اسلام آباد (نمائندہ خصوصی)ترجمان وزارت خزانہ نے بیان میں کہا ہے کہ سعودی عرب سے 3 ارب 20کروڑ ڈالر کا تیل ادھار ملنے کی سہولت ایک سال کے لیے تھی جس کی تجدید ہوسکتی تھی۔ترجمان نے کہا کہ کہ سعودی عرب سے ادھار تیل کی سہولت رواں سال 9 جولائی کو ختم ہوگئی ہے اور اس معاہدے میں توسیع کی درخواست سعودی عرب کے ساتھ زیر غور ہے۔واضح رہے کہ اکتوبر 2018 میں وزیراعظم عمران خان نے سعودی عرب کا دورہ کیا تھا جس میں سعودی عرب کی جانب سے پاکستان کو 12 ارب ڈالر کا امدادی پیکج دینے کا فیصلہ کیا گیا تھا۔ مفاہمت کی ایک یادداشت پر دستخط کیے گئے تھے جس کے مطابق سعودی عرب نے اس بات پر آمادگی ظاہر کی کہ وہ پاکستان کے اکاؤنٹ میں 3 ارب ڈالر ایک سال کیلئے ڈپازٹ کرے گا جس کا مقصد ادائیگیوں کے توازن کو سہارا دینا ہے۔معاہدے میں اس بات پر بھی اتفاق کیا گیا تھا کہ تاخیر سے ادائیگی کی بنیاد پر سعودی عرب پاکستان کو سالانہ 3 ارب ڈالر مالیت کا تیل دے گا اور یہ سلسلہ 3 سال تک جاری رہے گا جس کے بعد اس پر دوبارہ جائزہ لیا جائے گا۔ واضح کہ سعودی عرب نے ایک ارب ڈالر واپس لے لیے،جبکہ اب تیل کی سہولت کا مستقبل بھی غیر واضح ہو گیا ہے ۔