شہری علاقوں میں کاروبار بند دیہاتوں میں کھلا

حیدرآباد/سکھر/میرپورخاص (نامہ نگاران) کورونا کی آڑ میں شہری علاقوں میں کاروباربند کرانے اور اندرون سندھ کھلے عام تجارت کی اجازت دینے پر متاثرین نے شدید احتجاج کیاہے اورپی پی حکومت پر تنقید کرتے ہوئے اسے اس کا دوہرامعیار  قرار دیاہے۔ امیر جماعت اسلامی ضلع حیدرآباد عقیل احمد خان نے کہا ہے کہ لا ک ڈائون کے دورران یومیہ اجرت پر مزدوری کرنے والے فاقہ کشی کا شکار ہو رہے ہیں، لاک ڈائون کے باعث پولیس کی چاندی ہوگئی ہے، شہر میں لاک ڈاؤن کے دوران پولیس اہلکار شہریوں کو بلا وجہ تنگ کر رہے ہیں ،شہریو ں کو مار پیٹ کرنا اور ان غریب مزدوروں کے ٹھیلے ہٹانا سراسر ظلم ہے۔  ایڈیشنل آئی جی حیدرآباد شہریوں کو بلا وجہ تنگ کرنے کا نوٹس لیں ۔ انہوںنے کہا کہ حکومت لاک ڈائون ختم کرے اور ایس او پیز پر عمل درآمد کر کے کاروبار کھولنے کی اجازت دے ۔ اندورون شہر میں کوئی لاک ڈائون دکھائی نہیں دیتا سارا کاروبار کھلا ہے لیکن پابندی صرف شہری علاقوں میں لگائی ہوئی ہے، حکومت ایس او پیز پرعمل درآمد کرانے کے بجائے کاروباربندکر دیا ہے ،حکومت سندھ لاک ڈاؤن کے فیصلے پر نظرثانی کرے، کیونکہ اس سے دیہاڑی دار طبقہ متاثر ہوتا ہے۔ سندھ میں لگائے گئے لاک ڈائون کی وجہ سے جتنی مشکلات عوام کو پیش آ رہی ہیں ان کا ازالہ ممکن ہی نہیں، یومیہ اجرت پر مزدوری کرنے والوں کی زندگی کا ایک المیہ یہ بھی ہوتا ہے کہ روز کام کریں تو اپنا اور اپنے اہل خانہ کا پیٹ پال سکتے ہیں۔ وہ جس دن کام نہ کریں، اس روز ان کی جیب اور پیٹ دونوں خالی رہتے ہیں۔ ایسے مزدور لاک ڈاؤن کے باعث اپنے گھروں سے باہر نہیں جا سکتے حکومت کو ان کا خیال ہی نہیں شہری فاقہ کشی میں مبتلا ہیں لہذا حکومت لاک ڈائون ختم کرنے کا اعلان کرے تاکہ دیہاری دار مزدور طبقہ فاقہ کشی سے بچ سکے۔
عوامی رد عمل

ای پیپر دی نیشن