انسانی حقوق کی بین الاقوامی تنظیمیں مقبوضہ کشمیر کا دورہ کریں

Aug 09, 2021

بھارت کے غیر قانونی زیر قبضہ جموں و کشمیر میں انسانی حقوق کے مسائل میں مسلسل اضافہ ہورہا ہے لیکن بین ادارے اور تنظیمیں اس انسانی المیے پر اس طرح توجہ نہیں دے رہیں جیسے کہ انہیں دینی چاہیے۔ اس حوالے سے مغربی ممالک اور مغرب سے تعلق رکھنے والی بین الاقوامی تنظیموں کا کردار زیادہ افسوس ناک ہے کیونکہ ان کی طرف سے پاکستان، ایران یا دیگر مسلم ممالک میں ہونے والے ہر چھوٹے سے چھوٹے واقعے پر سخت موقف سامنے آتا ہے لیکن بھارت کی طرف سے مقبوضہ کشمیر میں دہائیوں سے جاری مظالم پر ان کے بیانات محض خانہ پری کے لیے ہوتے ہیں۔ ایسی صورت میں مسلم ممالک سے تعلق رکھنے والے عوام کے دلوں میں مغربی ممالک اور ان کے اداروں سے متعلق نہ صرف بد اعتمادی پیدا ہوتی ہے بلکہ وہ ان ممالک اور اداروں کو مسلمانوں کا دشمن بھی سمجھنے لگتے ہیں، اور جس طرح کا رویہ مغربی ممالک اور ادارے مسلمانوں کے خلاف ہونے والے مظالم کے سلسلے میں اختیار کرتے ہیں ان کے ردعمل کے طور پر پیدا ہونے والے مسلم عوام کے مذکورہ جذبات کوئی انوکھی بات نہیں ہیں۔
مغربی ممالک اور ان کے اداروں کی مقبوضہ وادی میں نہتے اور مظلوم کشمیر کے لیے بھرپور آواز نہ اٹھانے یا بھارت کے خلاف ٹھوس اقدامات نہ کرنے کی پالیسی جہاں بالعموم تمام مسلم امہ اور بالخصوص پاکستانی عوام کے لیے دل آزاری کا باعث بنتی ہے وہیں مسلم ممالک اور ان کی تنظیموں کا مقبوضہ کشمیر کے بارے میں مشوش ہونا پاکستان کے لیے ایک گونہ طمانیت کا باعث بھی بنتا ہے۔ ایسی ہی طمانیت کا سامان ان دنوں اسلامی تعاون تنظیم (او آئی سی) کے آزاد مستقل انسانی حقوق کمیشن (آئی پی ایچ آر سی) نے فراہم کیا ہے جس کا تیرہ رکنی وفد مقبوضہ کشمیر میں کرفیو کے دو سال مکمل ہونے کے موقع پر انسانی حقوق کی صورتحال کا جائزہ لینے کے لیے چھ روزہ دورے پر ہے۔ 4 اگست کو پاکستان پہنچنے والا وفد مقبوضہ کشمیر کا دورہ بھی کرنا چاہتا تھا لیکن بھارت نے اس کے لیے اجازت نہیں دی جس پر وفد کے ارکان کی طرف سے افسوس کا اظہار کیا گیا۔ وفد میں شامل ارکان نے آزاد جموں و کشمیر کے مختلف علاقوں اور لائن آف کنٹرول (ایل او سی) کا دورہ کرتے ہوئے حالات کا جائزہ لیا۔
آئی پی ایچ آر سی کے وفد نے جمعہ کو مظفر آباد میں ایل او سی کا دورہ کیا جہاں انہیں بھارتی فائرنگ اور جانوں کے ضیاع پر بریفنگ دی گئی۔ ہفتہ کو وفد کے ارکان ایل او سی کے چڑی کوٹ سیکٹر گئے جہاں مسلح افواج کے شعبۂ تعلقاتِ عامہ (آئی ایس پی آر) کی طرف سے انہیں ایل او سی کے اطراف سکیورٹی ماحول پر تفصیلی بریفنگ دی گئی۔ آئی ایس پی آر نے وفد کو سرحد پار سے معاندانہ فائرنگ سے شہریوں کو بچانے کے لیے کمیونٹی بنکرز کی تعمیر سمیت مختلف انتظامات سے متعلق تفصیلی طور پر آگاہ کیا گیا۔ او آئی سی کے وفدنے بھارتی بلااشتعال فائرنگ کا نشانہ بننے والوں، ویلیج ڈیفنس کمیٹیز کے ارکان اور سول انتظامیہ سے بات چیت بھی کی۔ وفد نے زمینی حقائق سے آگاہی اور ایل او سی پر صورتحال کو جاننے کا موقع فراہم کرنے پر پاک فوج کا شکریہ ادا کیا۔ ملائشیا، مراکش، ترکی، آذربائیجان اور متحدہ عرب امارات سے تعلق رکھنے والے او آئی سی کے عہدیداران کے وفدکا کہنا تھا کہ اس دورے اور آئی ایس پی آر کی بریفنگ سے ہمیں ایل او سی پر صورتحال کا حقیقی ادراک کرنے میں بہت مدد ملی۔ ملائشیا کے احمد اعظم نے کہا کہ وہ متاثرین سے ملے اور ان کی بات سنی۔ بھارتی حکومت انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیاں کر رہی ہے لیکن عالمی ادارے اسے کوئی سزا نہیں دے رہے۔ ان خلاف ورزیوں کو اجاگر کیا جانا چاہیے کیونکہ کشمیریوں کا قتل عام اور مصائب حقیقی ہیں ۔ متحدہ عرب امارات (یو اے ای) سے تعلق رکھنے والے آئی پی ایچ سی آر کے چیئرمین ڈاکٹر سعید محمد عبداللہ نے کہا کہ یہ دورہ بہت اہم ہے کیونکہ یہ بھارت کے خطرناک فیصلے کے بعد ہو ا۔ ہم سمجھتے ہیں کہ اس فیصلے سے مقبوضہ جموں وکشمیر میں ہمارے بھائیوں اور بہنوں کے انسانی حقوق کی خلاف ورزی ہوئی اور اس فیصلے سے مقبوضہ علاقے میں آبادی کا تناسب تبدیل ہو جائے گا۔ مراکش، ترکی اور آذربائیجان کے نمائندوں نے کہا کہ ہم کشمیریوں کے ساتھ اظہار یکجہتی کرتے ہیں اور دنیا بھر میں جہاں تک ممکن ہو گا ہم ان کی آواز کو پہنچائیں گے۔
ادھر، پاکستانی دفتر خارجہ کے ترجمان زاہد حفیظ چودھری نے مقبوضہ کشمیر سے متعلق اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیو گتریس کے اس بیان کا خیر مقدم کیا ہے جس میں انہوں نے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی صدارت سنبھالنے کے بعد بھارت کے مستقل مندوب ٹی ایس تریمورتی کے مقبوضہ کشمیر پر بیان کا جواب دیتے ہوئے کہا تھا کہ کشمیر پر ہماری پوزیشن مکمل طور پر قائم ہے اور اس میں تبدیلی نہیں ہوئی ۔ ٹی ایس تریمورتی نے ایک پریس کانفرنس میںبھارت کے زیرقبضہ کشمیر کو اپنا اٹوٹ انگ قرار دیا تھا۔ زاہد حفیظ نے کہا کہ اقوام متحدہ کا بیان 5 اگست کے بھارتی غیرقانونی اقدام کے دو سال مکمل ہونے پر آیا اور بھارت کے کشمیر پر اس موقف کی نفی کرتا ہے کہ مقبوضہ کشمیر بھارت کا حصہ ہے۔ ترجمان دفتر خارجہ نے ایک بار پھر پاکستان کا موقف دہرایا کہ جموں وکشمیر نہ کبھی بھارت کا حصہ تھا اور نہ کبھی ہوگا۔ کشمیریوں کے عزم کے سامنے آخرکار بھارت کواپنا سرجھکانا پڑے گا۔ انہوں نے واضح کیا بھارت کے زیر قبضہ کشمیر عالمی سطح پر ایک تسلیم شدہ تنازعہ ہے۔ سلامتی کونسل کے ایجنڈے پرکشمیر دیرینہ ترین حل طلب مسئلہ ہے اور بھارت کو عالمی برادری کے ساتھ کیے گئے وعدے پورے کرنا پڑیں گے۔
مقبوضہ کشمیر کا مسئلہ پاکستان کے لیے ان مسائل میں سے ہے جنہیں حل کیے بغیر پاکستان کبھی چین سے نہیں بیٹھ سکتا۔ اس سلسلے میں پاکستان کا مختلف بین الاقوامی فورمز پر اپنا موقف پیش کرتے رہنا جہاں دنیا کو مقبوضہ وادی سے متعلق اس کی پوزیشن کے بارے میں آگاہ کرتا ہے وہیں دنیا کو یہ بھی پتا چلتا ہے کہ بھارت کے توسیع پسندانہ عزائم خطے میں امن و سلامتی کے قیام میں کس طرح روڑے اٹکا رہے ہیں۔ مقبوضہ کشمیر سے متعلق پاکستان کے موقف کو سمجھنے اور کشمیری عوام پر بھارت کی طرف سے ڈھائے جانے والے مظالم کے بارے میں جاننے کے لیے آئی پی ایچ آر سی کے وفد کا دورہ واقعی بہت اہمیت کا حامل ہے۔ اسی طرح، مقبوضہ کشمیر کے حوالے سے پاکستان کے موقف کی تائید کرنے والا اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل کا بیان بھی بہت اہم ہے۔ دفتر خارجہ کو چاہیے کہ دنیا بھر میں موجود انسانی حقوق کی تمام بین الاقوامی تنظیموں سے کہے کہ وہ خود مقبوضہ وادی کا دورہ کر کے وہاں بھارت کی طرف سے کی جا نے والی انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کا جائزہ لیں تاکہ وہ حقیقی صورتحال سے آگاہ ہوسکیں۔

مزیدخبریں