لاہور (نامہ نگار+ سٹاف رپورٹر+ نوائے وقت رپورٹ) ماڈل ٹاﺅن میں منہاج القرآن سیکرٹریٹ سے ملحقہ علاقوں میں پولیس اہلکاروں اور عوامی تحریک کے کارکنوں کے تصادم میں 8 پولیس اہلکاروں سمیت کئی افراد زخمی ہو گئے۔ زخمیوں کا ہسپتال میں علاج جاری ہے، تصادم عوامی تحریک کے کارکنوں کو منہاج القرآن سیکرٹریٹ کی جانب جانے سے روکنے پر شروع ہوا جس پر عوامی تحریک کے کارکنوں نے ڈنڈوں سے پولیس اہلکاروں پر ہلہ بول دیا۔ پولیس نے لاٹھی چارج کیا، آنسو گیس پھینکی، شیلنگ کی اور درجنوں افراد کو حراست میں لے لیا جنہیں نامعلوم مقام پر منتقل کر دیا گیا ہے۔ پولیس اہلکاروں پر تشدد کے بعد پولیس افسروں نے افسران بالا کو صورتحال سے آگاہ کیا جس پر عوامی تحریک کے کارکنوں کیخلاف فوری کریک ڈاﺅن کا فیصلہ کیا گیا، بڑے پیمانے پر گرفتاریاں کی جائیں گی۔ فیصل ٹاﺅن گول چکر کے قریب رکھے گئے کنٹینر کو ہٹانا شروع کیا گیا تو پولیس کا کارکنوں کے ساتھ تصادم ہو گیا، منہاج القرآن سیکرٹریٹ کے قریب اور شاہدرہ میں بھی کارکنوں اور پولیس کے ساتھ جھڑپیں ہوئیں۔ منہاج القرآن کے چاروں اطراف پولیس نے رکاوٹیں کھڑی کرتے ہوئے راستے بند کر کے اہلکاروں کو تعینات کر دیا تھا۔ گذشتہ روز جب ڈاکٹر طاہر القادری کی کال پر سینکڑوں کارکن منہاج القرآن سیکرٹریٹ پہنچنا شروع ہوئے تو ناکوں پر موجود پولیس اہلکاروں نے انہیں سیکرٹریٹ جانے سے روکا تو پولیس اہلکاروں اور عوامی تحریک کے کارکنوں میں تصادم شروع ہو گیا جس پر ڈنڈا بردار عوامی تحریک کے کارکن پہنچ گئے۔ پولیس کا کہنا ہے کہ منہاج القرآن سیکرٹریٹ کی طرف جانیوالے افراد کو چیکنگ کیلئے روکا تو عوامی تحریک کے کارکنوں نے پتھراﺅ کیا۔ کارکنوں کی گرفتاریاں شروع کر دی گئی ہیں۔ ماڈل ٹاﺅن ایکسٹنشن میں منہاج القرآن سیکرٹریٹ پہنچنے کیلئے کارکنوں کا پولیس سے دن بھر تصادم کا سلسلہ جاری رہا۔ اکبر چوک کے قریب کارکنوں کی جھڑپ کے علاوہ کارکنوں نے فیصل ٹاﺅن گول چکر کے قریب لگائی گئی رکاوٹوں اور کنٹینرز کو ہٹانے کی کوشش کی تو پولیس اور کارکنوں میں تصادم ہو گیا۔ پولیس نے کارکنوں پر ہلکا لاٹھی مارچ کیا، انہیں ہٹانے کی کوشش کی۔ کارکنوں نے بھی پولیس کو دھکے دیئے اور آگے بڑھنے کی کوشش کی، کارکنوں نے ایک کنٹینر زبردستی ہٹا دیا۔ اسی دوران پولیس کی بھاری نفری وہاں پہنچ گئی اور کارکنوں کو آگے بڑھنے سے روک دیا گیا۔ کارکنوں نے پولیس وین پر ڈنڈوں سے حملہ کر کے اسے نقصان پہنچایا۔ اطلاع ملنے پر ڈی آئی جی آپریشنز ڈاکٹر حیدر اشرف اور دیگر حکام موقع پر پہنچ گئے۔ اس کے علاوہ ٹھوکر نیاز بیگ چوک میں رکاوٹیں لگانے اور روکنے پر پاکستان عوامی تحریک کے کارکنوں اور پولیس میں تصادم ہوا۔ شاہدرہ اور دیگر علاقوں سے بھی تصادم کی اطلاعات موصول ہوئی ہیں۔ کارکن سارا دن رکاوٹیں عبور کرتے اور پولیس کو چکمہ دے کر منہاج القرآن سیکرٹریٹ پہنچتے رہے۔ پولیس کارکنوں کو منہاج القرآن سیکرٹریٹ پہنچنے سے باز رکھنے کیلئے ہرممکن اقدامات کرتی رہی۔ کنٹینرز لگا کر ماڈل ٹاﺅن، گارڈن ٹاﺅن، فیصل ٹاﺅن کو دیگر علاقوں سے کاٹ دینے سے یہاں کے رہائشیوں کو بھی شدید پریشانی کا سامنا کرنا پڑا جبکہ کنٹینر لگانے کی وجہ سے ملحقہ علاقوں میں ٹریفک کا بدترین جام ہو گیا۔ کارکنوں نے پتھراﺅ جبکہ پولیس کی بھاری نفری نے آنسو گیس پھینکی، شدید شیلنگ اور لاٹھی چارج کیا گیا۔ اس موقع پر سی سی پی او لاہور ذوالفقار حمید بھی پہنچ گئے۔ آنسو گیس کی شدید شیلنگ کی وجہ سے سانس لینا دشوار ہو گیا۔ مقامی رہائشیوں کو بھی شدید پریشانی و مشکلات کا سامنا کرنا پڑا۔ قانون نافذ کرنیوالے ادارے منہاج القرآن سیکرٹریٹ اور ملحقہ علاقوں کا ہیلی کاپٹر کے ذریعے فضائی جائزہ بھی لیتے رہے۔ پولیس حکام کی درخواست پر حکومت نے پولیس کو عارضی طور پر ہیلی کاپٹر فراہم کیا ہے۔ نجی ٹی وی کے مطابق پاکستان عوامی تحریک کے کارکنوں نے کرینوں سے کنٹینرز ہٹا دیئے۔ دو کنٹینر بھاری تھے جنہیں نہیں ہٹایا جا سکا۔ عوامی تحریک کے ڈنڈا بردار کارکن پولیس اہلکاروں کے سامنے آ گئے۔ ماڈل ٹاﺅن میں پاکستان عوامی تحریک کے کارکنوں نے پولیس کی رکاوٹیں توڑ دیں اور پولیس کی دوڑیں لگوا دیں۔ ڈنڈا بردار کارکنوں کی بڑی تعداد جناح ہسپتال کے قریب موجود تھی۔ پاکستان عوامی تحریک اور پولیس میں تصادم کا خدشہ ہے، کارکنوں نے کرین پر قبضہ کر لیا، کارکن ڈنڈے اٹھا کر سڑکوں پر نکل آئے۔ پٹرول پمپس کی بندش کے خدشہ کے پیش نظر عوامی تحریک کے کارکنوں نے انقلاب مارچ میں شرکت کیلئے پٹرول اور ڈیزل ذخیرہ کرنا شروع کر دیا ہے۔ پولیس اہلکاروں نے منہاج القرآن کی جانب پیش قدمی کی اور اس دوران عوامی تحریک کے کارکنوں نے پولیس پر پتھرا¶ کیا کارکن ڈنڈے اٹھا کر سڑکوں پر نکل آئے۔ پولیس پر دھاوا بول دیا، کارکنوں نے پولیس اہلکاروں پر تشدد کیا۔ ان سے اسلحہ چھین لیا۔ پولیس کے ا یک اہلکار پر تشدد کر کے اس کی وردی پھاڑ دی۔ پولیس نے کارکنوں کو منتشر کرنے اور سڑک کھلوانے کیلئے جناح ہسپتال کے قریب کارروائی کی۔ کارکنوں پر تشدد کیا اور انہیں بھاگنے پر مجبور کر دیا۔ کارکن جناح ہسپتال چوک سے منتشر ہو گئے۔ پولیس نے مولانا شوکت علی روڈ ک کا کنٹرول سنبھال لیا۔ 5 کارکنوں کو گرفتار کیا۔ پولیس نے عوامی کو منتشر کرنے کے لئے ہوائی فائرنگ بھی کی ۔ متعدد کارکن آنسو گیس کے دھوئیں سے بیہوش ہو گئے۔ پاکستان عوامی تحریک کے ڈنڈا بردار کارکن پولیس اور حکومت کے خلاف شدید نعرے بازی کرتے رہے پاکستان عوامی تحریک کے کارکنوں کی بڑی تعداد نے ایک ہیوی کرین پر قبضہ کرکے اس پر سوار ہو کر فیصل ٹاﺅن گول چکر کے قریب رکھے گئے لوہے کے کنٹینرز کو ہٹانا شروع کیا تو اس دوران پولیس کی بھاری نفری نے نعرے لگاتے ہوئے آگے بڑھنے والے کارکنوں پر آنسو گیس کی شینلگ شروع کر دی۔آنسو گیس کے دھوئیں کے باعث متعد د کارکن اور شہری بیہوش ہو گئے۔ پولیس نے پاکستان عوامی تحریک کے درجنوں کارکنوں کو گرفتار کرکے مختلف تھانوں میں بند کر دیا جبکہ تصادم کے دوران ایس ایچ او نشتر کالونی عثمان وڑائچ، ایس ایچ او گلشن راوی حسین علی ملک، کانسٹیبل بابر اشرف، خالد، رضوان، سرفراز، منیر، احمد، شفیق سمیت 8پولیس اہلکار زخمی ہو گئے۔ پولےس نے پاکستان عوامی تحریک کے درجنوں کارکنوں کو پکڑ کر گاڑیوں میں ڈال کر مختلف تھانوں میں بند کر دیا۔ پاکستان عوامی تحرےک کے کارکن انتہائی مشتعل نظر آئے۔ عوامی تحرےک کے کارکنوں نے کرےن پر زبردستی قبضہ کرکے راستے مےں کھڑے دوکنٹےنروں کو ہٹا دےا جس سے فٹ پاتھ پر لگا بجلی کا کھمبا ٹوٹ گےا اور پورا علاقہ اندھےرے مےں ڈوب گےا جبکہ مشتعل کارکنوں کو دےکھتے ہی پولےس اہلکاروں کی دوڑےں لگ گئےں۔ نوائے وقت رپورٹ کے مطابق ماڈل ٹاﺅن میں موجود 400 پولیس اہلکار غائب ہو گئے۔ ڈی جی آئی جی آپریشنز نے اہلکاروں کے غائب ہونے کا نوٹس لے لیا۔ علاوہ ازیں عوامی تحریک کے سربراہ ڈاکٹر طاہر القادری کی گرفتاری کا فیصلہ کیا گیا تاہم وزیراعظم نے ایسا کرنے سے روک دیا۔ علاوہ ازیں ڈاکٹر طاہر القادری نے کہا ہے کہ انقلاب کے اعلان سے پیچھے نہیں ہٹوں گا، اگر عمران خان یا میں اپنے اعلانات سے پیچھے ہٹوں یا ڈیل کر لیں تو کارکن اس جماعت کو ٹھوکر مار دیں، حکومت نے پولیس اور انتظامیہ کی مدد سے ماڈل ٹاﺅن کو غزہ میں تبدیل کر دیا اور یوم شہداءکے سلسلہ میں قرآن خوانی میں مصروف ہزاروں کارکنان اور عوام کیلئے باہر سے کھانے پینے کا سامان آنا بند ہو گیا۔ سول سوسائٹی اپنے محصور بہنوں اور بھائیوں کیلئے کھانے پینے کا سامان لے کر پہنچیں، قانون کی حکمرانی کو مانتا ہوں لیکن ضمانت کیلئے نہیں جاﺅں گا، میرا عہد ہے کہ قاتل اور جابر حکمرانوں کے خاتمے تک پیچھے نہیں ہٹوں گا اور وہ دن دور نہیں جب حکومت کا خاتمہ ہو گا اور ہماری جدوجہد اس حکومت کے خاتمے پر ختم نہیں ہو گی بلکہ ہم نظام کو بدلیں گے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے گزشتہ روز ماڈل ٹاﺅن میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ طاہر القادری نے کہا کہ وفاقی اور صوبائی حکومت نے انسانی قدروں کو کھو دیا ہے۔ تین دن سے پورے پنجاب میں ہمارے کارکنوں کے خلاف کریک ڈاﺅن جاری ہے، میں پنجاب حکومت کو داخلی دہشت گرد ڈیکلیئر کرتا ہوں۔ انہوں نے کہا کہ میری حفاظت پر تعینات پرائیویٹ سکیورٹی کے بعد منہاج القرآن سیکرٹریٹ کی پرائیویٹ سکیورٹی کو بھی واپس بلانے کیلئے کمپنی کو ڈرایا دھمکایا جا رہا ہے، شجاعت حسین اور چودھری پرویز الٰہی جنہیں سابق وزیراعظم اور سابق وزیراعلیٰ کی حیثیت میں سرکاری سکیورٹی کا حق ہے وہ بھی ان سے واپس لے لی گئی ہے اور کہا جا رہا ہے کہ ہم سکیورٹی کے کوائف چیک کر رہے ہیں۔ چودھری برادران کو دی ہوئی سکیورٹی تو آپ کی ہے اس کے بھی کوائف چیک ہو رہے ہیں؟ وقت آئے گا کہ آپ کے بھی کوائف چیک ہونگے کہ آپ کس ملک کے ایجنٹ ہیں اور آپ جیلوں میں ہونگے۔ انہوں نے کہا کہ یوم شہداءمیں شرکمت کیلئے آنے والے قافلوں کو روکا جا رہا ہے اور گولی بھی چلائی جا رہی ہے جس سے ہمارے دو کارکن امتیاز ساجد اور مجید سیگرا زخمی ہو گئے۔ انہوں نے کہا کہ حکمرانوں کو کہنا چاہتا ہوں کہ ظلم کی سلطنت کو کب تک بچاﺅ گے کیونکہ کفر کا نظام تو باقی رہ سکتا ہے لیکن ظلم کا نظام نہیں چل سکتا۔ انہوں نے کہا کہ عمران خان نے اعلان کیا تھا کہ حکومت اور اسمبلیوں کے خاتمے تک پیچھے نہیں ہٹیں گے اور ہم نے اعلان کیا تھا کہ ہم اس نظام کے خاتمے تک اپنی جدوجہد جاری رکھیں گے۔ عوام تحریک، تحریک انصاف کے کارکنوں اور عوام سے کہنا چاہتا ہوں کہ غیرت کا مظاہرہ کرنا اور عمران خان اور طاہر القادری میں سے جو کوئی اپنے اعلان سے پیچھے ہٹے اسے چھوڑ دینا، جوئی کوئی اپنے اعلان سے کم پر سمجھوتہ یا ڈیل کرے اسے اور اسکی جماعت کو ٹھوکر مار دینا اور اپنے کارکنوں سے کہہ رہا ہوں کہ اگر میں بھی ایسا کروں تو مجھے چھوڑ کر عمران خان کی جدوجہد میں شامل ہو جانا۔ علاوہ ازیں پولیس کی عوامی تحریک کے کارکنوں سے جھڑپوں اور امن و امان کے حالات کشیدہ ہونے پر رینجرز طلب کرلی گئی ہے۔ بتایا جاتا ہے کہ شہر میں پولیس کی عوامی تحریک کے کارکنوں سے جھڑپوں اور تصادم کے بعد امن و امان کو برقرار رکھنے کیلئے رینجرز تعینات کر دی گئی ہے۔ علاوہ ازیں ڈاکٹر طاہر القادری نے کہا ہے کہ خوشاب میں پولیس کریک ڈاﺅن کے دوران ایک کارکن شہید ہو گیا۔ پولیس کی فائرنگ سے 6کارکن زخمی ہوئے، کارکنوں کو سخت زدوکوب کیا گیا، نہایت افسوس کے ساتھ اطلاع دے رہا ہوں کہ بھکر سے چلنے والے 70بسوں کے قافلے کو روک لیا گیا۔ میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہاکہ پنجاب پولیس کے سنیکڑوں اہلکاروں نے کارکنوں پر دھاوا بولا پولیس والے مجھے اور میری فیملی کو قتل کرنا چاہتے تھے 10اگست کو وزیرستان کے شہداءکو خراج تحسین پیش کرنا چاہتے تھے۔ پنجاب پولیس نے پرامن کارکنوں پر کریک ڈاﺅن کیا، نہتے کارکن میری رہائش کے باہر موجود تھے جنہوں نے منہاج القرآن مرکز کے دفاع کی کشوش کی، سانحہ ماڈل ٹاﺅن کا مقدمہ تاحال درج نہیں کیا گیا، حکومتی اقدامات پر دکھ اور افسوس ہے۔ کارکنوں کو پُرامن رہنے کی اپیل کرتا ہوں ضمانت دیتا ہوں کہ یوم شہداءپر تشدد نہیں ہوگا۔ پنجاب حکومت کارکنوں کو لاہور آنے سے کسی نے اتنا ظلم نہیں کیا جتنا پنجاب حکومت نے کیا۔ طاہر القادری نے کہا کہ پولیس اہلکار منہاج القرآن کا ریکارڈ قبضے میں لینا چاہتے تھے۔ عوام آئین کی بالادستی چاہتے ہیں۔ کنٹینر لگا کر حکمرانوں نے ہمارے کارکنوں کو گھروں سے سوتے ہوئے گرفتار کیا۔ پورا پنجاب پولیس نے سیل کردیا ہے ہم صرف اپنا جمہوری حق چاہتے ہیں۔ شہباز شریف اب 14 نہیں 15 کارکنوں کے قاتل ہیں۔ پولیس والے اب بچ نہیں سکیں گے۔ علاوہ ازیں پاکستان عوامی تحریک اور پولیس تصادم کے نتیجہ میں پولیس اہلکاروں کے زخمی ہونے پر تھانہ فیصل ٹاﺅن میں مقدمہ درج کرلیا گیا ہے۔ پولیس کی مدعیت میں درج ہونے والا مقدمہ عوامی تحریک کے سینکڑوں نامعلوم کارکنوں کے خلاف درج کیا گیا ہے۔
لاہور+ اسلام آباد (نامہ نگاران+ وقائع نگار) حکومت نے آزادی مارچ کو روکنے کیلئے اسلام آباد میں تیاریاں مکمل کرلیں، پولیس کی چھٹیاں منسوخ اور سینکڑوں کنٹینرز داخلی و خارجی راستوں پر پہنچا دیئے گئے، اسلام آباد اور راولپنڈی میں موبائل فون سروس بند رکھنے کی سفارش کی گئی ہے جبکہ ضلعی انتظامیہ نے وفاقی دارالحکومت میں 3 ماہ کیلئے ہنگامی حالت نافذ کر دی۔ ڈپٹی کمشنر اسلام آباد مجاہد شیر دل کی جانب سے نوٹیفکیشن کے مطابق اسلام آباد میں دفعہ 144 نافذ کر دی گئی ہے۔ نجی ٹی وی کے مطابق اسلام آباد پولیس نے تحریک انصاف کے آزادی مارچ کو دارالحکومت میں داخل ہونے سے روکنے کیلئے حکمت عملی تیار کرلی، اسلام آباد کے داخلی اور خارجی راستوں کو بند کرنے کیلئے کنٹینرز پہنچا دیئے گئے، 12 اور 13 اگست کی درمیانی شب کنٹینرز رکھ کر راستے بند کردیئے جائیں گے جبکہ پولیس کا گزشتہ روز بھی کریک ڈاﺅن جاری رہا اور پولیس نے مختلف شہروں سے عوامی تحریک اور تحریک انصاف کے مزید درجنوں رہنماﺅں اور کارکنوں کو گرفتار کرلیا ہے جبکہ پولیس کے ساتھ جھڑپوں میں کئی کارکن اور اہلکار زخمی ہوگئے۔ خوشاب میں تھانے کو نذرآتش کردیا گیا جبکہ بھکر اور دیپالپور میں تھانوں پر حملے کئے گئے ہیں جبکہ ایک ڈی ایس پی سمیت11 اہلکاروں کو یرغمال بنا لیا گیا۔ خوشاب میں تھانے پر حملہ کرنیوالوں کی طرف سے ڈی ایس پی سمیت 5 اہلکاروں کو بازیاب کرانے کی اطلاعات ہیں۔ لاہور میں عوامی تحریک کے کارکنوں کا داخلہ روکنے کیلئے شہر کے داخلی راستوں پر سخت ناکہ بندی کر دی گئی ہے، ناکوں پر گاڑیوں کی سخت چیکنگ کی جا رہی ہے۔ لاہور سمیت پنجاب کے مختلف شہروں میں کنٹینرز لگائے جانے کے خلاف پنجاب اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر نے تحریک التوا جمع کرا دی۔ جمعہ کو اپوزیشن لیڈر میاں محمود الرشید کی طرف سے جمع کرائی جانے والی تحریک التوا کار میں کہا گیا ہے کہ لاہور اور پنجاب بھر کے شہروں کو کنٹینرز لگا کر سیل کردیا گیا جس کی وجہ سے لاکھوں شہریوں کو مشکلات کا سامنا ہے۔ اپوزیشن لیڈر نے حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ فوری طور پر کنٹینرز کو ہٹا کر راستوں کو کھولا جائے تاکہ عوام کو مشکلات سے نجات مل سکے۔ بھکر سے نامہ نگار کے مطابق پولیس نے پاکستان عوامی تحریک کے ہفتہ شہداءکی اختتامی تقریب میں جانے والے قافلہ کو پولیس نے لاہور روڈ پر خانسر کے مقام پر روک لیا جس پر کارکنوں نے احتجاج شروع کردیا جس پر پولیس نے مشتعل کارکنوں کو منتشر کرنے کیلئے آنسو گیس کا استعمال کیا اور لاٹھی چارج کیا جس سے متعدد کارکن زخمی ہو گئے جبکہ کارکنوں کی جانب سے جوابی کاروائی میں 5 پولیس اہلکار زخمی ہوئے۔ چنیوٹ اور چناب نگر سے نامہ نگار کے مطابق بڑانہ اور موضع یارے کی کے علاقوں میں تحریک منہاج القرآن اور عوامی تحریک کے کارکن بسوں میں سوار ہو کر لالیاں کی طرف جا رہے تھے کہ پولیس نے کارکنوں پر دھاوا بول دیا اور بسوں سے کارکنوں کو باہر نکال کر بسیں تھانے میں بند کردیں، پولیس اہلکاروں نے کارکنوں پر لاٹھی چارج کیا جس کے نتیجہ میں عوامی تحریک کے 12کارکن شدید زخمی ہوگئے۔ اسی دوران نامعلوم مشتعل افراد نے تین پولیس اہلکاروں سب انسپکٹر افضل، کانسٹیبل ارشد اور وحید شوکت کو شدید زخمی کردیا جبکہ مشتعل افراد نے تھانہ چناب نگر کی وین کو اُلٹا دیا۔ عوامی تحریک کے کارکنوں نے تھانہ محمد والے کا گھیراﺅ کرلیا جس کے باعث پولیس کو مزید نفری طلب کرنا پڑی، تصادم کے دوران ایک پولیس وین کے شیشے ٹوٹ گئے۔ قائد آباد پولیس نے موضع گولیوالی میں پاکستان عوامی تحریک کے کارکنوں پر کریک ڈاﺅن کیا جس کے نتیجہ میں کارکنوں نے ایک اے ایس آئی اور تین پولیس اہلکاروں کو یرغمال بنالیا اور اسلحہ بھی چھین لیا۔اے ایس آئی ممتاز اور تین اہلکار اسد، غلام محمد اور حاکم نے عوامی تحریک کے ایک کارکن کے گھر پر اسکی گرفتاری کیلئے چھاپہ مارا، کارکنوں نے انہیں یرغمال بنالیا منہاج القرآن مرکز کے حکم پر کارکنوں نے اہلکاروں کو چھوڑ دیا اور اسلحہ واپس کردیا۔ علاوہ ازیں مشتعل مظاہرین نے تھانے کو آگ لگا دی۔ پولیس اہلکاروں نے بھاگ کر جانیں بچائیں۔ بھیرہ سے نامہ نگار کے مطابق موٹرو ے انٹر چینج بھیرہ سے لاہور جانیوالی ٹریفک کو کنٹینر لگا کر بند کر دیا گیا اور پولیس کی بھاری نفری تعینات کر دی گئی جو انٹرچینج میں داخل ہونیوالی تمام چھوٹی بڑی گاڑیوں کی تلاشی اور ہر گاڑی کے نمبر نوٹ کرتی رہی۔ پاکپتن سے نامہ نگار کے مطابق پولیس نے تحریک منہاج القرآن کے کارکنوں کی گرفتاری کیلئے چھاپوں کا سلسلہ جاری رکھتے ہوئے محمد یار وغیرہ سمیت درجنوں کارکنوں کے گھروں میں گھس کر انہیں گرفتار کرکے حوالات میں بند کردیا۔ بوریوالا سے نامہ نگار کے مطابق یوم شہداءاور انقلاب مارچ میں شرکت کے لئے جانے والے قافلے کو بورے والا پولیس نے گرفتار کرلیا، قافلے میں15مرد اور 13خواتین شامل تھے، خوشاب سے نامہ نگار کے مطابق پاکستان عوامی تحریک کے کارکنوں نے تھانہ قائد آباد کو آگ لگا دی جس سے تمام ریکارڈ جل کر راکھ ہوگیا۔ میانوالی او رخوشاب کے کارکنوں کا جلوس جب قائد آبادکے نزدیک پہنچے تو پولیس اہلکاروں کارکنوں کی ایک گاڑی کو روک لیا جس سے مشتعل کارکنوں نے اپنے ساتھیوں کو بھی چھڑوا لیا اور تھانہ قائد آباد کو آگ لگا دی جس سے تھانہ کے مکمل ریکارڈ جل کر راکھ ہوگیا۔ کارکنوں نے ڈی ایس پی پولیس افسران کو یرغمال بنا لیا، کارکنوں کے ساتھ ساتھ تصادم میں ڈی ایس پی زخمی ہوگیا۔ اٹھارہ ہزاری سے نامہ نگار کے منہاج القرآن کے کارکنوں کے بعد سنی تحریک کے کارکنوں کی گرفتاری کیلئے بھی پولیس حرکت میں آ گئی۔ ڈاکٹر طاہر القادری کے آبائی علاقہ حسو بلیل میں کارکنوں کی جانب سے اسلام آباد جانے کیلئے منگوائی گئی دو بسیں بھی تھانہ گڑھ مہاراجہ پولیس کی طرف سے قبضہ میں لے لی گئیں۔ دیپالپور سے نامہ نگار کے مطابق اوکاڑہ، دیپالپور روڈ پر کامرس کالج کے قریب مقامی پولیس کی گاڑی گشت پر تھی۔ عوامی تحریک کے کارکنوں نے پولیس گاڑی کو گھیر لیا، کارکنوں نے گاڑی کی توڑپھوڑ کی اور سب انسپکٹر محمد افضل جتوئی کو 2 کانسٹیبلوں سمیت اغوا کرکے لے گئے۔ وزیرآباد سے نامہ نگار کے مطابق یوم شہداءاور لانگ مارچ کے شرکاءکو روکنے کیلئے وزیرآباد پولیس اور سول انتظامیہ نے پٹرول اور سی این جی سیل، دریائے چناب پر کنٹینرز لگاکر راستے محدود کردئیے، شہریوں کو پٹرول کی سپلائی بند، موٹر سائیکل سواروں کی لمبی لائنیں لگ گئیں، آن لائن کے مطابق آئی جی پنجاب مشتاق احمد سکھیرا نے بھکر اور خوشاب میں پولیس کو یرغمال بنائے جانے کی رپورٹ طلب کرلی ہے۔ سرگودھا ڈویژن کے اضلاع خوشاب اور بھکر میں پاکستان عوامی تحریک کے کارکنوں کی طرف سے 7 اہلکاروں سب انسپکٹر محمد حسین‘ ڈرائیور محمد اکبر اور کانسٹیبل بابر اور قائد آباد تھانے کے 3 پولیس اہلکاروں کو یرغمال بنائے جانے پر فوری طور پر پولیس انتظامیہ سے رپورٹ طلب کرلی ہے۔ نوائے وقت رپورٹ کے مطابق عوامی تحریک کے کارکنوں نے دیپالپور تھانے پر عوامی تحریک کے کارکنوں نے حملہ کیا، 3 اہلکاروں کو اغوا کر لیا اور پولیس بس پر قبضہ کر لیا، تصادم میں 10 اہلکار زخمی ہوئے، مشتعل کارکنوں نے 2 پولیس گاڑیوں کے شیشے توڑ دئیے۔ لیڈی رپورٹر کے مطابق عوامی تحریک کے سربراہ ڈاکٹرطاہرالقادری کی گرفتاری کے خدشات کی اطلاع ملتے ہی مرکزی سیکرٹریٹ کے قریب پنڈال میںموجود خواتین ان کی رہائشگاہ کے باہر پہنچنا شروع ہوگئیں اور حکومت کیخلاف شدید نعرے بازی کرتی رہیں۔ اس موقع پربعض خواتین نے ڈنڈے اٹھارکھے تھے۔علاوہ ازیں پنجاب حکومت کو عین وقت پر وزیراعظم نے عوامی تحریک کے سربراہ ڈاکٹر طاہر القادری کی گرفتاری سے روکدیا جبکہ حساس اداروں نے بھی حکومت کو گرفتاری کی صورت میں خطرناک صورتحال پیدا ہونے کے خدشے سے آگاہ کردیا۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق جمعہ کے روز پنجاب حکومت نے ڈاکٹر طاہر القادری کو جمعہ کی ہی شام گرفتار کرنے کا فیصلہ کرلیا اور اس کی اطلاع جب وزیراعظم کو ملی تو وزیراعظم نے پنجاب پولیس اور حکومت کو طاہر القادری کو فی الحال گرفتار کرنے سے روکدیا جبکہ حساس اداروں نے بھی حکومت کو گرفتاری کی صورت میں خطرناک صورتحال پیدا ہونے کے خدشے سے آگاہ کردیا ہے۔ ملتان سے نمائندہ خصوصی کے مطابق بھکر میں پولیس کی فائرنگ سے زخمی ہونیوالا عوامی تحریک کا کارکن عبدالحمید نشتر ہسپتال میں جاں بحق ہوگیا۔ بھکر میں پولیس اور عوامی تحریک کے کارکنوں میں تصادم ہوا تھا۔ علاوہ ازیں بھکر میں ہنگامہ آرائی کے دوران 9 پولیس اہلکار زخمی ہوئے ہیں۔ عوامی تحریک کے رہنما عمر ریاض عباسی کا کہنا ہے بھکر اور خوشاب میں ہمارے 2 کارکن شہید ہوگئے۔ خبرنگار کے مطابق حکومت نے پی ٹی آئی کی طرف سے 14 اگست کو آزادی مارچ کے اعلان کے باعث آئندہ ہفتے پنجاب بھر میں پٹرول پمپوں اور سی این جی سٹیشنز کی بندش کا فیصلہ کیا ہے۔ اسلام آباد، راولپنڈی، لاہور، گجرات سیالکوٹ اور گوجرانوالہ سمیت پنجاب بھر کے پٹرول پمپس اور سی این جی سٹیشنز بند کرنے کی تیاری مکمل کرلی گئی ہے۔ علاوہ ازیں پاکستان تحریک انصاف اور عوامی تحریک کے لانگ مارچ سے قبل ہی راولپنڈی اسلام آباد میں پٹرول، سی این جی کی مصنوعی قلت پیدا کردی گئی ہے۔ پٹرول پمپوں پر پٹرول لینے والے شہریوں کی لمبی قطاریں لگ گئیں۔ پٹرول 200 روپے لیٹر بکتا رہا۔ پولیس نے اسلام آباد کے داخلی راستوں کی ناکہ بندی مزید سخت کردی۔ محکمہ داخلہ نے پنجاب پولیس کو ہدایت کی ہے کہ کسی صورت میں گولی نہ چلائی جائے۔ پولیس پر حملہ کرنے والوں کو گرفتار کیا جائے۔ خوشاب کے تھانہ قائد آباد پر حملہ اور آگ لگانے کے واقعہ کی ابتدائی رپورٹ پنجاب حکومت کو بھجوا دی گئی جس کے مطابق تھانے کو آگ لگانے والے عوامی تحریک کے کارکنوں نے اسلحہ بھی لوٹ لیا۔ کارکنوں کی جانب سے حوالات توڑنے کے باعث ڈکیتی کے تین ملزم فرار ہوگئے۔ شیخوپورہ سے نامہ نگار خصوصی کے مطابق ضلع شیخوپورہ میں عوامی تحریک کے یوم شہداءکے حوالے سے عوامی تحریک اور منہاج القرآن کے کارکنوں کے خلاف دوسرے روز بھی کریک ڈاﺅن جاری رہا ضلع بھر میں پولیس نے درجنوں عہدیداروں اور کارکنوں کو حراست میں لے لیا ہے۔ فاروق آباد نامہ نگار کے مطابق تحریک منہاج القرآن کے متعدد کارکنوں کو حراست میں لے لیا گیا۔ صفدر آباد سے نامہ نگار کے مطابق پاکستان عوامی تحریک اور منہاج القرآن ویلفیئر سوسائٹی کے متعدد عہدیداران کو مقامی پولیس نے گرفتار کر لیا جبکہ درجنوں کارکن پولیس کو چکر دے کر نکل گئے۔ نارنگ منڈی میں بھی درجنوں کارکن گرفتار کر لئے گئے۔ گوجرانوالہ سے نمائندہ خصوصی کے مطابق پاکستان عوامی تحریک کے کارکنوں کیخلاف پولیس نے کریک ڈاﺅن کے دوران گرفتار کئے گئے 20 سے زائد کارکنوں کو جیل منتقل کر دیا جبکہ مزید گرفتاریوں کیلئے چھاپے جاری، انتظامیہ نے لاہور جانیوالے تمام راستے کنٹینرز لگا کر بند کر دئیے۔ سرائے مغل سے نامہ نگار کے مطابق تحریک انصاف اور عوامی تحریک کے راہنماﺅںکے گھروں پر پولیس کے چھاپے۔ پوری قیادت گرفتاری کے ڈر سے روپوش ہو گئے۔ مریدکے سے نامہ نگار کے مطابق تھانہ سٹی پولیس نے پاکستان عوامی تحریک سٹی مریدکے کے صدر شیخ قیصر کو گرفتار کرکے نامعلوم مقام پر پہنچا دیا۔ تحریک کے دیگر رہنما روپوش ہو گئے۔ سادھوکے+کامونکے سے نامہ نگاران کے مطابق جی ٹی روڈ پر واقع فلنگ سٹےشنز پر گذشتہ رات ڈےزل اور پٹرول کی بندش سے شہرےوں کو شدےد مشکلات کا سامنا کرنا پڑا جبکہ کئی اےک کارسوار فےملےز سڑک پر ہی رات گزارنے پر مجبور ہوگئے۔ نوشہرہ ورکاں سے نامہ نگار کے مطابق ضیغم نواز چودھری اسسٹنٹ کمشنر نوشہرہ ورکاں نے سرکل نوشہرہ ورکاں میں موجود تمام پٹرول پمپس بند کر دئیے۔ گوجرانوالہ سے نمائندہ خصوصی کے مطابق پی ٹی آئی کے سرگرم کارکنوں کی گرفتاریو ں کیلئے پولیس کی جانب سے چھاپہ مار کارروائیاں جاری متعدد گرفتار جبکہ روپوش ہونیوالے قائدین نے سماجی رابطے کی ویب سائٹس فیس بک، وائبر اور سکائپ کے ذریعے یونین کونسل کی سطح پر لمحہ بہ لمحہ صورتحال سے آگاہی حاصل کرنے کے ساتھ ساتھ لانگ مارچ کے انتظامات کی مانیٹرنگ شروع کر دی۔ علاوہ ازیں ڈسٹرکٹ انتظامیہ نے پی ٹی آئی اور عوامی تحریک کے لانگ اور انقلاب مارچز سے نبٹنے کیلئے نندی پور، چناب پل، بیگ پور، سادھوکی سمیت دیگر علاقوں کو سیل کرنے کیلئے کنٹینرز لگانے کا کام شروع کر دیا۔ حافظ آباد سے نمائندہ نوائے وقت کے مطابق سٹی پولےس نے تحرےک منہاج القرآن اور عوامی تحرےک کے کارکنان کے خلاف گذشتہ روز بھی کرےک ڈاﺅن جاری رکھا۔ اس دوران پولےس نے تحرےک منہاج القرآن کے مزےد 3مقامی راہنماﺅں مولانا عبدالرشےد کرےمی کو بجلی محلہ سے، شمشےر علی کو کشمےر نگر سے جبکہ عمران کو رےلوے روڈ سے گرفتار کرلےا۔