چیف جسٹس کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے تین رکنی بنچ نے مقدمے کی سماعت کی، عدالت میں سیکرٹری داخلہ صدیق اکبرپیش ہوئے توچیف جسٹس نے کہا کہ آپ کوکل بھی دعوت نامہ بھیجا تھا مگرآپ نہیں آئے ۔ چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ سیکرٹری داخلہ پر دباؤ ہوتا ہے ہمیں اس بات کا علم ہے۔ سیکرٹری داخلہ نے اپنے تحریری جواب میں ڈاکٹر تنویر کی جانب سے لگائے گئے الزامات سے انکار کرتے ہوئے کہا کہ انہوں نے خوشنود لاشاری کے حق میں بیان دینے کیلئے کسی پر دباؤ نہیں ڈالا۔ جس کے بعد عدالت نے سیکرٹری داخلہ کی وضاحت قبول کرتے ہوئے ڈاکٹر تنویر کی درخواست نمٹا دی۔ چیف جسٹس نے سیکرٹری داخلہ سے کہا کہ آپ دباؤ کے باعث اپنے کیرئیرکوداؤ پرنہ لگائیں کیونکہ یہ بہت بڑا کیس ہے۔ عدالت نے مقدمے کی سماعت غیر معینہ مدت کیلئے ملتوی کردی۔