ملتان (خاتون رپورٹر) سانحہ کوئٹہ میں دہشت گردی کا نشانہ بننے والے محمد ارشد کی قل خوانی گزشتہ روز غوثیہ مسجد الخیر کالونی میں ادا کی گئی۔ قل خوانی میں مرحوم کے اہل محلہ اور عزیز و اقارب نے شرکت کی جبکہ خواتین کے لئے قل خوانی کا انتظام مرحوم کی رہائش گاہ گلی حکیماں والی میں کیا گیا تھا۔ اس موقع پر مرحوم کے سب سے چھوٹے بیٹے امجد شہزاد نے اپنی پھوپھو سے کہا ابو نے میرے سر پر ہاتھ کھا ہے کہتے ہیں عید پر آ¶ں گا۔ اب ابو سے کہیں وہ ناراض نہ ہوں عید پر ضرور آ جائیں۔ امی بھی آج تک واپس نہیں آئیں۔ اب ابو سے کہیں وہ ضرور آ جائیں۔ کمسن امجد شہزاد کی باتوں سے قریب بیٹھی خواتین کی آنکھوں میں آنسو آ گئے۔ قل خوانی کی تقریب میں موجود خواتین نے اس بات پر احتجاج کیا کہ معصوم بچوں کے سر سے ماں اور باپ کا سایہ اٹھ چکا ہے۔ حکمرانوں میں سے کسی نے آ کر تعزیت نہ کی۔ وزیراعلیٰ نے ڈی سی او کو بھجوایا جو سوائے طفل تسلی کے یتیم بچوں کو کچھ نہ دے سکے۔ مرحوم کے لواحقین نے وزیراعلیٰ پنجاب میاں شہباز شریف اور وزیراعظم میاں نواز شریف سے مطالبہ کیا ہے کہ مرحوم ارشد کے بچوں کا ماہوار وظیفہ اس وقت تک دیا جائے جب تک یہ خود کمانے کے قابل نہیں ہو جاتے۔ مرحوم کی شہادت کی بعد بچوں کا اب کوئی دیکھ بھال کرنے والا نہیں۔