بھارت کشمیر کی متنازعہ حیثیت تسلیم کرے اور فوج نکالے: حریت رہنما

Aug 09, 2010

سفیر یاؤ جنگ
سرینگر (اے ایف پی+آئی این پی+ثناءنیوز) حریت کانفرنس کے رہنماﺅں نے کہا ہے بھارت مذاکرات کیلئے کشمیر کی متنازعہ حیثیت تسلیم کرے اور وادی سے فوج نکالے۔ دوسری طرف مقبوضہ کشمیر میں 2 ہفتے کے بعد کرفیو میں نرمی کے سبب دکانیں اور تجارتی مراکز کھل گئے۔ سڑکوں پر ہزاروں افراد امڈ آئے، ٹریفک جام ہوگئی اور لوگوں نے یوم ”خریداری“ منایا۔ چھٹی کے باوجود تعلیمی ادارے کھلے رہے۔ حریت کانفرنس (گ) کے چیئرمین علی گیلانی نے کا کالے قوانین کا خاتمہ اور گرفتار کشمیریوں کو رہا کیا جائے پھر اس موضوع پر مذاکرات کرینگے کہ اقوام متحدہ کی قراردادوں پر کیسے عملدرآمد ہوسکتا ہے۔ انہوں نے 9 اگست سے 15 اگست تک احتجاجی پروگرام کا اعلان کیا، آج ہڑتال ہوگی، گو انڈیا گو بیک اور عارضی ناطہ توڑ دو، کشمیر ہمارا چھوڑ دو کے نعرے لگائے جائیں گے۔ نمازیں سڑکوں پر ادا کی جائینگی گیلانی نے کہا بھارت سے صرف استصواب رائے کے طریق کار پر ہی بات ہوسکتی ہے۔پاکستان میں سیلاب میں جانی نقصان پر اظہار افسوس بھی کیا۔ علاوہ ازیں میر واعظ عمر فاروق نے بھارتی وزیر داخلہ کی مذاکرات کی پیشکش کو مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ بھارت نے فوج کے انخلائ، کالے قوانین کے خاتمہ اور قیدیوں کی رہائی کا مطالبہ تسلیم نہ کرکے غیر سنجیدگی کا مظاہرہ کیا ہے اور کشمیر کی سنگین صورتحال پر او آئی سی کی خاموشی پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کشمیر رابطہ گروپ کا فوری اجلاس بلانے اور اقوام متحدہ سے بھی صورتحال کا نوٹس لینے کا مطالبہ کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ بھارت نے مطالبات پورے نہیں کئے، ایسی صورت میں مذاکرات کا کوئی فائدہ نہیں، محبوبہ مفتی نے کہا کشمیریوں کا اعتماد بحال اور قیدی رہا کئے جائیں۔ دریں اثناءاے پی پی کے مطابق مقبوضہ کشمیر میں سٹیزنز فورم فارڈیموکریٹک رائٹس نے گزشتہ دو ماہ کے دوران وادی کشمیر میں بھارتی پولیس اور سینٹرل ریزرو پولیس فورس کے اہلکاروں کی طرف سے ظلم و تشدد کا نشانہ بننے والے کشمیریوں سے اظہار یکجہتی کیلئے جموں میں پرامن مارچ کیا۔
مزیدخبریں