عدلیہ حکومتی معاملات میں مداخلت کرتی ہے نہ سیاست سے کوئی تعلق: چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ

Aug 09, 2017

بہاولپور+ لودھراں+ پاکپتن+ لاہور (نامہ نگاران+ وقائع نگار خصوصی+ نوائے وقت رپورٹ) چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ منصورعلی شاہ نے کہا ہے بار اور بنچ کو جدید تقاضوں اور سہولیات سے آراستہ کرکے انصاف کے حصول کو سہل بنایا جائیگا۔ بار اور بنچ قانون کی بالادستی، سائلین کو انصاف کی فراہمی اور معاشرے میں امن وسلامتی کے فروغ کا مقدس فریضہ سرانجام دیتے ہیں۔ ان خیالات کا اظہار جسٹس منصور علی شاہ نے بہاولپور ہائیکورٹ بار میں ای لائبریری اور آئی ٹی سنٹر کے افتتاح کے بعد خطاب میں کیا۔ چیف جسٹس نے کہا کہ صوبہ بھر کی ماتحت عدالتوں میں 12 لاکھ سے زائد اور ہائیکورٹ میں سوا لاکھ سے زائد مقدمات زیر التوا ہیں۔ ان مقدمات کے فوری حل کیلئے عدالتی نظام میں اصلاحات ناگزیر ہیں جس کے لئے مصالحتی مراکز کا قیام عمل میں لایا گیا ہے۔ بار اور بنچ کا تعلق مثالی ہونا چاہئے‘ ہڑتال کلچر کی حوصلہ شکنی کی جائے‘ عام آدمی کو بار سے شکایت نہیں ہونی چاہئے کیونکہ عدالتیں اور بار مقدس جگہیں ہیں‘ نوجوان وکلاء غصے اور تشدد کے کلچر کی نفی کریں اور اسے پیار اور امن میں تبدیل کریں جو ہماری تاریخ ہے۔ تقریب کے دوران چیف جسٹس نے کوئٹہ بار کے شہید وکلاء کی یاد میں ایک منٹ کی خاموشی اور ایصال ثواب کیلئے فاتحہ خوانی کی۔ جسٹس منصور نے کہا کہ عدلیہ کو مضبوط کرنا ہماری سب کی ذمہ داری ہے اور اس کیلئے اپنا حصہ ڈال رہا ہوں۔ ہمارے ہاں کاروبار کرنے والے حضرات مقدمہ بازی میں پھنسے ہیں‘ خاندانی مقدمات میں التواء سے ہمارا مستقبل تباہ ہو رہا ہے‘ مصالحتی نظام کی بدولت گھر آباد ہو رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ وہ خود بھی وکیل ہیں اور وہ یورپ سے لا کر یہاں چیف جسٹس نہیں بنائیں گے۔ آئی ٹی سسٹم صوبہ کے 36اضلاع اور 88 تحصیلوں میں قائم کردیا گیا ہے۔ ادارے مضبوط بنانے میں وکلا اور ججز کو اپنا اپنا حصہ ڈالنا ہوگا‘ جج کو اخلاق کے دائرے میں رہنا اور وکیل کو احترام کرنا ہو گا‘ مشکل سے مشکل معاملات عدالت میں طے ہوتے ہیں۔ عوام اور وکلاء عدلیہ کو مضبوط کریں۔ وکلاء اور سول سوسائٹی مضبوط عدلیہ کے بغیر کچھ بھی نہیں۔ عدلیہ جیسے اداروں کا سیاست سے کوئی تعلق نہیں۔ انصاف کے معاملے میں کسی سے بھی زیادتی نہیں ہونے دیں گے۔ پاک پتن بار سے خطاب میں جسٹس منصور شاہ نے کہا کہ اداروں کو مضبوط کرنے کیلئے قوم کے ہر فرد کواپنا انفرادی و اجتماعی ثمرآور کردار ادا کرنا ہوگاہمیں اس بات کو یقینی بنانا ہے کہ آئین و قانون سب سے بالا تر ہیں اور ان پر عمل درآمد کرنے والی قومیں ہی ترقی کے مدارج طے کرتی ہیں جو قومیں آئین و قانون سے انحراف کرتی ہیں وہ تنزلی کا شکار ہو جاتی ہیں۔جج قانون و ضوابط کے تحت فیصلے کریں اور اس سلسلہ میں کسی بھی قسم کے دبائو کو خاطر میں نہ لائیں و دیگر مصلحتوں کا بھی شکار نہ ہوں ہر ادارہ آئین و قانون پر کی پاسداری کا پابند ہے عدلیہ حکومتی معاملات میں مداخلت نہیں کرتی بلکہ آئین و قانون پر عمل درآمد کرتی ہے اسی لیے سب اداروں پر لازم ہے کہ وہ ایک دوسرے کی عزت و تکریم کریں۔ بار اور بنچ کا ایک دوسرے کیلئے لازم وملزوم ہیں دونوں کا مقصدعوام کیلئے آسانیاں پیداکرتے ہوئے انصاف فراہم کرنا ہے ہر ادارہ اپنے دائرہ کار میں رہتے ہوئے عوامی خدمت کو اپنا شعار بنائے۔

مزیدخبریں