اسلام آباد ( عبداللہ شاد - خبر نگار خصوصی) ہندوستانی نفسیاتی ماہرین کے مطابق بھارتی وزیراعظم نریندر مودی جیسی شخصیات کی ذہنی رُو کسی بھی وقت بھٹک سکتی ہے اور ان جیسے افراد سے کسی بھی انتہائی فیصلے کی توقع رکھی جا سکتی ہے۔ مودی کی انتہا پسندانہ روش پر بھارت کے کثیر الاشاعت ہندی روزنامے دینک بھاسکر نے ایک ریسرچ اداریہ لکھا ہے، اس اداریے میں نفسیاتی ماہرین کی رائے کو شامل کیا گیا ہے، ماہرین نے مودی کی ذہنیت رُو کو حال ہی میں خودکشی کرنے والے بھارتی اداکار سُشانت سنگھ راجپوت سے جوڑتے ہوئے کہا کہ ڈپریشن کے عالم میں ایسے افراد کوئی بھی فیصلہ کر سکتے ہیں، نریندر مودی کی ان دنوں ظاہری وضع قطع سے ہی معلوم ہوتا ہے کہ موصوف شدید ذہنی دبائو کا شکار ہیں، مذکورہ تحریر میں نریندر مودی کے ماضی کے ضمن میں کہا گیا ہے کہ ’’ مودی کی ذاتی زندگی انتہائی ڈسٹرب ہے، نہ ان کی اولاد ہے اور نہ ہی حقیقی معنوں میں وہ اپنی اہلیہ کو قبول کرتے ہیں، ایسے افراد کے لئے جینے کا کوئی مقصد نہیں ہوتا، چونکہ مودی نے بھارت میں رام راجیے کو قیام کو اپنا نصب العین بنا رکھا ہے اس لئے وہ اس کے قیام کیلئے آخری حد تک جائیں گے چاہیے اس کے لئے انھیں کتنا نقصان ہی کیوں نہ اٹھانا پڑے‘‘۔ اخبار نے مودی کو منتخب کرنے پر بھارت کی جنونی ہندو اکثریت کا بھی تجزیہ کیا ہے اور کہا ہے کہ جس ملک کی آبادی ایسی ذہنیت کو سپورٹ کر رہی ہو اس کے مستقبل کی بابت کسی خوش فہمی کا شکار نہیں رہنا چاہیے‘‘ ۔