دریاؤں میں طغیانی اورشدید بارشوں نے پنجاب کے مختلف شہروں میں تباہی مچادی۔ ادھرمظفرگڑھ میں فلڈ واننگ جاری کرتے ہوئے شہرکو خالی کرنے کا حکم دے دیا گیا ہے۔

پنجاب میں سیلاب کی تباہ کاریاں جاری ہیں۔ مظفرگڑھ کے قریب سے گزرنے والی رنگ پورنہرمیں پانی کی سطح میں خطرناک حد تک اضافے کے بعد ضلعی انتظامیہ نے فلڈ وارننگ جاری کرکے شہرخالی کرنے کا حکم دے دیا ہے۔ نقل مکانی کرنے والوں کو ٹرانسپورٹ کے حصول میں مشکلات پیش آرہی ہیں۔ سیلابی ریلے کے باعث تین سے چار لاکھ افراد متاثر ہونے کا خدشہ ہے۔ ادھر سیلاب کے باعث ڈی جی خان کا ملک کے دیگر علاقوں سے رابطہ منقطع ہوگیا ہے۔ سیلاب سے ضلع بھر میں تیس لاکھ افراد متاثر ہوئے ہیں۔ راجن پور میں سیلاب سے متاثرہ علاقوں میں لوگ تاحال امداد کے منتظرہیں۔ ضلعی انتطامیہ کی جانب سے کشتیوں کے ذریعے کچھ علاقوں میں امدادی سامان تقسیم کیا گیا ہے، تاہم ضلع کے کئی حصوں تک تاحال رسائی ممکن نہیں ہو سکی۔ جام پورمیں متاثرین کی کشتی الٹنے سے چالیس افراد بہہ گئے ہیں جن میں سے اکیس کو بچالیا گیا ۔ ادھرملتان کے قریب پارکوکی آئل ریفائنری کو سیلابی پانی سے بچانے کیلئے سپر بند کو توڑ دیا گیا ہے، جس سے پنجاب جانے والے امدادی سامان کے ٹرک بھی پھنس گئے ہیں۔ دریائے چناب میں پانی کی سطح خطرناک حد تک بلند ہوگئی ہے۔ دریائے چناب میں ہیڈ تریموں پر دو لاکھ نو ہزار کیوسک، ہیڈ سلیمانکی پر سولہ ہزار چار سو چوالیس کیوسک پانی گزر رہا ہے، جس سے مخدوم رشید، شجاع آباد اور وجوہٹا برانچ کو خطرہ ہے۔ گوجرانوالہ میں شہر اور گردونواح میں واقع متعدد دیہات سیلابی ریلے کی زد میں آچکے ہیں،  دوسری جانب گوجرہ، ٹوبہ اور دلے والا میں بارشوں سے چھتیں گرنے اور آبی ریلوں سے تین افراد جاں بحق اور متعدد زخمی ہوگئے ہیں۔ فیڈرل فلڈ کمیشن کے مطابق حالیہ سیلاب سے اب تک ملک بھر میں ایک ہزار ایک سو چھہتر افراد جاں بحق ہوئے۔ انتیس لاکھ اٹھاون ہزار چھ سو پینسٹھ افراد بے گھر جبکہ دو لاکھ چوہتر ہزار تین سو ستتر مکانات تباہ یا عمومی متاثر ہوئے ہیں۔

ای پیپر دی نیشن