سپریم کورٹ میں کیس کی سماعت شروع ہوئی توابتداء ميں ملک رياض کے وکيل ڈاکٹرباسط نے موقف اختيارکيا کہ اس کيس ميں انٹراکورٹ اپيل دائرکی گئی تھی اوراس وقت توہين عدالت ايکٹ دوہزاربارہ نافذ تھا، اس کے تحت اپيل آتے ہی شوکازنوٹس اورتوہين عدالت کی کارروائی معطل ہوگئی تھی، اس پرجسٹس عظمت سعيد نے ريمارکس ديئے کہ اس قانون کو کالعدم قرارديتے ہوئے عدالت نے قراردياتھا کہ يہ تصورکيا جائے جيسے يہ قانون کبھی تھا ہی نہيں۔ ڈاکٹرباسط کا کہنا تھا کہ تقاضا انصاف کے پيش نظراپيل کی سماعت تک اس کيس پرکارروائی روکی جائے، اپيل کا حق تو توہين عدالت آرڈيننس دوہزارتین ميں بھی ہے، آج فرد جرم عائد کی گئی توميرا حق متاثرہوگا لہذا انٹراکورٹ اپيل پرفيصلے تک عدالت انتظار کرے، جسٹس اعجازافضل نے ريمارکس دیتے ہوئے کہا کہ ملک رياض پرآج ہی فرد جرم عائد کی جائيگی۔ بعد ازاں عدالت نے ملک رياض پرفرد جرم عائد کرتے ہوئے اٹارنی جنرل کو استغاثہ مقررکرديا۔ عدالت کا کہنا ہے کہ پريس کانفرنس کے الفاظ، لب ولہجہ اورتاثرات سے توہين عدالت ہوئی ہے، بعد ازاں کيس کی سماعت انتیس اگست تک ملتوی کردی گئی
سپریم کورٹ نے بحریہ ٹاؤن کے سابق سربراہ ملک ریاض پرتوہین عدالت کی فرد جرم عائد کردی۔
Aug 09, 2012 | 12:30