دانش…عاصمہ بٹ
asmabatt@gnail.com
پاکستان کی ثقافت اور فن کے فروغ میں ایک نمایاں نام راولپنڈی آرٹس کونسل کی بانی محترمہ ناہیدمنظورکاہے،ناہید منظور ایک صاف شفاف اورنرم دل رکھنے والی شخصیت ہیں،جہاں فن کار طبقہ اپنی ثقافت اور روایات کے ساتھ ایک کنبہ کی صورت میں ایک دوسرے سے منسلک ہے،وہیں پرناہید منظو ر جڑواں شہروں کے فنکاروں کے لئے ایک بڑی بہن،ایک استاد کادرجہ رکھتی ہیں،جواپنی خدمات اورتجربات کے لحاظ سے ایک درسگاہ کی حیثیت اختیار کرچکی ہیں۔ناہیدمنظورنے اپنی تمام زندگی فن اورفن کاروں کی خدمت کے لئے وقف کردی،اگر میں یہ کہوں کہ ناہید منظور انگنت خوبیوں کی حامل خاتون ہیں تویہ غلط نہ ہوگا۔ناہید منظور کوادارہ کے ساتھ عمربھر کی رفاقت اور جدوجہد کے بعد بھی اگریہ درجہ نہ دیاجائے تویہ ان کے ساتھ بہت بڑی حق تلفی ہوگی،جو کسی بھی فنکار کے لئے قابل قبول نہیں۔
جنرل ضیائ دورمیں راولپنڈی سمیت ملک بھر کے آرٹس کونسلز کو اس بات پربند کردیاگیاکہ وہاں ناچ گاناہوتاہے،توناہید منظور اپنے فنکاروں کے ساتھ ہونے والی حق تلفی پر برہم ہوگئیں۔ان کاموقف تھاکہ کسی بھی شہرکی آرٹس کونسل اپنے ملک اورصوبہ کی ثقافت ا ورروایات کاعکس ہوتی ہے،جہاں نوجوان نسل کو اپنی ثقافت سے ناصرف روشناس کروایاجاتاہے،بلکہ انھیں اخلاقیات کادرس بھی دیاجاتاہے،لہذا یہ تاثرسراسر غلط ہے کہ آرٹس کونسل فقط ناچ گانے کی اماج گاہ ہے،حکومت کے غلط فیصلہ پرناہیدمنظورنے دبنگ انداز میں جرات مندانہ فیصلہ لیااوراپنے فن کاروں کے حقوق کے لئے ڈٹ کھڑی ہوئیں،ناہیدمنظورنے ہڑتال کی کال دی اورفن کاروں کے ہمراہ جی پی او چوک صدر راولپنڈی میں دھرنادے دیا،جس کے نتیجے میں حکومت نے ناہید منظور کے سامنے گٹنے ٹیک دیے اوراپنافیصلہ واپس لے لیا،اس طرح ناہید منظوراپنی نظریاتی جدوجہد میں فتح یاب ہوئیں۔ناہید منظور کی کاوشوں سے شمس آباد ڈبل روڈ پر راولپنڈی آرٹس کونسل کے لئے زمین مختص کی گئی۔جس کے بعد پنجاب حکومت سے فنڈز لے کر محترمہ ناہید منظورنے راولپنڈی آرٹس کونسل کی بنیاد رکھی۔
ریذیڈنٹ ڈائریکٹر راولپنڈی آرٹس کونسل ہونے کے ساتھ ساتھ ناہید منظوربے شمار فنکارانہ صلاحیتوں کی مالک ہیں۔وہ ایک بہترین ڈرامہ نگاراورڈائریکٹر ہیں،جن کے بے شمار ڈرامہ مقبول ہوئے۔راولپنڈی آرٹس کونسل کی بنیاد رکھنے سے جڑواں شہروں کے فنکاروں میں خوشی کی لہر دوڑ گئی،جنھیں اپنے جوہر دکھانے کے لئے ایک باضابطہ اورباعزت پلیٹ فارم میسر آیا۔ فن کاروں نے ناہید منظور کے لئے ہاتھ اٹھاکردعائیں کیں،آج بھی راولپنڈی اسلام آباد کے کسی بھی فن کارکواگر کوئی مسئلہ درپیش آئے تووہ راولپنڈی آرٹس کونسل کارخ کرتاہے، ناہیدمنظوربیماری کے باوجودہرمشکل وقت میں اپنے فنکاروں کے ساتھ کھڑی دکھائی دیں گی۔ناہیدمنظور بہت سے روشن ستاروں کو سامنے لانے کاوسیلہ بنیں۔بے شمار فن کاروں نے راولپنڈی آرٹس کونسل سے اپنے فنی کیریئر کاآغاز کیا،جو کامیاب ہوئے او ر روشن ستاروں کاروپ دھارتے چلے گئے،جن میں ا یک بڑا نام معروف گلوکار ابرارالحق کابھی ہے،جنھوں نے راولپنڈی آرٹس کونسل سے اپنے فنی کیئریرکاآغازکیا جو آج عوام میں بے حد مقبول ہیں۔
ہم قارئین کی توجہ اس اہم معاملہ پرمبذول کروانا ضروری سمجھتے ہیں کہ کیا ہی اچھاہوکہ ہم اپنے لیجنڈز کی خدمات کااعتراف ان کی اپنی زندگی میں کریں،کیوں کہ ان کے جانے کے بعد ان کے لواحقین کو اعزا ز سے نوازنا ان کے ساتھ سراسر ناانصافی کے مترادف ہے،ہمارے ہیروز کی خدمات کو ان کی زندگی میں سراہنانہایت ضروری ہے،تاکہ انھیں ان کی زندگی بھر کی محنت وجدوجہد کاثمر حاصل ہوسکے،جو ان کے لئے آکسیجن سے کم نہ ہوگا۔ہمیں اپنے ہیروز کومرنے کے بعد ایوارڈزسے نوازنے کی روایت ختم کرناہوگی،نہایت افسوس سے کہناپڑتاہے کہ راولپنڈی آرٹس کونسل کی بانی،بہترین لکھاری اورفن کاروں میں ایک استاد کے مرتبے پرفائز ناہید منظورکوحکومت نے یکسرنظرانداز کررکھاہے جن کی فنی خدمات سب پرعیاں ہیں،میں حکومت سے اپیل کرتی ہوں کہ ناہید منظور کی گراں قدر خدمات کااعتراف کرتے ہوئے انھیں صدارتی ایوارڈ سے نوازا جائے۔