کوئٹہ (بیورو رپورٹ) معروف قانون دان اور سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن کی سابق صدر عاصمہ جہانگیر نے کہا ہے کہ پانامہ کیس سے متعلق سپریم کورٹ کے فیصلے کے بعد ذہنوں میں کئی سوالات نے جنم لیا ہے کیا کسی وزیراعظم کو تاحیات نا اہل کرنے کی آئین اجازت دیتا ہے۔ فیصلے کے بعد جس طرح ججز کی تصاویر سوشل، الیکٹرانک میڈیا پر شکریہ کے پیغامات کے ساتھ چلائی گئیں کیا یہ انصاف کے تقاضے تھے، نواز شریف کی نا اہلی سے متعلق سپریم کورٹ کا فیصلہ درحقیقت ’’رول آف لاء کے لئے رول آف مارشل لاء ‘‘کیلئے ہے جمہوریت کو سنگین خطرات لاحق ہیں بوٹوں کی دھنک اور کھنک بہت قریب سے آرہی ہے۔ کوئٹہ پریس کلب کے پروگرام ’’حال و احوال ‘‘میں اظہارخیال کرتے ہوئے عاصمہ جہانگیر نے کہا بوٹ والے دور نہیں وہ ہمارے آس پاس ہی ہیں سپریم کورٹ کی آن بان شان جمہوریت سے ہی ہے مارشل لاء میں اسکی حیثیت کسی لیفٹیننٹ کرنل سے زیادہ نہیں ہوتی۔ ملک کے حالات ٹھیک نہیں سیاسی عدم استحکام بڑھتا جارہا ہے سیاست کو کیچڑ بنادیا گیا ہے جس سے اب کسی کا دامن محفوظ نہیں رہا پگڑیاں اچھالی جارہی ہیں ذاتی حملے ہو رہے ہیں۔ انہوں نے کہا ایک شخص کے آنے جانے سے فرق نہیں پڑتا قانون، جمہوریت اور پارلیمنٹ کی بالادستی ہونی چاہئے، پانامہ کیس میں نواز شریف کی نااہلی کا فیصلہ سمجھ سے بالاتر ہے، عدلیہ نے اپنے اختیارات سے تجاوز کیا، نا اہلی کے فیصلے کو قبول کرنے کے بعد اس پر عملدرآمد بھی ہوگیا لیکن بعض حلقوں کی چیخ و پکار سے لگتا ہے انہیں ایک نااہل شخص کی عوام میں واپسی بھی قبول نہیں، یہ فاشزم ہے ملک کو تباہی کی طرف لے جایا جارہا ہے۔ کچھ لوگوں کی طرف سے یہ بھی کہا گیا ججوں کو بھاری رقوم کی آفرز ہوئیں یہ باتیں تشویشناک ہیں۔ یہ جھوٹ تھا تو ججوں کو سختی سے تردید کرنی چاہئے تھی اور سچ تھا تو رشوت آفر کرنے والوں کو سختی سے سزا ملنی چاہئے تھی ججوں میں وزڈم کی کمی نظر آتی ہے جبکہ سیاسی جماعتیں بھی آج اپنی غلطیوں کی سزا بھگت رہی ہیں۔ انہوں نے کہا سپریم کورٹ کا فیصلہ انتہائی نامناسب ہے ججز کے فیصلے پر حیرانی ہوئی۔ سیاسی جماعتوں میں موجود غلطیوں کو دور کرنا فوج یا عدلیہ کا کام نہیں۔ سیاست کا معیار اتنا گرچکا ہے خاتون کی تذلیل کی جارہی ہے۔ پارلیمان اور عدلیہ آمنے سامنے ہوں تو جمہوریت نہیں چلتی۔ معروف قانون دان عوامی نیشنل پارٹی کے رہنما لطیف آفریدی نے کہا پاکستان بننے سے لیکر اب تک ہمارے خلاف سازشیں ہو رہی ہیں۔ خیبر پی کے اور فاٹا میں 60 ہزار لوگوں کو مارنے کا دعویٰ کیا جاتا ہے جبکہ ہماری اطلاعات کے مطابق 3لاکھ سے زیادہ لوگ مارے گئے ہیں اس حد تک بربادی کے بعد ہمیں کچھ نہیں بتایا گیا اس کارروائی کے بعد اب حالات بہتر ہوئے ہیں اور جن کے خلاف یہ کارروائیاں کی گئیں کیا وہ آئندہ اس طرح منظم نہیں ہونگے۔ نوائے وقت رپورٹ کے مطابق عاصمہ جہانگیر نے کہا پارلیمنٹ اور عدلیہ ایک دوسرے کو نیچا دکھانے کی کوشش کریں گے تو ملک میں جمہوریت نہیں چل سکتی۔ جمہوریت کیلئے جدوجہد نواز شریف یا ان 17 ججوں نے نہیں کی جمہوریت کیلئے جدوجہد صحافیوں اور وکلا نے کی ہے۔
جمہوریت کو سنگین خطرات، بوٹوں کی دھمک بہت قریب سے آرہی ہے: عاصمہ جہانگیر
Aug 09, 2017