لاہور (کامرس رپورٹر) لاہور چیمبر کے صدر ملک طاہر جاوید نے کہا کہ مینوفیکچرنگ کی سرگرمیوں، ہائوسنگ سیکٹر، سٹاک ماکیٹ، کاروباری آسانیوں، جی ڈی پی، آمدن، بے روزگاری، روپے کی قدر، بجلی کی دستیابی، قرضوں، تجارتی توازن اور غیرملکی زرمبادلہ سمیت دیگر کئی اشارے مایوس کن صورتحال کی نشاندہی کررہے ہیں، اگر یہ اشارے بہترین ہوں تو یہ غیرملکی سرمایہ کاروں کی توجہ حاصل کرتے ہیں، مقامی سرمایہ کاروں کا اعتماد بڑھاتے ہیں اوربیرون ملک سے ترسیالات زر میں اضافہ کرکے ملک کو تجارتی و معاشی سرگرمیوں کا مرکز بناتے ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ مینوفیکچرنگ کی سرگرمیاں جی ڈی پی پر براہِ راست اثر انداز ہوتی ہیں، اس سے حکومتی محاصل بڑھتے اور روزگار کے نئے مواقع پیدا ہوتے ہیں مگر مینوفیکچرنگ سیکٹر کا گروتھ ریٹ تسلی بخش نہیں، پاکستان میں 1990سے 2018تک اوسط انڈسٹریل پروڈکشن ریٹ 5.32رہاہے جو پوٹینشل کا صحیح عکاس نہیں، حکومت مینوفیکچرنگ سیکٹر کے مسائل حل کرے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان میں کاروبار کا آغاز کرنا بڑا مسئلہ ہے جسے ون ونڈو آپریشن کے ذریعے حل کیا جائے اور کاروباری آسانیوں کے حوالے سے بھی پاکستان کی رینکنگ بہتر کی جائے۔ لاہور چیمبر کے سینئر نائب صدر خواجہ خاور رشید اور نائب صدر ذیشان خلیل نے ترسیلات زر میں اضافہ کے لیے بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کو خصوصی مراعات دینے پر زور دیا۔