لاہور (جواد آر اعوان/ نیشن رپورٹ) لاہور میں چین کا قونصلیٹ قائم کرنے کا فیصلہ خوش آئند ہے تاہم گنجان علاقے میں قونصلیٹ کی عمارت کی تعمیر سکیورٹی خطرہ بن سکتی ہے۔ اقتصادی راہداری کے پنجاب میں منصوبوں میں سرمایہ کاری میں لاہور میں چینی قونصلیٹ معاون ثابت ہوگا۔ مزید برآں چینی حکومت پنجاب میں مختلف پراجیکٹس پر کام کرنیوالے اپنے ایک ہزار سے زیادہ انجینئروں اور ماہرین کی سکیورٹی کو بھی مزید بہتر کرنا چاہتی ہے۔ ایک سکیورٹی سروس کی تجزیاتی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ چینی قونصلیٹ کے اطراف کا علاقہ گنجان ہے۔ 1.6 ایکڑ زمین پر چینی قونصلیٹ نیومسلم ٹائون کے بلاک بی میں تعمیر کیا جا رہا ہے۔ قونصلیٹ کی زمین دو گھروں پر مشتمل ہے۔ یہ مقام شیخ زید ہسپتال کے کونے پر ہے اور اسکے سامنے پنجاب یونیورسٹی روڈ ہے۔ قونصلیٹ کے اطراف آبادی اور سامنے مصروف شاہراہ ہے۔ قونصلیٹ کی لوکیشن کے اعتبار سے سکیورٹی فورسز کو سکیورٹی انتظامات کے حوالے سے مشکلات درپیش ہونگی۔ رپورٹ کے مطابق قونصلیٹ کی اس جگہ کیلئے معاہدہ فائنل کرنے کیلئے چینی حکام کو میمورنڈم بھیج دیا گیا ہے۔ پنجاب کے وزیر داخلہ کرنل (ر) شجاع خانزادہ نے کہا ہم اپنے چینی دوستوں کی سکیورٹی کی یقین دہانی کرینگے۔ واضح رہے اس وقت نندی پور پاور پراجیکٹ، جناح بیراج ہائیڈرو پاور پراجیکٹ، بہاولپور سولر پارک اور موٹروے پر چینی ماہرین کام کر رہے ہیں۔ لاہور اورنج لائن ماس ٹرانزٹ منصوبہ بھی چین کی مدد سے شروع کیا جائیگا۔