لاہور(آئی این پی ) سابق وائس چانسلر اطہر محبوب کو تین مختلف الزامات پر آج اینٹی کرپشن بہاولپور میں طلب کیا گیا ہے۔ ترجمان اینٹی کرپشن کے مطابق اطہر محبوب کے خلاف اختیارات کے ناجائز استعمال اور کرپشن کے الزامات ہیں۔ سابق وائس چانسلر پر الزام ہے کہ انہوں نے 197 جونیئر کلرکس کی غیر قانونی بھرتیاں کیں۔ سابق وائس چانسلر نے غیر قانونی طور پر 983 جونیئر اسٹاف بھرتی کیا اور یونیورسٹی جونیئر اسٹاف کی بھرتی میں غیر قانونی طور پر عمر میں رعایت دی گئی۔ اکیڈمک بلاک کے لیے 308 ملین کے فرنیچر کا ٹھیکہ من پسند ٹھیکے داروں کو دیا۔ سابق وائس چانسلر نے پیپرا رولز کی خلاف ورزی کرتے ہوئے پرائیویٹ گاڑیاں کرائے پر حاصل کیں۔اطہر محبوب نے اپنے اسٹاف کو تقریبا پانچ ملین کی ایڈوانس ادائیگیاں کیں، پنجاب پبلک پرائیویٹ پارٹنرشپ رولز کی خلاف ورزی کرتے ہوئے 7 اسکیموں کے لیے 8 ارب روپے کی اسکیمیں من پسند فرم کو دیں۔ سابق وائس چانسلر کے خلاف یونیورسٹی ٹرانسپورٹ ونگ میں بھی بڑے پیمانے پر کرپشن کے الزامات ہیں۔ انکے خلاف الزام ہے کہ انہوں نے کنٹرولر، ایڈیشنل رجسٹرار خزانچی اسسٹنٹ پروفیسرز اور لیکچررز کی میرٹ سے ہٹ کر تقرریاں کیں۔ آئی ٹی آلات کی خریداری میں بھی بڑے پیمانے پر گھپلوں کے الزامات ہیں۔سپریم کورٹ آف پاکستان نے بہاولپور اسلامیہ یونیورسٹی ویڈیو اسکینڈل کی تحقیقات کے لیے دائر درخواست اعتراضات لگا کر واپس کر دی۔رجسٹرار آفس نے اعتراض لگاتے ہوئے کہا ہے کہ آرٹیکل 184/3 کے تحت دائر درخواست میں ذاتی مفاد کے معاملے کو نہیں سنا جا سکتا۔سپریم کورٹ کے رجسٹرار آفس نے کہا کہ درخواست گزار نے سپریم کورٹ آنے سے قبل متعلقہ فورم سے رجوع نہیں کیا۔رجسٹرار آفس کے مطابق درخواست میں عوامی مفاد وابستہ ہونے کے معاملے کی وضاحت نہیں کی گئی، درخواست سپریم کورٹ رولز 1980 پر پورا نہیں اترتی۔واضح رہے کہ سپریم کورٹ میں درخواست ایڈووکیٹ ذوالفقار بھٹہ نے دائر کی تھی۔واضح رہے کہ گزشتہ دنوں اسلامیہ یونیورسٹی بہاولپور میں مبینہ طور پر منشیات اور ممنوعہ ادویات سمیت دیگر غیرقانونی کاموں کا معاملہ سامنے آیا تھا۔پولیس نے یونیورسٹی کے چیف سیکیورٹی آفیسر اعجاز شاہ کو چند روز قبل جبکہ ڈائریکٹر فنانس محمد ابوبکر کو گزشتہ ماہ گرفتار کیا تھا، ملزمان سے کرسٹل آئس اور ممنوعہ جنسی ادویات برآمد ہوئی تھیں۔