کوئٹہ/ لاہور (بیورو رپورٹ+ ایجنسیاں+ وقائع نگار خصوصی+ نوائے وقت رپورٹ+ نامہ نگاران) چیف جسٹس ثاقب نثار نے کہا ہے کہ دہشت گردی پاکستان کو کمزور کرنے کی سازش ہے۔ سانحہ 8 اگست 2016ء کے شہداء کی یاد میں بلوچستان ہائیکورٹ میں تعزیتی ریفرنس سے خطاب میں چیف جسٹس نے کہاکہ دشمن نہیں چاہتا کہ آزادی کے بعد بھی یہ ملک اپنے پاؤں پر کھڑا ہو کر خوشحال ہو‘ دہشت گردی کیخلاف جنگ کو حوصلے سے لڑنا ہو گا۔ ہمیں گھبرانا نہیں، کمزور نہیں پڑنا۔ زندگی اللہ تعالیٰ کا سب سے بڑا تحفہ ہے جو چلے جاتے ہیں وہ بھلائے نہیں جاتے۔ ماتم کیا ہوتا ہے زندگی میں پہلی بار 8 اگست کو دیکھا۔ وکلاء نے اپنی جانیں ملک کیلئے قربان کیں۔ میری زبان میرا ساتھ نہیں دے رہی کہ میں سانحہ کوئٹہ کے شہدا کی تعزیت کر سکوں۔ وہ تاریخ رقم کر گئے۔ بزدل دہشت گردوں نے معصوم لوگوں کو نشانہ بنایا۔ سانحہ کوئٹہ ایک واقعہ نہیں۔ پشاور میں چھوٹے چھوٹے بچوں کو شہید کیا گیا۔ یہ ملک قربانیوں کے بغیر حاصل نہیں کیا گیا۔ بے شمار لوگ ملک کی تخلیق کے دوران بے گھر اور شہید ہوئے۔ دہشت گردی پاکستان کو کمزور کرنے اور امن کے فقدان کی ایک سازش ہے۔ اگر ہم نے اس سازش کو کامیاب ہونے دیا تو ہم اپنی نسل کو کچھ نہیں دے سکیں گے۔ دہشت گردی کے محرکات لمبی بحث ہیں۔ یہ جنگ من حیث القوم لڑنی ہے اور ہر شخص نے اپنا حصہ ڈالنا ہے۔ اداروں کو بھی اپنا حصہ ڈالنا ہے۔ انصاف جب عدلیہ میں آتا ہے تو عدلیہ کو بھی اپنا حصہ ڈالنا ہوتا ہے اس لئے ہمیں چاہئے کہ ہم اپنی بساط اور ذمہ داری کے مطابق اس میں حصہ ڈالیں۔ ملک میں سکیورٹی سے متعلق عام حالات نہیں۔ سکیورٹی کی ذمے داری اجتماعی ہے جس میں سب کو کردار ادا کرنا ہے۔ خوش آئند ہے کہ دہشت گردی میں کسی حد تک کمی ہوئی ہے۔ دہشت گردی کے تانے بانے ملک کو کمزور کرنے کی سازشوں سے ملیں گے۔ جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کی رپورٹ بہت جامع تھی۔ عدلیہ سانحے کی رپورٹ پر عملدرآمد کرائے گی۔ حکومتی ترجیحات میں کوئی کمی ہوئی تو عدلیہ اس خلاء کو پُر کرے گی۔ علاوہ ازیں سانحہ سول ہسپتال کی پہلی برسی کے موقع پر کوئٹہ شہر میں ہڑتال کی گئی، کوئٹہ سمیت چمن، زیارت، ژوب، پشین اور موسی خیل سمیت صوبے کے مختلف علاقوں میں ہڑتال رہی۔ شہداء کی یاد میں تمام کاروباری مراکز اور دیگر سرگرمیاں معطل رہیں۔ بار رومز پر سیاہ پرچم لہرائے گئے ہیں، عدالتی کارروائی کا بھی مکمل بائیکاٹ کیاگیا۔ بلوچستان بار کونسل کی جانب سے شہید وکلا کو خراج عقیدت پیش کرنے کے لئے قرآن خوانی اور دعائیہ تقریبات بھی منعقد کی گئی ہیں۔ بلوچستان ہائیکورٹ کے احاطے میں تعزیتی ریفرنس کا انعقاد کیا گیا ہے۔ ڈسٹرکٹ بار میں ایک منٹ کی خاموشی اختیار کی گئی۔ لاہور ہائیکورٹ بار کے وکلا نے یوم سوگ منایا۔ وکلا عہدیداروں کا کہنا ہے کہ دہشت گردوں نے وکلا پر نہیں بلکہ پاکستان اور عدالتی نظام پر حملہ کیا‘ وہ گھبرانے والے نہیں‘ ریاست دہشت گردوں کا قلع قمع کرے۔ وکلا نے عدالتی بائیکاٹ کیا۔ اجلاس سے خطاب میں وکلا عہدیداروں نے کہاکہ کوئٹہ واقعہ کے بعد دہشت گردی کے خاتمے کے حکومتی دعوے بے بنیاد ثابت ہو چکے ہیں اگر حکومت امن و امان کو کنٹرول نہیں کر سکتی تو حکمران گھر چلے جائیں۔ وکلا تنظیموں نے مطالبہ کیا کہ سانحہ کی جوڈیشل انکوائری کی رپورٹ پر بلاتاخیر عمل درآمد کیا جائے۔ علاوہ ازیں کراچی سندھ کے مختلف شہروں سیالکوٹ‘ ساہیوال میں بھی وکلا نے یوم سوگ منایا۔ سیالکوٹ بار میں ہونے والی تقریب سے صدر بار شوکت علی چودھری ایڈووکیٹ ‘سیکرٹری زاہد سلیم باجوہ‘ ارشد محمود بگو اور دیگر وکلا نے خطاب کیا۔لاہور میں پر وکلاء نے ضلع کچہری، ماڈل ٹاؤن کچہری، کینٹ کچہری اور بنکنگ عدالتوں سمیت تمام سپیشل عدالتوں کا بائیکاٹ کیا، عدالتی بائیکاٹ کی وجہ سے سینکڑوں مقدمات میں بغیر کارروائی اگلی تاریخیں ڈال دی گئیں۔