کابل (نوائے وقت رپورٹ + اے این این + اے ایف پی) افغانستان کے صوبے قندوز میں کار بم دھماکے میں مقامی ملیشیا فورس کے 4 کمانڈروں سمیت 22 ارکان مارے گئے۔ کابل دھماکوں کے بعد سکیورٹی سخت کر دی گئی۔ مرنے والوں میں نیٹو فوجی‘ 8 کنٹریکٹرز شامل ہیں اور تعداد 72 ہو گئی۔ بتایا جاتا ہے دھماکہ ملیشیاکے ایک اجتماع میں ہوا۔ شہر میں سکیورٹی سخت کر دی گئی،داخلی و خارجی راستوں اور دیگر مقامات پر قائم شناختی چوکیوں پر پولیس کے ساتھ فوج بھی تعینات ہے جمعے کی شب شدت پسندوں نے دارالحکومت میں امریکی فوج کے خصوصی دستوں کے اڈے پر دھاوا بول دیا۔ نیٹو حکام نے ہفتہ کو ایک بیان میں کہا ہے کہ اس حملے میں ایک نیٹو اہلکار اور تنظیم کے آٹھ غیر فوجی کنٹریکٹر مارے گئے ہیں۔مرنیوالے ٹھیکیداروں کی قومیت افغان بتائی جاتی ہے۔ افغان وزارت داخلہ کے ترجمان نے بتایا پولیس اکیڈمی پر خودکش حملے میں 40افراد مارے اور زخمی ہوئے جبکہ پولیس نے بتایا 26مارے اور 28زخمی ہوئے تھے۔۔نیٹو حکام نے جوابی کارروائی میں دو حملہ آوروں کو ہلاک کرنے کا بھی دعوی کیا ہے۔خیال رہے کہ یہ حملے طالبان کے امیر ملا عمر کی ہلاکت کی تصدیق کے بعد ہو رہے ہیں۔ تجزیہ کاروں کے مطابق اچانک تشدد میں اضافے سے لگتا ہے ملامنصور اختر طالبان گروپوں میں اپنا امیج بہتر بنانا چاہتے ہیں ۔ادھرافغانستان کے صوبہ خوست سے ایک طالبان کمانڈر نے کہاہے کہ ہم ناخوش ہیں کیونکہ شوری نے اس بات کی تصدیق کی ہے کہ ملا عمر کا انتقال پاکستان میں ہوا اور پاکستان ہی میں ملا اختر منصور کی تقرری عمل میں آئی،غیرملکی خبررساں ادارے سے بات کرتے ہوئے طالبان کمانڈرنے اپنانام ظاہرنہ کرنے کی شرط پر کہاکہ اس سے پتہ چلتا ہے کہ قیادت پاکستان پر کتنا انحصار کر رہی ہے۔ افغانستان کے عوام کی جانب یہ کوئی اچھا پیغام نہیں ہے۔ اس سے ان جنگجوئوں کے حوصلے پست ہوں گے، جو ہر روز افغانستان کے لیے اپنی جانیں قربان کر رہے ہیں۔