پاکستان کو ایک وقت تک صرف تخریب کار اور دہشت گرد عناصر سے یہ خطرہ تھا کہ وہ نوجوانوں کے ذہنوں میں خاص قسم کے تصورات بھر کر ان کو ملک اور معاشرے کے خلاف اتنا بھڑکا دیتے ہیں کہ وہ اپنی جان دینے تک سے نہیں گھبراتے۔ خودکش حملے کرنے والے بہت سے نوجوانوں نے اسی ذہنی تربیت کی وجہ سے نہ صرف اپنی دنیا اور آخرت خراب کی بلکہ ملک اور معاشرے کو بھی ناقابلِ تلافی نقصان پہنچایا۔ آج بدقسمتی سے سیاست دانوں میں بھی ایسے لوگ موجود ہیں جو اپنے ذاتی اور گروہی مفادات کے لیے نوجوانوں کو اسی طرز پر گمراہ کررہے ہیں اور ان کی تربیت اس نہج پر کی جارہی ہے کہ وہ اپنے سیاسی قائد اور جماعت سے ہٹ کر کسی بھی اور بات کو اہمیت دینے کو تیار نہیں ہیں۔ اس سب کا نتیجہ یہ نکل رہا ہے کہ معاشرے میں انتشار پھیل رہا ہے جس سے ملک کو مسلسل نقصان پہنچ رہا ہے۔ حد یہ ہے کہ لسبیلہ میں پاک فوج کا ہیلی کاپٹر گرنے سے پاک فوج کے چھے افسران شہید ہوئے تو اس واقعے کا بھی تمسخر اڑایا گیا۔ یہ ایسا واقعہ ہے جسے خطِ احمر تصور کرتے ہوئے ان لوگوں کو قرار واقعی سزا دی جانی چاہیے جنھوں نے سوشل میڈیا پر شہداء کا تمسخر اڑایا اور ان سے زیادہ کڑی سزا ان لوگوں کو دی جانے چاہیے جنھوں نے انھیں اس کام کے لیے استعمال کیا۔ وزیراعظم شہباز شریف نے اس عمل کو نہایت قابلِ افسوس اور قابلِ مذمت قرار دیتے ہوئے درست کہا ہے کہ شہداء کا تمسخر اڑانے والوں کا شدت سے احتساب ضروری ہے۔ انھوں نے یہ بھی صحیح کہا کہ ہمارے شہداء کی قربانیوں کا تمسخر اڑانے اور انھیں برا بھلا کہنے کی سوشل میڈیا مہم صرف شرمناک ہی نہیں بلکہ خوفناک بھی ہے۔ اس واقعے کو ایک ایسی مثال بنایا جانا چاہیے کہ آئندہ کوئی ایسی گھناؤنی حرکت کرنے کا سوچ بھی نہ سکے۔