بارشوں کے نئے سلسلے سے دریائے سندھ میں پانی کی سطح مسلسل اضافہ، کوٹ ادومیں اہم قومی تنصیاب میں پانی داخل ہوگیا، طغیانی نے رود کوہیوں میں بھی تباہی مچانا شروع کردی ہے۔

Aug 09, 2010 | 15:17

سفیر یاؤ جنگ
مون سون کی حالیہ بارشوں کی وجہ سے دریائے سندھ کے پانی میں دولاکھ کیوسک سے زائد اضافہ ہوچکا ہے۔ تربیلا ،کالاباغ اورچشمہ کے مقام پر انتہائی اونچے درجے کا سیلاب ہے۔ کالا باغ ڈیم کے مقام پر پانی کا بہاؤ پانچ لاکھ انسٹھ ہزارایک سواکان کیوسک تک جاپہنچا۔ سیلاب کی وجہ سے پنجاب کے  اضلاع خوشاب، میانوالی، بھکر، مظفرگڑھ ، راجن پوراور رحیم یارخان سب سے زیادہ متاثرہوئے۔ ڈیرہ غازی خان کے نواحی غازی گھاٹ پر پانی کو راستہ دینے کے لئے ڈیرہ غازی خان روڈ توڑ دی گئی ہے۔ جس سے ڈی جی خان اورملتان کا رابطہ منقطع ہوگیا ہے۔ ڈیرہ غازی خان کی تحصیل تونسہ اورضلع راجن پورکی تحصیل جام پورکی رودکوہیوں میں بھی سیلابی پانی نے تباہی مچانا شروع کردی ہے۔ رحیم یارخان میں منچن بند کے پانچ مقامات پرشگاف پڑنے سے سیلاب کا پانی نواحی علاقوں کی طرف بڑھ رہا ہے اوروہاں ہنگامی حالت نافذ  ہے۔ کوٹ ادومیں کیپکوپاورپلانٹ اور محمودکوٹ میں لال پیرپاورپلانٹ اور محمود کوٹ آئل ڈپو میں پانی بھر چکا ہے جبکہ پاکستان کی سب سے بڑی آئل ریفائنری کو بچانے کوششیں کی جاری ہیں ۔ کوٹ ادومیں مشرق کی جانب سے مظفرگڑھ سے آنے والاپانی بھی داخل ہونا شروع ہوگیا ہے۔ کوٹ ادوکے نواح میں سیلاب زدگان شدید ترین غذائی قلت کا شکار ہیں۔ خدشہ ظاہر کیا گیا ہے کہ یہی صورت حال برقرار رہی تو بڑے پیمانے پر ہلاکتیں ہوسکتی ہیں ۔ دریائے سندھ کا پانی ہیڈ محمدوالا سے رنگپورکینال کے راستے تلیری کینال میں داخل ہوجانے سے مظفرگڑھ شہرمیں سیلاب کا خطرہ بڑھ گیا ہے  ۔ بالائی پنجاب میں دریائے چناب اورجہلم میں آنیوالے سیلاب کے باعث گوجرانوالہ ، سیالکوٹ ، سرگودھا ، منڈی بہاؤالدین اورحافظ آباد کے درجنوں دیہات میں پانی داخل ہو گیا ہے۔ ادھرسندھ میں گڈواورسکھربیراج پرانتہائی اونچے درجے کا سیلاب ہے۔ درجنوں بستیاں صفحہ ہستی سے مٹ چکی ہیں۔ گڈوبیراج پرپانی کا دباؤ کم کرنے کے لیے پنجاب اورسندھ کے سرحدی قصبہ بھونگ کے مقام پر دریائے سندھ پر شگاف ڈالنے کی وجہ سے بھونگ مکمل طور پر ڈوب گیا۔ سندھ کے ضلع خیرپور کے سوکلومیٹرتک کچے کے علاقے کے درجنوں دیہات زیرآب آگئے۔ ہزاروں افرادپانی میں پھنسے ہوئےہیں۔ 
مزیدخبریں