حب(نامہ نگار) امیرجماعت اسلامی سندھ سابق رکن قومی اسمبلی محمد حسین محنتی نے کہا ہے کہ حالیہ طوفانی بارشوں کے نتیجے میں بلوچستان ایک المیہ کا شکار ہوچکا ہے، حکومت واپوزیشن اقتدار کی کھینچاتانی سے نکل کر بارش متاثرین کا خاص طور پر بلوچستان کے عوام کے دکھوں کا مداوا،امداد وبحالی کیلئے سنجیدہ اقدامات کریں۔الخدمت سمیت فلاحی تنظیمیں تو حسب حال خدمت کررہی ہیں مگر بے گھر لوگوں کو اپنے گھروں میں آباد،فصلوں واملاک کے نقصان کے ازالہ اور روڈ راستے مواصلاتی نظام کو بحال کرنا حکومت وقت کی اولین ذمہ داری ہے، اہل خیر حضرات کو بھی آگے بڑھ کر انسانیت کی خدمت کے اس کام میں الخدمت کو عطیات دیں تاکہ فلاحی سرگرمیوں کو مزید تیز کیا جاسکے۔ان خیالات کا اظہار انہوں نے الخدمت بلوچستان کے صدر جمیل احمد کرد کے ہمراہ مقامی ہوٹل میں پریس کانفرنس کے دوران کیا، صوبائی امیر نے بلوچستان کی بربادی ،پسماندگی اور عوام کو اپنے بنیادی حقوق سے محرومی کی ذمہ داری وفاقی اور صوبائی حکومت کے ساتھ یہاں کے سرداروں اور منتخب نمائندوں کو قرار دیتے ہوئے کہا کہ خضدرار سے جھل مگسی اور لسبیلہ تک وزیراعلیٰ، سپیکرشپ ملنے کے باوجود یہاں کے عوام کی قسمت میں کوئی تبدیلی نہیں آسکی۔بلوچستان کو ویسے بھی پسماندہ صوبہ کہا جاتا ہے بڑے ترقیاتی فنڈ رکھنے کے باوجود وہ عوام کی فلاح وبہبود کی بجائے کرپشن کی نظر ہوجاتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ فلاحی تنظیموں کے علاوہ بیلہ تحصیل سمیت پورے ضلع میں حکومتی مشینری کہیں بھی ہمیں نظر نہیں ?ئی۔وزیراعظم کی جانب سے بارش میں فوت ہونے والے فی فرد کے لواحقین کو دس لاکھ روپے دینے کے اعلان پربھی تاحال عمل درآمد نہیں ہوا۔انہوں نے بلوچستان کے عوام پربھی زوردیاکہ اپنی بیداری کا ثبوت دیکر آئندہ انتخابات میں اہل،دیانتدار اور بلوچستان کی محرومیوں کو ختم کرنے کا عزم کرنے والے امیدواروں کو کامیاب کریں۔اس موقع پر صوبائی نائب امیر بلوچستان حافظ اسماعیل مینگل،الخدمت سندھ کے خیرمحمد تنیو،سیکرٹری اطلاعات مجاہد چنا،مقامی امیرضلع مولانا نیاز محمد اوراقبال ابڑوبھی موجود تھے۔