چیف جسٹس سندھ ہائی کورٹ سرمد جلال عثمانی نے عدالت عالیہ کے ججوں کی دو دن کی تنخواہ متاثرین سیلاب کیلئے  وزیراعظم ریلیف فنڈ میں جمع کرانے کا اعلان کیا ہے۔

یہ اعلان اُنہوں نے سندھ ہائی کورٹ میں فُل کورٹ ریفرنس کی صدارت کرتے ہوئے کیا، چیف جسٹس سندھ ہائی کورٹ سرمد جلال عثمانی نے کہا کہ ججوں کی کمی کا مسئلہ حل کرنے کے لیے اقدامات کیے جارہے ہیں، جبکہ جوڈیشل مجسٹریٹ کے چناؤ کے لیے انتظامات مکمل کرلئے گئے ہیں، اُن کا کہنا تھا کہ دو سال کی جدوجہد کے بعد عدلیہ کی حکمرانی دیکھنے کو ملی ہے، ماتحت عدالتوں کے عملے کی تنخواہوں، جوڈیشل کمپلیکس کی تعمیر اور جیلوں کو شہر سے باہر منتقلی کے لیے حکومت کو مطلع کردیا گیا ہے، جسٹس سرمد جلال عثمانی نے ججوں سے کہا کہ وہ بنچوں میں اتنے ہی مقدمات لگائے جائیں جتنے سنے جاسکیں، فل کورٹ ریفرنس میں سندھ ہائی کورٹ بار کے صدر رشید اے رضوی نے کہا کہ مقدمات جلد از جلد نمٹانے کے لیے انصاف کی فراہمی متاثر نہیں ہونی چاہیے، کراچی میں ہر چند ماہ بعد ٹارگٹ کلنگ کا سلسلہ شروع ہوجاتا ہے، جبکہ حالیہ واقعات میں صوبائی حکومت کی نااہلی کی وجہ سے نوے افراد جاں بحق ہوچکے ہیں، رشید اے رضوی کا کہنا تھا کہ بارہ مئی، نشتر پارک اور نو اپریل جیسے واقعات کی تحقیقات کرکے ذمہ داروں کو سزا دی جاتی تو شہر کے حالات خراب نہ ہوتے، ریفرنس میں کراچی بار کے جنرل سیکریٹری صلاح الدین، پراسیکیوٹر جنرل سندھ شہادت اعوان، ڈپٹی ایڈوکیٹ جنرل سرور خان اور دیگر نے بھی عدالتی معاملات کے بارے میں آگاہ کیا۔

ای پیپر دی نیشن