اسلام آباد(چوہدری شاہد اجمل)سی ڈی اے اور مرغزار چڑیا گھرانتظامیہ کی غفلت کی وجہ سے طلبا کی تحقیق کا ایک نادر نمونہ ضائع ہونے کا خدشہ پید اہو گیا،پانچ سال قبل اسلام آباد کے واحد چڑیا گھر میں رکھے گئے سہیلی نامی ہاتھی کی موت کے بعد پاکستان میوزیم آف نیچرل ہسٹری کے سائنسدانوں نے ہاتھی کیکھال محفوظ کی تاہم اب انتظامیہ چڑیا گھرکے احاطے میں مدفون ہاتھی کا ڈھانچہ نکالنے کی اجازت سے انکاری ہوگئی ہے ۔تفصیلات کے مطابق مئی 2012میں اسلام آباد کے مرغزار چڑیا گھر کا ہاتھی سہیلی بیمار ہونے کے بعد ہلاک ہو گیا تھا جس کے بعد پاکستان میوزیم آف نیچرل ہسٹری کی انتظامیہ نے اس ہاتھی کی باقیات کوضائع ہونے سے بچا لیا تھا ۔ہاتھی کی کھال کو فوری طور پر اتارنے کے بعد محفوظ بنا لیا گیا تھا جو اس وقت بھی پاکستان میوزیم آف نیچرل ہسٹری مو جود ہے جبکہ ہڈیوں کو مرغزار چڑیا گھرمیں ہی ایک بڑا گڑھا کھود کر دبا دیا گیا تھا۔کھال کو محفوظ بنانے میں استعمال ہونے والے کیمیکلز سمیت اس پورے عمل پر لاکھوں روپے کے اخراجات آئے تھے۔ذرائع کے مطابق گزشتہ دو سالوں سے پاکستان میوزیم آف نیچرل ہسٹری کی انتظامیہ کی طرف سے چڑیا گھر کی انتظامیہ کو متعدد خطوط لکھے جا چکے ہیں کہ ہاتھی کا ڈھانچہ نکالنے کی اجازت دی جائے لیکن تحریری طور پر ان خطوط کا کوئی جواب نہیں دیا گیا۔
مرغزار چڑیا گھر کی انتظامیہ نے مدفون ہاتھی کا ڈھانچہ نکالنے کی اجازت دینے سے انکار کردیا
Aug 09, 2017