نیویارک (نوائے وقت رپورٹ+اے پی پی) اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل نے کشمیر میں حالیہ صورتحال پر بیان میں کہا ہے کہ کشمیر میں حالیہ صورتحال کو تشویش سے دیکھ رہے ہیں۔ پابندیاں کشمیر میں انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں میں اضافے کا باعث بن سکتی ہیں۔ انہوں نے فریقین سے تحمل کی اپیل کی۔ کشمیر پر اقوام متحدہ کا موقف سلامتی کونسل کی قراردادوں، چارٹر کے اصولوں پر مبنی ہے۔ اپیل ہے جموں کشمیر کے معروضی حالات زمینی حقائق تبدیل کرنے سے گریز کریں۔ شملہ معاہدہ، سلامتی کونسل کے چارٹر کے مطابق مسئلہ کشمیر حل ہونا تھا، بھارت نے بھی شملہ معاہدے میں مسئلہ کشمیر کا حل پرامن طریقے سے کرنے پر اتفاق کیا تھا۔ اقوام متحدہ نے بھارت کی جانب سے مقبوضہ کشمیر کی خصوصی حیثیت آرٹیکل 370 کے خاتمے پر انتہائی تشویش کا اظہار کیا ہے۔ سیکرٹری جنرل انتونیو گوتریز نے مقبوضہ کشمیر کی صورتحال پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ بھارت ایسے اقدام سے باز رہے جس سے جموں و کشمیر کی قانونی حیثیت متاثر ہوتی ہے۔ سیکرٹری جنرل اقوام متحدہ انتونیوگوتریز نے بھارت کو واضح پیغام دیا ہے کہ مقبوضہ کمشیر کا حل اقوام متحدہ کے چارٹر اور سلامتی کونسل کی قراردادوں کے ذریعہ ممکن ہے۔ انتونیو گوتریز کا کہنا تھا کہ اقوام متحدہ بھارت اور پاکستان نے شملہ معاہدے میں طے کیا تھا کہ معاملے کا حل پرامن طریقے سے یونائیٹڈ نیشن کے چارٹر کی روشنی میں ہی ممکن ہے۔ کشمیر پر ہمارا موقف یو این چارٹر اور سلامتی کونسل کی قراردادوں کے مطابق ہے۔ اے پی پی کے مطابق سیکرٹری جنرل کے ترجمان سٹیفن ڈوجیریک نے روزانہ کی بریفنگ میں صحافیوں کو بتایا کہ اقوام متحدہ کے سربراہ نے 1972ء کا شملہ معاہدہ یاد کروایا ہے جس میں کہا گیا کہ جموں و کشمیر کی حتمی حیثیت کا تعین پرامن ذرائع سے اقوام متحدہ کے چارٹر کے عین مطابق کیا جائے گا۔ ترجمان ڈوجیریک سے اس موقع پر صحافیوں نے کشمیر کے حوالے سے سوالات کی بھرمار کر دی جس پر انہوں نے سیکرٹری جنرل کے بیان کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ عالمی ادارہ کے سربراہ نے فریقین پر زور دیا ہے کہ وہ صبر و تحمل سے کام لیں۔ کشمیر کی صورتحال کے تناظر میں اقوام متحدہ کے رابطوں بارے سوال کے جواب میں ترجمان نے کہا کہ یو این سیکرٹریٹ نیویارک میں پاکستان اور بھارت کے مستقل مشنز سے رابطوں میں ہے۔ انہوں نے کہا کہ وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی کا خط موصول ہو گیا ہے اور اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی دستاویز کے طور پر سرکولیٹ کر دیا گیا ہے۔
اسلام آباد، جدہ (سٹاف رپورٹر، ایجنسیاں) وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے یورپی یونین سمیت عالمی برادری پر زور دیا ہے کہ وہ کشمیر کی سنگین صورتحال کا نوٹس لے۔ دفتر خارجہ کے مطابق انہوں نے جمعرات کے روز یورپی یونین کی خارجہ امور اور سکیورٹی پالیسی کے بارے میں اعلیٰ نمائندہ موغیرانی فیڈریکا سے ٹیلیفون پر گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ مقبوضہ کشمیر کی آئینی حیثیت تبدیل کرنے کا بھارتی اقدام اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قراردادوں کی خلاف ورزی ہے۔ آرٹیکل 35اے اور 370 کے خاتمے کے ذریعے مقبوضہ کشمیر کی آبادی کا تناسب تبدیل کرنے کی کوشش کی گئی ہے۔ موغیرانی فیڈریکا نے کہاکہ یورپی یونین جنوبی ایشیا کی صورتحال پر نظر رکھے ہوئے ہے۔ ہم اس بات پر یقین رکھتے ہیں کہ دوطرفہ مسئلے کے حل کیلئے مذاکرات ہونے چاہئیں۔ دونوں رہنمائوں نے خطے میں امن و استحکام کیلئے دوطرفہ روابط برقرار رکھنے اور ملکر کام کرنے پر اتفاق کیا۔ آئی این پی کے مطابق یورپی یونین نے مقبوضہ کشمیر کی صورتحال پر گہری تشویش کا اظہار کرتے ہوئے پاکستان اور بھارت پر زور دیا ہے کہ وہ تمام تنازعات کو بات چیت اور پرامن ذرائع سے حل کریں۔ خطے میں کسی بھی قسم کی کشیدگی میں اضافہ افغان امن عمل پر منفی اثر ڈال سکتا ہے ار اس سے علاقائی سلامتی اور استحکام متاثر ہوسکتا ہے۔ کے پی آئی کے مطابق سعودی عرب نے مقبوضہ کشمیر کی موجودہ صورتحال پرگہری تشویش کااظہار کرتے ہوئے اپنے اس موقف کااعادہ کیاہے کہ یہ تنازعہ بین الاقوامی قراردادوں کے مطابق پرامن اندازمیں حل کیاجاناچاہیے۔ تفصیلات کے مطابق سعودی عرب کی وزارت خارجہ نے کہاکہ وہ بھارت کی جانب سے آئین کی دفعہ370کی منسوخی کے نتیجے میں پیدا ہونے والی تشویشناک صورتحال کاجائزہ لے رہے ہیں جوجموں وکشمیر کی خودمختاری کی ضمانت فراہم کرتاہے۔سعودی وزارت خارجہ نے دونوں ملکوں پرزوردیاکہ وہ خطے کے عوام کے مفادات کومدنظررکھتے ہوئے علاقے میں امن واستحکام برقراررکھیں۔ملائیشیا کے وزیراعظم مہاتیر محمد کا کہنا ہے کہ عالمی امن کیلئے کشمیر سے متعلق سلامتی کونسل کی قراردادوں پر عملدرآمد ضروی ہے۔ ملائشین وزیراعظم مہاتیر محمد کے آفس سے جاری کئے گئے ایک بیان میں کہا گیا امید ہے کہ تنازع کے تمام فریق تحمل کا مظاہرہ کریں گے۔ بیان میں کہا گیا وزیراعظم عمران خان نے 5 اگست کو ملائشین ہم منصب مہاتیر محمد سے ٹیلیفونک گفتگو میں مقبوضہ کشمیر کی موجودہ صورتحال سے آگاہ کیا۔ مہاتیر محمد کے بیان میں کہا گیا ملائشیا اس معاملے میں چاہتا ہے کہ فریقین اس مسئلے پر اقوام متحدہ کی سکیورٹی کونسل کی قراردادوں کی پاسداری کریں تاکہ عالمی امن کو برقرار رکھا جا سکے۔ بیان میں مزید کہا گیا ملائشیا کو مقبوضہ کشمیر میں ہونے والی تبدیلیوں پر تشویش ہے۔ بیان میں یہ بھی کہا گیا ملائشیا یقین رکھتا ہے کہ مذاکرات ہی اس دیرینہ تنازع کے پرامن حل کا راستہ ہیں۔برطانوی رکن پارلیمنٹ لیام برن نے کشمیر اور کشمیریوں کی حمایت کر دی۔ انہوں نے کہا کہ آرٹیکل 370 ختم کرنے کا بھارتی فیصلہ کسی طور قبول نہیں۔ بھارتی حکومت کو تمام غیرقانونی اقدامات واپس لینے ہونگے۔ برطانوی رکن پارلیمنٹ نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر ویڈیو پیغام جاری کرتے ہوئے کہا ہمیں متحد ہوکر مودی سرکار کو پیغام دینا ہوگا۔ آرٹیکل 370 جموں اور کشمیر کی خصوصی حیثیت کا ضامن ہے۔ بھارتی حکومت کے فیصلے سے صورتحال مزید خراب ہوگی۔ انہوں نے کہا مزید ہزاروں فوجیوں کی تعیناتی سے مقبوضہ کشمیر کو سب سے بڑا ملٹری زون بنا دیا گیا۔ وادی کشمیر میں مواصلات کے تمام ذرائع بند ہیں۔ انٹرنیٹ‘ موبائل سروس بند ہونے سے دنیا وادی کے حالات سے بھی بے خبر ہے۔ انٹرنیٹ‘ موبائل سروس بند کرنا شرمناک اور خطرناک ہے۔ برطانوی رکن پارلیمنٹ نے کشمیر میں بھارت کے غیرآئینی اقدامات پر اقوام متحدہ سے مداخلت کا مطالبہ کیا ہے۔ برطانوی رکن پارلیمنٹ فیصل رشید نے سیکرٹری جنرل اقوام متحدہ انتونیو گوئٹرس کے نام خط لکھا ہے۔ سیکرٹری جنرل اقوام متحدہ کے نام خط پر 45 برطانوی ارکان پارلیمنٹ کے دستخط ہیں۔