.کالا باغ ڈیم کی حمایت غلام سرور کی ذاتی رائے تھی یا پارٹی کا پالیسی بیان؟

اسلام آباد (مسعود ماجد سید) پارلیمنٹ ہاؤس میں کافی عرصہ بعد کالا باغ ڈیم کی بازگشت ایک بار پھر سنائی دی لیکن روایتی طریقے سے حمایت اور مخالفت کے بعد دم توڑ گئی۔ حکومتی ارکان کی جانب سے کالا باغ ڈیم بنانے کی بات کی گئی تو پیپلز پارٹی نے اس کی بھرپور مخالفت کی جبکہ تحریک انصاف کے رکن غلام سرور خان نے کالا باغ ڈیم بنانے کی حمایت کردی لیکن یہ معلوم نہیں یہ ان کی ذاتی آراء تھی یا پارٹی کا پالیسی بیان تھا جبکہ وزیر پانی وبجلی جاوید علی شاہ نے کہا چاروں صوبوں کی زنجیر ہونے کی دعویدار جماعت کو اس حوالے سے مثبت سوچ اختیار کرنی چاہئے۔ پی پی پی کی طرف سے شگفتہ جمانی نے وزیر پانی کے کالا باغ ڈیم کے حوالے سے بیان پر سخت ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے اس حد تک بات کردی کہ یہ ڈیم اگر بنا تو ہماری نعشوں پر سے گزر کر بنے گا، یہ بات کرکے ہماری دل آزاری کی گئی ہے۔ ایک مردہ گھوڑے یا منصوبے کو زندہ کرنے کی ناکام کوشش کی جارہی ہے۔ تین صوبائی اسمبلیوں کی قراردادوں میں اس کی مخالفت کی گئی ہے لیکن آج مرکز میں یہ بات کرنے کا مقصد وفاق کو توڑنے کے مترادف ہے۔ دوسری جانب کیپٹن (ر) محمد صفدر نے انکشاف کیا ہے کہ انہیں اب سی پیک بنانے کی سزا دی گئی ہے۔ اس حوالے سے انہوں نے بتایا کہ نواز شریف نے اس ملک میں موٹروے بنائی تو ان کی حکومت 58 ٹو بی لگا کر ختم کردی گئی‘ انہوں نے ایٹمی دھماکہ کیا تو آمر نے انہیں اقتدار سے نکال کر جلاوطن کردیا اور اب سی پیک بنانے کی سزا انہیں دی گئی ہے۔ انہوں نے نواز شریف پر تنقید کے جواب میں پی ٹی آئی کے غلام سرور خان کو آڑے ہاتھوں لیا اور کہا کہ ان کے خلاف آج بھی بجلی چوری اور ٹیکسلا کے پہاڑ چاٹ جانے کے مقدمات درج ہیں، انہیں چھوٹا منہ بڑی بات نہیں کرنی چاہئے۔

ای پیپر دی نیشن

میں نہ مانوں! 

خالدہ نازش میری سکول کی ایک دوست کو ڈائجسٹ پڑھنے کا بہت شوق تھا ، بلکہ نشہ تھا - نصاب کی کوئی کتاب وہ بے شک سکول بستے میں رکھنا ...