دہشت گردی کا چیلنج اورپاک فوج کا عزم!

شانگلہ کے علاقے بشام میں پاکستان کے داسوہائیڈرل ڈیم کی تعمیر میں مصروف 5چینی انجینئروں سمیت 6افراد دہشت گردی کا نشانہ بن گئے۔ اسی روز تربت پاک بحریہ ایئربیس پی این ایس صدیق کی حفاظت کرتے دہشت گردوں کی فائرنگ سے شہیدہونے والے ایف سی بلوچستان کے جانبازاورمظفر گڑھ گڑھ کے رہائشی 29سالہ نعمان صدیق کی شہادت کی روح فرسا خبر سامنے آئی، جس میں پاکستان کی بحری سرحدوں کی حفاظت پر مامور پاک بحریہ کے شاہین بحری جہاز ’پی این ایس صدیق‘کے شاہینوں نے فوری اور تیز تر کارروائی کرتے ہوئے تربت میں سمندری سرحدوں پر حملہ آور4دہشت گردوں کو بلوچستان سکیورٹی فورسز وفرنٹیئرکور کی مدد سے جہنم واصل کردیا ۔خیبرپختونخوا کے ضلع شانگلہ کے علاقے بشام میں داسو ہائیڈرل پاور پراجیکٹ پر فرائض ِ منصبی انجام دینے والے چینی انجینئرز اور ماہرین کی مسافر گاڑی کو اسلام آباد سے کوہستان جاتے ہوئے خودکش حملہ آوروں نے بارود سے بھری گاڑی ٹکرادیا جس سے پاکستانی ڈرائیور سمیت 5چینی انجینئر ز موقع پر جاں بحق ہوگئے ۔ 
افغانستان کے اندر سے پاکستان میں دہشت گردانہ کارروائیوں کے خلاف پاک فوج کے افغانستان کے اندر آپریشن کے بعد گوادر،تربت، بشام، ڈی آئی خان ، میانوالی میں دہشت گردی کے ان پے درپے حالیہ واقعات سے اندازہ ہوتا ہے کہ دہشت گردی کاعفریت ایک بار پھر پھنکار رہا ہے جبکہ نائن الیون واقعے کے بعد گزشتہ 30 سال میں دہشت گردی کے خلاف عالمی جنگ میں پاکستان نے جس طرح تن تنہا80 ہزارقیمتی شہری و فوجی جانوں اور اربوں روپے کے مالی نقصانات کا نذرانہ دے کر دہشت گردوں کا صفایا کرکے امن وامان قائم کیا ، وہ افغانستان میں 40نیٹو ممالک کی متحدہ فورسز کے لیے بھی ایک مثال ہے جو مل کر افغانستان میں خاطرخواہ کامیابی حاصل نہیں کرسکیں۔
 آج یوکرائن روس جنگ کے پس منظر میں ابھرتی ہوئی دہشت گردی کی اس نئی لہر سے نبٹنے کے لیے اور سی پیک کوریڈور کے عظیم الشان ترقیاتی منصوبے کے تحفظ کے لیے موجودہ سیاسی اور عسکری قیادت پوری طرح ہم آواز اور ایک پیج پر ہے ۔ تمام سیاسی و فوجی قیادت اس حقیقت سے آگاہ ہیں کہ امریکا ہو یا روس، کوئی ہمیں اپنے مفادات کے خلاف ڈکٹیشن پر آمادہ کرسکتا ہے ، نہ استعمال۔کہ یہ اپنے ملک کے خلاف صریح خودکشی کے مترادف ہے ۔اسحاق ڈار اور بلاول بھٹو زرداری جیسے تجربہ کاروزرائے خارجہ کے ہوتے ہوئے پاکستان مخالف قوتیں بھی خارجہ پالیسی میں توازن برقرار رکھنے کی پاکستانی پالیسی سے بخوبی آگاہ ہیں۔ پاکستا ن نے دہشت گردی کی جنگ میں بہت زیادہ قربانیاں دی ہیں۔ 80 ہزار شہری، فوجی افسران اور جوان وطن کی مٹی کی حفاظت کے لیے جام شہادت نوش کر چکے ہیں ۔ پوری دنیا نے دیکھا کہ پاکستانی فوج نے کس طرح ملک سے دہشت گرد گروپوں کو جڑ سے اکھاڑ پھینکا اور مختلف آپریشنز کے ذریعے ملک کو پرسکون اور رہنے کے قابل بنایا۔ آج افغانستان کی سرحد سے جو دراندازیاں ہو رہی ہیں اس کا بھرپور اور دندان شکن جواب دیا جا رہا ہے۔ ایک ہمسایہ ملک کے بھی دہشت گردی کی نئی لہر میں ملوث ہونے کے شواہد ملے ہیں۔ پاک فوج ان سب خطرات سے آگاہ ہے اور بھرپور جواب دینے کی صلاحیت رکھتی ہے۔
شانگلہ اور تربت میں پیش آمدہ ان تازہ واقعات کی تحقیقات کے لیے حکومت پاکستان نے فوری طورپر شانگلہ حملے کی ایف آئی آر درج کرتے ہوئے ایک اعلیٰ سطحی جے آئی ٹی تشکیل دے دی ہے اور وزیراعظم پاکستان محمد شہباز شریف نے آرمی چیف ، وفاقی وزراء سمیت سکیورٹی ایجنسیوں کے سربراہان ،آئی جی حضرات کے اعلیٰ سطحی سکیورٹی اجلاس میں تمام وسائل بروئے کار لاتے ہوئے دہشت گردی کے ان واقعات کے خلاف مشترکہ اورفوری تحقیقات تیز تر کرنے کا حکم دیدیا ہے تاکہ بے گناہ شہریوں اور ملکی تعمیر و ترقی کے لیے مصروفِ عمل انجینئرز کی شہادتوں کے ذمہ داروں کی نشاندہی کرکے ان کے گرد گھیرا تنگ کرتے ہوئے ان کو سخت ترین سزا دی جاسکے اور غیرملکی باشندوں کا تحفظ بھی یقینی بنایا جاسکے ۔ خیبرپختونخوا، بلوچستان سمیت ملک بھر میں پیش آنے والے ان افسوسناک سانحات کا تقاضا ہے کہ وفاقی اور صوبائی حکومتیں پولیس اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کے ساتھ مکمل تعاون کریں تاکہ ہمارے بے گناہ شہریوں ، فوجیوں اور غیرملکیوںپر ایسے افسوسناک حملوں کا دوبارہ اعادہ نہ ہوسکے ۔ 
تربت میں پاک بحریہ کے پی این ایس صدیق پر دہشت گردانہ حملے میں شہید ہونے والے جانبازسپاہی نعمان صدیق کی نماز جنازہ میں عسکری حکام نے شرکت کی اور بشام حملے میں جاں بحق ہونے 5چینی باشندوں کی میتیں بیجنگ بھیجنے کے موقع پر نور خان ایئربیس پر آنسوئوں اور آہوں سے بھری پروقار اور پُرسوز تقریب میں صدر ، وزیراعظم ، چیئرمین جوائنٹ چیفس آف سٹاف کمیٹی نے شرکت کی اور یادگاری پھول رکھے۔ تربت ہو یا بشام ، گوادر ہو یا میانوالی ایئربیس، بلاشبہ چینی دوست وطن عزیز پاکستان کی ترقی اور خوشحالی کے لیے اہم کردار ادا کررہے ہیں ، ان کی سلامتی ہماری سلامتی ہے ، ہمیں اپنے ان عظیم دوستوں کی فول پروف سکیورٹی یقینی بنانے کے لیے کوئی دقیقہ فروگذاشت نہیں کرنا چاہیے۔
 پاک چین دوستی ہمالیہ سے بلند، بحیرہ عرب سے گہری اور شہد سے میٹھی ہے ، اس بھائی چارے میں بدمزگی پیداکرنے والے تمام ذمہ دار دہشت گردوں اور ان کے سہولت کاروں کو نشان عبرت بنانا ہوگا۔ پاکستانی قوم آج ہم آواز و ہم خیال ہوچکی ہے ، اگرچہ الیکشن 2024ء میں کسی ایک جماعت کو دوتہائی اکثریت سے پذیرائی نہیں حاصل ہوسکی ، تاہم مایوس ہونے کی ضرورت نہیں ، آج موجودہ آرمی چیف جنرل سید عاصم منیر وطن کو درپیش خطرات سے پوری طرح آگاہ ہیں اور ہماری فوج ان کی قیادت میں اپنے غیر ملکی مہمانوں اوراپنے دشمنوں کو شکست دینے کے پختہ عزم اور بھرپور صلاحیت سے لیس ہے ۔ قوم بے فکر رہے پاک فوج کو اپنے تمام تر قومی مفادات سے بخوبی آگاہی ہے اور وہ ان کا تحفظ کرنا بھی جانتی ہے ۔ اندرونی اور بیرونی دشمن ہمیں انتشار کا شکار کرنا چاہتا ہے  مگر قوم 1965ء کی طرح آج ایک بار پھر دہشت گردی کے عفریت کے خلاف متحد و متفق ہوچکی ہے ۔ 

اسد اللہ غالب....انداز جہاں

ای پیپر دی نیشن