مکرمی! کہتے ہیں جیب میں پیسے ہوں تو روز ہی عید ہوتی ہے۔ پلے ہی کچھ نہ ہو تو کہاں کی عید اور کیسی خوشیاں اور مسرتیں غریب آدمی کو تو ہر آن ہی فکر کھائے جاتی ہے کہ اگر آج پیٹ بھر کے کھانا کھایا ہے تو کل کیا بنے گا؟ سو اس کا عید کا روز بھی عام دن کی طرح گزرتا ہے۔ ہر دن عید کا دن اور ہر شب شبِ برا¿ت تو ان جاگیرداروں، وڈیروں اور حکمرانوں کی ہوتی ہے جو 65سالوں سے نہ صرف اس ملک کو جونکوں کی طرح چمٹے ہوئے ہیں بلکہ مسائل کی صلیب پر لٹکے عوام کی سیاہ و سفید کے مالک بنے ہوئے ہیں۔ سوچا تھا ”شیر کا نشان روشن پاکستان“ کا نعرہ لگانے والے زمام اقتدار سنبھالیں گے تو شاید مسائل کی چتا میں جلتے بھنتے عوام آسودہ ہو جائیں گے انہیں کوئی ریلیف ملے گا لیکن ان سے لگائی گئی تمام امیدیں اور توقعات بھی نقشِ آب ہی ثابت ہوئیں۔ (کامران نعیم صدیقی، لاہور۔ 03214583855)