نواسہ پیغمبر پوری امت کے ہادی ،پیشوا،امام ہیں:ساجد علی نقوی

لاہور ( خصوصی نامہ نگار )قائد ملت جعفریہ پاکستان علامہ سید ساجد علی نقوی نے عاشورہ محرم الحرام کے موقع پر اپنے پیغام میں کہاہے کہ نواسہ پیغمبر اکرم ‘ سید الشہدائ‘ امام عالی مقام کسی خاص مکتب یا گروہ کے نہیں بلکہ پوری امت کے ہادی‘ پیشوا اور امام ہیں‘آپ کے خطبات‘ مکتوبات اور وصایا نے واضح کردیا کہ آپ کی جدوجہد‘ آپ کا سفر‘ آپ کا قیام‘ آپ کی شہادت اور پھر آپ کے خانوادے کے پابہ زنجیر طویل سفر کا مقصد ذات‘ مفادات ‘ شہرت ‘ دولت ‘ فقط حکومت یا نمود و نمائش نہیں تھا۔ بلکہ صرف اور صرف اصلاح امت اور فلاح امت تھا۔ اس جدوجہد نے اس اصول کی بنیاد ڈال دی ہے کہ جب بھی ‘ جس دور میں بھی‘ جس خطے میں بھی اور جن حالات میں بھی اس قسم کی صورت حال درپیش ہو تو عظیم مقاصد اور اجتماعی مفادات کیلئے کسی قربانی سے دریغ نہیں کرنا چاہیے۔ انہوں نے کہا تاریخ شاہد ہے کہ 10 محرم 61 ھ کے بعد جب بھی حریت کی تاریخ رقم ہوئی ‘ جب بھی ظلم کے خلاف قیام کا مرحلہ آیا‘ جب بھی فساد کے خاتمے کی جدوجہد ہوئی اور جب بھی جبر سے مسلط رہنے والی حکومتوں کی مزاحمت کی بات نکلی تو سب حریت پسندوںاور تمام تحریکوںنے حسین اور کربلا سے ضرور استفادہ کیا۔ قبل ازیں عاشورہ کا لغوی اور لفظی مفہوم علمی حد تک تو عیاں تھا لیکن 61 ھ کے بعد روز عاشور امام حسین  کے اسم گرامی کے ساتھ منسوب ہوگیا اور عاشورہ کی عملی شکل امام عالی مقام کے کردار سے سامنے آئی اور اس انداز سے اجاگر ہوئی کہ عاشورہ حریت کی ایک تعبیر بن گیا۔ اور جب بھی عاشورہ کا ذکر ہوا تو انسان کے ذہن میں امام حسین اور ان کی لازوال قربانی کا نقش اجاگر ہوا۔روز عاشور سے قبل شب عاشور بھی اپنے اندر ایک الگ تاریخ کی حامل ہے جب امام عالی مقام نے عاشورا کے حقائق سے اپنے ساتھیوں ، جانثاروں اور بنو ہاشم کو آگاہ کیا اور انہیں بتایا کہ عاشورا برپا ہونے کی عملی شکل کیا ہوگی؟ اور اس میں کس کس کو کیا کیا قربانی دینا پڑے گی؟

ای پیپر دی نیشن