مشکل وقت گزر گیا اب اچھے دنوں کا آغاز ہو گا‘ وزیراعظم
خدا کرے ایسا ہی ہو۔ برسوں بیت گئے مشکلات کاٹتے کاٹتے۔ اچھے دنوں کی امید پر تیسری نسل جوان ہو رہی ہے۔ مگر اچھے دن نہیں آئے۔ خواہش تو سب کی ہے کہ …؎
ہر دن ہووے ساڈا دعید ورگا
ہر رات ساڈی شب برات ہووے
اب وزیراعظم عمران خان نے قوم کو دلاسہ دیا ہے کہ مشکل وقت چلا گیا۔ اچھے دن آ رہے ہیں۔ ان کے اس فرمان کے بعد کہیں ضعیف العقیدہ لوگ اور ان کی پارٹی کے پیروکار ہر روز صبح سویرے اٹھ کر مشرق کی طرف منہ کر کے اچھے دن کے طلوع کا منظر نہ دیکھنے لگ جائیں۔ لوگ ان کی بات پر بہت یقین کرتے ہیں۔ ان کے حامی تو انہیں ہی پاکستان کا نجات دہندہ قرار دیتے ہیں۔ تاریخ گواہ ہے اس ملک میں جو بھی حکمران آیا وہ خود کو اس ملک کا نجات دہندہ قرار دیتا تھا۔ ان کے حامی بھی ان کے دور میں یہی تسلیم کرتے ہیں۔ وزیراعظم عمران خان کے پاس ملک کو بحرانوں اور مشکلات سے نکالنے کے جو منصوبے ہیں اگر ان پر انتظامیہ عمل درآمد کرے تو واقعی ان چھے دنوں کا آغاز ہو سکتا ہے جس کے انتظار میں کئی آنکھیں بے نور ہو چکی ہیں۔ خزاں رسیدہ چمن میں بہار آ سکتی ہے۔اگر ایسا ہو جائے تو ہمارا ملک دنیا کے نقشے پر ایک باوقار خوشحال اور ترقی کی منزلیں جست لگا کر طے کرنے والا ملک بن سکتا ہے۔ خدا کرے یہ اچھے دن جلد ہمارے گھر کا راستہ دیکھیں اور ہمیں نہال کر دیں۔
٭٭٭٭
خراب کارکردگی دکھانے والے سرکاری ملازمین کو فارغ کرنے کا فیصلہ
فیصلے تو بہت ہوتے ہیں ہمارے ہاں۔ اصل بات ان پر عملدرآمد کی ہے۔ خراب کارکردگی والے ملازمین کو ان کی کارکردگی کی بنیاد پر فارغ کرنے کے فیصلے کی کوئی بھی ذی ہوش مخالفت نہیں کرے گا۔ عوام سرکاری دفاتر میں ان کی کارکردگی دیکھ دیکھ کر ان کے کرتوتوں سے واقف ہو چکے ہیں۔ اچھی کارکردگی دکھانے والے سرکاری ملازمین کو لوگ آج بھی سر آنکھوں پر بٹھاتے ہیں۔ مگر بعض کالی بھیڑوں کی وجہ سے ان کو بھی بدنامی کا طعنہ سہنا پڑتا ہے۔ اب گریڈ ایک سے 19 ویں گریڈ تک کے ملازمین کی فہرست تیار کرنے کا حکم دیدیا ہے۔ اس سے ان ملازمین میں کھلبلی تو ضرور مچ گئی ہو گی جو ابھی تک کام نہ کاج کے دشمن اناج کے ہیں۔ مفت کی تنخواہیں لے رہے ہیں۔ فی الحال تو کارکردگی والا یہ کوڑا وفاقی ملازمین کی کمر پر برسنے والا ہے۔ اس کے ساتھ ساتھ اگر صوبائی ملازمین یعنی سرکاری محکموں کے مفت خور ملازموں پر بھی یہ خبر برق بن کر گرے کہ اب ان کی بھی باری آنے والی ہے تو بیشتر ملازمین خود ہی سدھر جائیں گے۔ صوبوں میں تو حالت وفاق سے بھی زیادہ بری ہے۔ وہاں تو بہت سے محکموں میں تو سینکڑوں ملازمین مفت کی روٹیاں توڑ رہے ہیں۔ اب وقت آ گیا ہے کہ ان کو بھی راہ راست پر لایا جائے تاکہ ان محکموں میں ایمانداری سے کام کرنے والے سرکاری ملازمین کی حوصلہ افزائی ہو اور انکی کارکردگی بہتر ہو۔
عابد باکسر لاہور باکسنگ ایسوسی ایشن کے چیئرمین منتخب‘ جاوید میانداد نے بوتیک کھول لیا
بظاہر تو یہ متضاد خبریں ہیں مگر دونوں کھیلوں سے تعلق رکھنے والی شخصیات سے متعلق ہیں۔ دونوں نے اپنے اپنے شعبوں میں بہت نام کمایا ہے۔ یہ الگ بات ہے کہ ایک اپنی نیک نامی کی وجہ سے اور کھیل کی وجہ سے مشہور عالم ہے۔ سلمیٰ آغا ان کے چھکے کی تعریف ایک خوبصورت پیروڈی نغمے میں یوں کر چکی ہیں۔
اک چھکے کے جاوید کو 9 لاکھ ملیں گے
توصیف بے چارے کو درہم چار ملیں گے
اب جاوید میانداد کرکٹ کے بازار میں مندا دیکھ کر خود کو مصروف رکھنے کیلئے بوتیک کھول رہے ہیں۔ اس طرح انہیں رنگ برنگ نوجوان خریداروں کے ساتھ ڈیل میں مزہ آئے گا۔ یوں ان کی شہرت کی وجہ سے بھی یہ بوتیک خوب چلے گا۔ اسی طرح عابد باکسر بھی ایک طویل خاموشی اورخود ساختہ جلاوطنی یا فرار کے بعد ملک میں واپس آچکے ہیں مگر واپس آکر بھی وہ خاموش نہیں بیٹھے۔ مسلسل کچھ نہ کچھ کرتے رہے۔ ان کی آمد سے کسی کو کچھ ہو یا نہ ہو مگر نرگس جی ہاں اداکارہ نرگس کی طرف سے لوگوں کو تشویش تھی کہ کہیں ان کو پریشانی کا سامنا نہ کرنا پڑے۔ مگر خیر اب وہ سب باتیں پرانی ہو چکیں‘ اداکارہ نرگس بھی حاجن بن چکی ہیں۔ عابد باکسر کا معلوم‘ نہیں وہ حاجی بن چکے ہیں یا نہیں۔ پولیس مقابلوں کے علاوہ وہ باکسنگ کا شوق بھی رکھتے ہیں۔ اس لئے اب کھیلوں کے حلقوں میں قدم جما چکے ہیں اور لاہور باکسنگ ایسوسی ایشن کے چیئرمین بن چکے ہیں۔ دیکھتے ہیں وہ اس فیلڈ میں کس کس کو ناک آئوٹ کرکے ایک بار پھر دھوم مچاتے ہیں۔
٭٭٭٭
زرداری ہی ملک کو بحران سے نکال سکتے ہیں: بلاول
سچ کہہ رہے ہیں بلاول میاں کیونکہ ’’تمہی نے درد دیا ہے تمہی دوا دینا‘‘ والی بات ایسے ہی تو کسی نے نہیں کی اور بلاول جی بھی بہت اچھی طرح یہ بات جانتے ہونگے۔ ملک کو بحرانوں میں مبتلا کس نے کیا ہے۔ اگر وہ یہ نہیں جانتے تو امید ہے آس پاس کے لوگوں سے ضرور انہیں یہ معلوم ہو چکا ہوگا کہ بحرانوں کے ذمہ دار کون ہیں۔ بہرحال آصف زرداری کی سالگرہ پر ملک بھر سے ان کے مداحوں نے انہیں مبارکباد دی ہے۔ کئی شہروں میں ان کی سالگرہ کے کیک بھی کاٹے گئے۔ بلاول نے بھی اپنے والد صاحب کو اس موقع پر مبارکباد دی ہے۔ ’’گھر میں سب نے مل کر ہیپی برتھ ڈے ٹویو‘‘ کا گیت گایا ہوگا۔ کیک بھی کاٹا ہوگا۔ ویسے تو کافی دن ہو گئے زرداری صاحب کی میڈیا پر جلوہ نمائی نہیں ہوئی مگر ان کی سالگرہ سے معلوم ہوتا ہے کہ وہ جہاں بھی ہیں‘ خیرو عافیت سے ہیں۔ صحت مند ہیں۔ جبھی تو بلاول جی کو یقین ہے کہ وہ ہی مرد بحران ہیں جو اس ملک کو بحران سے نکال سکتے ہیں۔ مرد حر تو وہ پہلے سے ہی ہیں۔ اب مرد بحران بھی بن سکتے ہیں۔ بس شرط یہ ہے کہ پہلے کی طرح ایک مرتبہ پھر ملک کی باگ ڈور ان کے سپرد کی جائے تاکہ وہ کھل کر کھیل سکیں۔ اب دیکھتے ہیں عوام ان کی اس بات پر کتنا غور کرتے ہیں۔ آصف زرداری کو ملک کو بحرانوں سے نکالنے کا موقع فراہم کرتے ہیں یا نہیں۔