من کی باتیں …محمد خالد قریشی
:mkhalidqureshi3000@gmail.com
آزاد کشمیر میں جہاں سیاسی و سماجی شعور اجاگر ہے بقول اقبال ’’ذرا نم ہو تو یہ مٹی بڑی زرحیز ہے ساقی‘‘آزاد کشمیر کی تاریخ دیکھیں تو 1948 ء کے بعد طویل عرصہ ٹائم سیاسی اور جمہوری حکومتیں رہیں ہیں،آزاد کشمیر میں بہت بڑی سیاسی اور قد آور شخصیت پیدا کی جس میں غازی ملت سردار ابراہیم خان،مجاہد اول سردار عبدالقیوم خان سالار جمہوریت سردار سکندر حیات ( فرزند سردار فتح خان کریلوی )تھے ۔خورشید ملت کے ایچ خورشید ،سردار خالد ابراہیم ،سردار عتیق احمد ،راجہ فاروق حیدر،برگیڈیئر حیات خان،سردار عبدالقیوم خان اور سردار سکندر حیات پاکستان کی سیاست میں بھرپور کردار رہا۔آزاد کشمیر میں تقریباً 37 سال کے بعد لوکل گورنمنٹ الیکشن کا انعقاد ہوا،تقریباً 5 حکومتوں نے اپنے پانچ سالہ ادوار میں اعلانات اور وعدے تو بہت کیے مگر انتخابات کا رسک نہ لے سکے ،اسکی بنیادی وجہ انتخابات میں شکست یا پھر اپنی جماعت اور حکومت میں اختلافات تھے۔پی ٹی آئی آزاد کشمیر نے الیکشن میں واضع کامیابی حاصل کی اس میں بنیادی تین عناصر تھے،مرکز اور پنجاب میں پی ٹی آئی کی حکومتیں ،عمران خان کا وژن سوچ اور مقبولیت ،آزاد کشمیر کی سطح پر سردار تنویر الیاس کی کامیابی حکمت عملی تھی، سردار تنویر الیاس کاروباری شخص ہیں ،پہلی دفعہ سیاست کے راز میں آئے ،کاروباری شخصیت پاکستان اور آزاد کشمیر کی سیاست میں کامیاب ہوئے،اس کی بنیادی وجہ حقیقت پسند اور گرائونڈ ریلیٹی کے مطابق اپنے سیاسی بساط قائم کرنا،پی ٹی آئی آزاد کشمیر کے پہلے وزیراعظم عبدالقیوم نیازی تھے، جن کی حکومت کوئی اچھا تاثر قائم نہ رکھ سکی اور پارلیمانی پارٹی پر بھی گرفت نہ تھی،آزاد کشمیر کے اضلاح میں پی ٹی آئی نے ضلعی کونسل اور ٹائون کمیٹی میں مکمل کلین سویپ کیا،ضلع باغ چونکہ وزیراعظم آزاد کشمیر سردار تنویر الیاس کا انتخابی حلقہ بھی اسی ضلع میں ہے ،وسطی باغ میں انتخاب جیت کر سیاسی پنڈتوں کو حیران کر دیا ،گذشتہ کئی دہائیوں سے اس حلقے کی سیاست پر حکومت کرنے والوں کو ناک آئوٹ کیا،مئیر آف باغ کے لئے میجر ریٹائرڈعبدالقیوم بیگ اس حوالے سے خوش قسمت ہیںکہ اپنی وارڈ بڑی اکثریت سے جیت کربلا مقابلہ میئر باغ منتخب ہوئے، عبدالقیوم بیگ اس حوالے سے بھی خوش قسمت ہیں کہ سردار امیر اکبر اور سردار تنویر الیاس کی مکمل حمایت حاصل رہی،عبدالقیوم بیگ اس حلقے میں نوارد نہیں ہیں،زمانہ طالب علمی میں باغ کالج کی یونین میں رہے،فوج میں جانے کے بعد باغ میں تعینات بھی رہے۔کاروباری ،سیاسی اور سماجی شخصیت ہیں،باغ آذاد کشمیر کا خوبصورت ضلع ہے،ڈسٹرکٹ ہیڈ کواٹر باغ راولہ کوٹ سے تقریباً 45 کلو میٹر ہے اور کو ہالہ سے تقریباً 26 کلو میٹر ہے،آزاد کشمیر کے 10 اضلاع سے ایک ہے،اس کو 1988ء میں جب سردار سکندر حیات وزیراعظم تھے،ضلع پونجھ سے الگ کر کے ــ’’باغ ضلع‘‘بنایا گیا تھا،اس کے شمال میں مظفرآباد ،جنوب میں ضلع پونجھ ،مغرب میں پاکستان صوبہ پنجاب ہے،مشرقی بھارت کے زیر اہتمام کشمیر سے منسلک ہے،ایک راستہ سدھن گلی ،دوسرا کوہالہ اور کوٹلی ستیاں سے بھی آ ملتا ہے،ضلع باغ تین تحصیلوں پر مشتمل ہے۔تحصیل باغ،تحصیل دھیرکوٹ،تحصیل ہاڑی گل ہے،تحصیل ہاڑی گل کی ’’نسوار‘‘بہت مشہور ہے۔ضلع باغ میں وسطی باغ میں چگیلڑی ایسی مشہور جگہ ہے جہاں سے پورے پاکستان میں بیکری کے کاروبار سے وابسطہ افراد کا تعلق بھی یہاں سے ہے،باغ ایک تاریخی ،ثقافتی اور تحریک آزادی کشمیر کا مرکز شہر تھا۔سرسبز جنگلات ،برف پوش چوٹیوں اور پر فضا مقامات کا حامل شہر ہے،ہزاروں سیاح سدھن گلی آتے ہیں جو کہ7 ہزار فٹ کی بلندی پر واقع ہے۔گنگا چوٹی 9 ہزار کی بلندی پر ہے،لہ ڈنہ بھی ہل اسٹیشن ہے۔19 یونین کونسلوں اور 42 گائوں ضلع باغ میں ہیں،باغ شہر ایک بڑا تجارتی مرکز ہے،شاید پورے ضلع باغ کی اتنی آمدن اور اخراجات نہ ہوں جتنے صرف میونسپل کارپوریشن باغ کے ہیں،شہر میں زمین شاید اسلام آباد سے بھی مہنگی ہو۔میئر آف باغ میجر (R)عبدالقیوم کو بہت بڑے چیلنجز درپیش ہوں گے اور وزیراعظم سردار تنویر الیاس اور وزیر سردار امیر اکبر کو بہت توقعات بھی ہوں گئی،عبدالقیوم بیگ منفرد وژن کے ساتھ آئے ہیں ان کو کچھ کرنے کی جستجو بھی ہے۔راولپنڈی سے 12 دفعہ ایم این اے منتخب ہونے والے 18 دفعہ وفاقی وزیر بننے والے سابق طالب علم راہنما شیخ رشید احمد نے عملی سیاست کا آغاز 1983 ء میں صرف کونسلر کا انتخاب جیت کر کیا تھا،صلاحیتوں کے جوہر آشکار عمل سے ہوتے ہیں،باغ کے فرزند عبدالقیوم بیگ نے عملی سیاست بلکہ انتخابی سیاست کا آغاز ’’میئر آف باغ‘‘کی حیثیت سے کیا ہے،اللہ تعالیٰ ان کو کامیاب کرے ،باغ شہر بیشمار مسائل اور مصائب کا شکار ہے،طویل عرصہ سے لوکل باڈیز فعال نہ تھیں ،مگر عام شخص کے مسائل کا تعلق گراس روٹ لیول پر بلدیاتی نظام سے جڑا ہوتا ہے۔باغ شہر کے اندر عرصہ دراز سے ایک مافیا ازم قائم ہے۔باغ میں قائم اکثر مارکیٹ / کاروبار باغ میونسپل کمیٹی کی جانب سے لیز پر ہیں۔لیز کا ایک قانون ہے مگر یہاں جس کی لاٹھی اس کی بھینس ہے۔ پانچ یا ایک ہزار ماہوار کرایہ کی دکان آگے سب لیٹ کر کے کرایہ لیا جاتا ہے،حالانکہ یہ غیر قانونی ہے،یہاں میئر باغ کو قانون نافذ کرنا پڑے گا،شہر کے میں تجاوزات کی بہتات ہے، جس کی وجہ سے ٹریفک بہائو میں بڑی رکاوٹ ہے،یہاں موٹرسائیکل سواروں کا کوئی قانون نہیں ،اکثر غلط سائڈ اور ون وے کی خلاف ورزی کی جاتی ہے،ٹریفک پولیس انتظامیہ کو اس پر توجہ دینی ہو گی،میونسپل کمیٹی کی کامیابی ،ٹیکس / چونگی لیز ،لائسنس بنانے اور انکی تجدید پر منحصر ہے مگر طویل عرصے سے اس پر کوئی کام نہ ہوا ہے۔2008 ء کے زلزلے کے بعد یہاں نئے بلڈنگ کوڈز اور قوانین مرتب ہوئے مگر اس پو کوئی چیک اینڈ بیلنس نہیں ہے۔کوڑا کرکٹ اور گندگی کے ڈھیر جگہ جگہ ہیں،یہاں ریسائکلنگ ہونا چاہئے تا کہ کوڑا کرکٹ تلف کر کے اس سے کھاد بنائی جائے۔شہر سے باہر Damping Zone ہونا چاہئے، صفائی اور کوڑا کرکٹ کے لیے سخت قوانین اور چالان سیسٹم ہونا چاہئے، آزاد کشمیر سارا اور خاص طور پر باغ شہر میں دوائیوں،دودھ،خوراک ،مصالحے میں ملاوٹ اور دو نمبر اشیاء کی منڈی ہے،اس پر سختی کرنی ہوگی۔انسانی صحت ،پانی ،خوراک پر کوئی سمجھوتہ نہیں ہونا چاہئے،سیاسی بنیادوں پر ملازمین بھرتی ہوئے اخراجات بہت اور آمدن نہیں ہے،باغ کو جدید ترین تقاضوں کے مطابق نئے انداز سے ترقی دینی ہو گی،ذریعہ آمدن میں اضافے کے لئے ٹورازم ایک ایسا شعبہ ہے کہ اس کو فروغ دینا ہو گا،بنیادی چور پر سہولتیں دینی ہوں گی،حکومت کے محدود وسائل ہوتے ہیں اس لئے میونسپل کمیٹی باغ کو بی او ٹی کی بنیاد پر اشتراک عمل سے باغ کو جدید تقاضوں سے اہنگ کرنا ہو گا،انشاء اللہ عبدالقیوم بیگ باغ کا ایک نیا وار روشن چہرا روشناس کرائیں گے۔آزادکشمیر میں بے شمار مسائل ہیں ،جہاں صحت ،تعلیم،روزگار،کاروبار ،پینے کا صاف پانی میسر نہیں ہے،وہاں ایک اخباری سروے رپورٹ کے مطابق دو نمبر اشیاء ،پراڈکٹس ،سامان کی بڑی مارکیٹ ہے،بغیر کسٹم اور چوری کی گاڑیوں کے لئے بھی میدان کھلا ہے،10 ہزار جعلی ادویات ،70 اقسام کے آئل و گھی،سلانٹیاں،لیز ،پاپڑ کے علاوہ نمک ،مرچ ،دالیں حتیٰ کہ منرل واٹر تک جعلی ہیں۔کاسمیٹکس کا سامان بھی جعلی بنتا اور فروخت ہوتا ہے۔میئر باغ میجر عبدالقیوم بیگ کو ایک مکمل نظام لانا ہو گا،شہر کو تجاوزات ٹریفک کے نظام،ٹرانسپورٹ کے سٹینڈ ،سبزی / فروٹ منڈی،دوکانوں کی لیز کو بحال کرنا ،کرایوں کے اضافے اور میونسپل کمیٹی کی زمین کو واگزار کرانے کے لئے انتظامیہ اور عدلیہ کی ضرورت ہو گی،مکمل تحقیقات کرا کے تمام ڈیٹا کمپیوٹرازڈ کرنا ہوگا،ایک مکمل تبدیلی نظر آنی چاہئے،باغ کو آزاد کشمیر کی ماڈل کارپوریشن بنانا ہو گا
باغ اور خصوصاً کشمیر کے لئے عرض ہے !
اے وادی کشمیر تو حسن کا پیکر ،تو رعنائی کی تصویر
محمور بہاروں کے حسین خواب کی تعبیر
چشموں کے ترانے ہیں کہ ساون کی ملہاریں
ندیوں میں تری کیوں نغمہ آزادی کی تفسیر
چشمے ترے کیوں نالہ لش و نوحہ کناں ہیں
کہار ترے کیوں ہیں جگر بستہ و دیگر
لیکن میرے ہم دم ! میرا دل بول رہا ہے
ہمت کی حرارت سے پگھل جائے کی زنجیر