اسلام آباد(نوائے وقت رپورٹ ) وائس چانسلر پاکستان انسٹی ٹیوٹ آف ڈویلپمنٹ اکنامکس ڈاکٹر ندیم الحق نے کہا ہے کہ پاکستانی کمپنیاں مستقبل قریب میں فارچون گلوبل 500 کی فہرست میں شامل ہونے کی صلاحیت رکھتی ہیں، پاکستانی فرموں کو اس میں شامل ہونے کیلئے عالمی سطح پر وسعت دینے کی ضرورت ہے،سوئی ناردرن گیس پائپ لائنز لمیٹڈ(ایس این جی پی ایل) 4.5 بلین ڈالر سے زائد کی سالانہ فروخت کے ساتھ سب سے بڑی پاکستانی فرم ہے جبکہ عسکری سیکیورٹیز کے اسٹاک بروکر شبیر الہی نے کہا کہ پی ایس ایکس کا بینچ مارک کے ایس ای 100 انڈیکس 2023 تک 60000 پوائنٹس کا ہندسہ عبور کر سکتا ہے ۔ اتوار کو گوادر پرو کے مطابق فار چون گلوبل 500 کی فہرست میں سب سے چھوٹی کمپنی کی سالانہ آمدنی اور سب سے بڑے پاکستانی انٹرپرائز کے درمیان 20 ارب ڈالر کے بڑے فرق کو دیکھتے ہوئے ایسا لگتا ہے کہ مستقبل قریب میں فار چون کی عالمی درجہ بندی میں جگہ بنانے کے لیے کوئی بھی پاکستانی فرم کافی ترقی کر سکے گی۔تاہم ، صنعتی ماہرین کا خیال ہے کہ کچھ پالیسی اصلاحات اور کمپنی کے ساتھ ساتھ قومی سطح پر رویے میں تبدیلیوں کے ساتھ ، پاکستانی فرموں میں کمپنیوں کے اس ایلیٹ کلب میں جگہ بنانے کی صلاحیت موجود ہے۔ پاکستانی فرموں کو فار چو گلوبل 500 انڈیکس میں جگہ بنانے کے لیے عالمی سطح پر وسعت دینے کی ضرورت ہے۔ انہوں نے کہا کہ بدقسمتی سے پاکستانی قوانین مقامی کمپنیوں کو بیرون ملک سرمایہ کاری کی اجازت نہیں دیتے کیونکہ حال ہی میں حکومت نے لکی سیمنٹ کی جانب سے افریقہ میں پلانٹ لگانے کی تجویز مسترد کر دی۔پاکستان میں 31 کارپوریٹ فیملیز جو کئی فرموں میں اکثریتی شیئرز کے مالک ہیں وہ چند سالوں میں فار چون رینکنگ میں شامل ہونے کی صلاحیت رکھتے ہیں اگر وہ اپنے کاروبار کو عوامی پیشکش کے ذریعے وسعت دیں۔ اپریل میں پاکستان کی سب سے بڑی جوتوں کی برآمد کنندہ سروس گلوبل نے چین کے چاویانگ لانگ مارچ ٹائر کمپنی کے ساتھ اپنے مشترکہ منصوبے کے لیے فنڈ اکٹھا کرنے کے لیے اپنی کمپنی کے شیئرز عوام میں میں پیش کیے۔ آئی پی او نے 1.55 بلین کے مقابلے میں 8.95 بلین روپے حاصل کیے ۔ اسی طرح جون میں سٹی فارما نے 2.3 بلین اپنے آئی پی او کے ذریعے حاصل کیے جو اسکا دوگنا س تھا۔ ڈاکٹر حق نے کہا یہ چین پاکستان اقتصادی راہداری (سی پیک )کے بعد پاکستان کی معیشت پر سرمایہ کاروں کے اعتماد کی اعلی مثال ہے ، اور اب وقت آگیا ہے کہ اسٹاک ایکسچینج کے ذریعے رقم اکٹھی کریں۔