لاہور ( شہزادہ خالد) محکمہ ٹرانسپورٹ کے سب سے زیادہ ریونیو اکٹھا کرنے والے لاہور اور شیخوپورہ کے فٹنس سیکشن کو ٹھیکہ پر دینے سے محکمہ کو یومیہ دو لاکھ روپے نقصان میں جانے کا انکشاف ہوا ہے۔ موٹر وہیکل ایگزامینر سیکشن جو ٹرانسپورٹ کے محکمہ کی ریڑھ کی ہڈی تھا اسے سویڈن کی کمپنی’’ اوپس‘‘ کو ٹھیکہ پر دے دیا گیا ہے۔ اس شعبے میں تمام پبلک ٹرانسپورٹ کی گاڑیوں کی فٹنس چیک کی جاتی تھی، ٹوکن ٹیکس،ٹکٹوں وغیرہ کی مد میں صرف لاہور میں ماہانہ 35 سے 40 لاکھ روپے قومی خزانے میں جمع کرائے جاتے تھے۔ پنجاب حکومت نے ابتدائی طور پر لاہور اور شیخوپورہ کو ٹھیکے پر دیا ہے اور معلوم ہوا ہے کے رواں برس میں پنجاب کے تمام 36 اضلاع کو پرائیویٹ کر دیا جائے گا۔شیخوپورہ کا دفتر فٹنس سرٹیفیکیٹ کی مد میں ماہانہ 10سے 15 لاکھ روپے کما کر دے رہا تھا۔ ملکی عملے کو ماہانہ ریونیو کا ٹارگٹ دیا جاتا تھا جبکہ غیر ملکی کمپنی کو کوئی ٹارگٹ نہیں دیا گیا۔ غیر ملکی کمپنی ’’اوپس‘‘ کو 20 سال کے لئے جگہ کرایہ پر دی گئی ہے ۔ کمپنی کو ایک دفتر کالا شاہ کاکو اور ایک گرین ٹائون میں بنا کر دیا گیا ہے اور لاری اڈا میں واقع پرانے دفتر کو تالے لگ گئے ہیں۔ عملہ بھی گھر بھیج دیا گیا ہے۔ عملے کو برائے نام فیلڈ میں گاڑیوں کی چیکنگ کا ٹاسک دیا گیا ہے۔فارغ ہونے والے ایک افسر نے بتایا کہ کمشن مافیا نے بہت بڑا ہاتھ مارا ہے۔ سویڈش کمپنی اوپس سے کئے گئے معاہدے کے مطابق کمپنی جو ریونیو اکٹھا کرے گی اس سے 5 یا 10 فیصد پنجاب حکومت وصول کرے گی جو پہلے اکٹھے کئے جانے والی رقم کا ایک چوتھائی بھی نہیں بنے گا۔کمپنی کو لاہور اور شیخوپورہ 23 جولائی کو سونپا گیا تھا لیکن ابھی تک صرف دو چار لاکھ روپے ملکی خزانے میں جمع ہونے کا پتہ چلا ہے۔ محکمہ ٹرانسپورٹ کے سینئر افسر نے بتایا کہ ابھی نیا کام ہے کچھ عرصے بعد آمدن ہونا شروع ہو جائے گی۔ عملے کو فارغ نہیں کیا گیا۔ ان سے کوئی اور کام لیا جائے گا۔ سویڈش کمپنی نے تمام کام کمپیوٹرائزڈ کیا ہے جس سے حادثات میں کمی ہو گی۔ انہوں نے بتایا کہ یہ کام شفاف طریقے سے کیا گیا ہے اس میں کمشن مافیا ملوث نہیں ہے۔