیا جائے۔ اسحاق ڈار نے کہا کہ آج سحری سے پہلے روانہ ہوکر آج امریکا پہنچنا تھا، پرسوں سے ورلڈ بنک سے سپرنگ میٹنگ میں شرکت کرنی تھی لیکن آئی ایم ایف اجلاس سے متعلق میڈیا پر قیاس آرائیاں ہو رہی ہیں۔ آئی ایم ایف کی اپریل میں سپرنگز اور سالانہ میٹنگز ہوتی ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ پاکستان میں آئینی بحران کی کیفیت ہے، بحیثیت قوم ہم ایک بھنور میں پھنسے ہوئے ہیں۔ وزیراعظم کے کہنے پر میں نے دورہ امریکا ملتوی کر دیا ہے۔ ملکی حالات کے پیش نظر واشنگٹن میں میٹنگز میں ورچوئل شرکت کروں گا۔ وزیر خزانہ کا کہنا تھا اہم قومی معاملات پر لوز ٹاک اور لوز تجزیہ مناسب نہیں ہے، کوئی کہہ رہا ہے کہ مجھے آئی ایم ایف نے منع کر دیا ہے، مجھے آئی ایم ایف منع نہیں کر سکتا، پاکستان آئی ایم ایف کا ممبر ہے بھکاری نہیں ہے۔ ان کا کہنا تھا مشکل معاشی حالات کے باوجود کوئی ایک بھی بین الاقوامی ادائیگی ایک منٹ بھی لیٹ نہیں کی۔ پاکستان نے 11 ارب ڈالر کی عالمی ادائیگیاں کی ہیں۔ آئی ایم ایف کی جتنی کیوریز آئیں سب کا تسلی بخش جواب دیا ہے۔ آئی ایم ایف سے سٹاف لیول معاہدہ ہونے والا ہے۔ ایک دوست ملک آئی ایم ایف کو 2 ارب ڈالر کی ادائیگی کی تصدیق کر چکا ہے اور ایک دوست ملک کی جانب سے ایک ارب ڈالر کی تصدیق کا انتظار ہے۔ اسحاق ڈار کا کہنا تھا 2017ءمیں مسلم لیگ ن نے پاکستان کو 24 ویں معیشت بنا دیا تھا لیکن پچھلی حکومت نے پاکستان کو 24 ویں معیشت سے 47ویں معیشت بنا دیا۔ پاکستان اس بھنور سے نکلے گا، پاکستان کو دوبارہ سے 24ویں معیشت بنانے کی طرف سمت تبدیل کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ الیکشن تو پہلے ہی 90 روز میں نہیں ہو رے، بینظیر کی قیادت پر الیکشن لیٹ ہو گئے تھے۔
وزیر خزانہ، اسحاق ڈار