لاہور (نامہ نگار) آئوٹ فال روڈ پر ہونے والے دھماکے کے دوسرے روز ریسکیو ٹیموں کے سرچ آپریشن کے دوران ملبے سے ایک اور نعش ملی ہے جس کے بعد ہلاکتوں کی تعداد دو ہو گئی جبکہ دھماکے کا مقدمہ تھانہ سی ٹی ڈی میں نامعلوم افراد کے خلاف درج کر لیا گیا۔ پولیس نے نعش کو ہسپتال منتقل کر دیا۔ کائونٹر ٹیررزم ڈیپارٹمنٹ کے ایس ایچ او انسپکٹر عابد بیگ کی مدعیت میں مقدمہ نامعلوم افراد کے خلاف درج کیا گیا ہے جس میں قتل، اقدام قتل، دہشتگردی ایکٹ سمیت دیگر دفعات شامل کی گئی ہیں۔ ایف آئی آر کے متن کے مطابق دھماکہ رحمت بھٹی کے پارکنگ سٹینڈ میں ہوا، ٹرک میں دھماکہ خیز مواد بڑی تعداد میں رکھا گیا تھا، دھماکے سے زمین میں گہرا گڑھا پڑ گیا اور گردو نواح کے مکانات سمیت پارکنگ سٹینڈ بھی منہدم ہوا۔ دوسری جانب جائے وقوعہ پر تحقیقاتی ٹیموں کی تحقیقات کا سلسلہ جاری ہے۔ ذرائع کے مطابق ٹیموں نے جائے وقوعہ کی جیو فینسنگ مکمل کرلی ہے اور دھماکے کے وقت جائے وقوعہ کے قریب سے ہونے والی کالز کا ڈیٹا بھی حاصل کر لیا گیا ہے۔ تفتیشی حکام نے ابتدائی تفتیش کے بعد کہا کہ دھماکا خیز مواد نمی کے باعث پھٹا، ٹرک میں کچھ کیمیکل بھی موجود تھا جسے جانچنے کے لیے فرانزک لیب بھجوا دیا گیا ہے۔ تفتیشی حکام کا کہنا ہے کہ جس جگہ ٹرک کھڑا تھا وہ کوئی ٹارگٹ نہیں تھا تاہم حکام کو دھماکے میں استعمال ٹرک کے انجن اور چیسز نمبر کی تلاش ہے۔ دوسری جانب میوہسپتال سے چودہ جبکہ منشی ہسپتال سے چوبیس زخمیوں کو فارغ کر دیا گیا ہے، جبکہ دھماکے میں زخمی ہونے والے سات افراد ابھی بھی زیر علاج ہیں۔ علاوہ ازیں سانحہ بند روڈ کی ابتدائی رپورٹ میں پولیس کی سنگین غفلت سامنے آگئی ہے۔ ٹرک کی اطلاع کے باوجود پولیس نے کارروائی نہیں کی۔ ذرائع کے مطابق بند روڈ آئوٹ فال روڈ پر پارکنگ میں ٹرک میں دھماکے کی ابتدائی رپورٹ میں سکیورٹی اداروں کی فرائض میں غفلت کا ذمہ دار قرار دیتے ہوئے کہا گیا ہے کہ پولیس نے مشکوک ٹرک کی اطلاع کے باوجود بروقت کارروائی نہیں کی۔ ایک شہری حسن بھٹی نے پولیس کو شام 4 بجے مشکوک ٹرک کے بارے میں بتایا اور تھانے میں ٹرک کا نمبر ایل پی ٹی 7080 بھی درج کروایا تھا لیکن پولیس نے کوئی کارروائی نہیں کی۔ جس وجہ سے یہ دھماکہ ہوا۔ رپورٹ میں مزید انکشاف کیا گیا ہے کہ ٹمبر مارکیٹ کے شہری امانت نے ہفتے کو ٹرک سٹینڈ پر کھڑا کیا تھا۔ ٹرک سے برآمد ہونے والا بارودی مواد فرانزک لیبارٹری بھجوا دیا گیا ہے۔ ابتدائی تحقیقات کے مطابق ٹرک میں پہاڑ توڑنے والا 100 کلو کے قریب بارودی مواد موجود تھا۔ ایس پی سٹی عادل میمن کا کہنا ہے کہ سابق وزیراعظم میاں نواز شریف کے ر وٹ کے حوالے سے پارکنگ سٹینڈ کے مالک رحمت سے کلیئرنس سرٹیفکیٹ بھی لیا گیا تھا اور سٹینڈ کے مالک نے تمام گاڑیوں کی ضمانت بھی دی تھی لیکن ہمیں یہاں بارود کی موجودگی کی کسی قسم کی کوئی اطلاع نہیں تھی۔ علاوہ ازیں گزشتہ روز بھی موقع پر تباہی کا منظر تھا اور نجہ پارکنگ سٹینڈ میں ایک درجن کے قریب تباہ حال مزدا ٹرک، پک اپ، رکشے اور گاڑیاں کھڑی تھیں جبکہ لوگوں کی بڑی تعداد بھی وقوعہ کی جگہ دیکھنے آ رہی تھی۔ دوسری طرف پولیس و قانون نافذ کرنے والے اداروں نے شہر کے مختلف علاقوں میں سرچ آپریشن کے دوران28مشکوک افراد کو گرفتار کرکے تفتیش شروع کردی ہے۔ پولیس کی بھای نفری نے بند روڈ اور اس سے ملحقہ آبادیوں، راوی روڈ، شادباغ، شیراکوٹ، گلشن راوی، ساندہ، اسلام پورہ اور دیگر مقامات پر سرچ آپریشن کیا۔ پولیس نے شہریوں کے بائیو میٹرک مشینوں سے کوائف چیک کئے اور شناختی کوائف پیش نہ کرنے والے 28 مشکوک افراد کو گرفتار کرکے تفتیش شروع کر دی ہے۔ دھماکے کی جگہ سے گزشتہ رو ملنے والی نعش کی شناخت ہوگئی ہے۔ 35 سالہ رشید، عارفوالہ ضلع پاکپتن کا رہائشی تھا اور وہ مزدا گاڑی کا ڈرائیور تھا۔