اسلام آباد (نامہ نگار) پبلک اکائونٹس کمیٹی نے آڈیٹر جنرل آف پاکستان کو سٹیٹ بینک آف پاکستان کے آڈٹ کرنے کی ہدایت کردی۔ آڈٹ حکام نے کمیٹی کو بتایا کہ پی اے سی نے گزشتہ پانچ سال میں 1154 ارب روپے سے زائد پیسے ریکور کئے جبکہ نور عالم خان نے اپنے دور میں 558ارب روپے سے زائد روپے ریکور کئے ہیں۔ پبلک اکائونٹس کمیٹی کا اجلاس چیئرمین نور عالم خان کی زیر صدارت گزشتہ روز ہوا جس میں سابقہ دور حکومت میں 3 ارب ڈالر کے قرضوں کا معاملہ بھی زیر بحث آیا۔ سینیٹر مشاہد حسین سید نے کہا ہم اس میں کوئی گھپلا نہیں دیکھ رہے۔ نور عالم خان نے کہا کہ کیا پیسے کا استعمال صحیح ہوا ہے؟۔ چند لوگوں نے اربوں کا قرضہ لیا، جو ابھی سٹیٹ بینک کا گورنر ہے یہ اس وقت ڈپٹی گورنر تھا، چیئرمین کمیٹی نے آڈیٹر جنرل کو سٹیٹ بینک کا آڈٹ کرنے کی ہدایت کرتے ہوئے کہا کہ نیب اپنی جگہ پر تحقیقات کرے۔ کمیٹی نے چیئرمین نادرا کی عدم موجودگی پر ناپسندیدگی کا اظہار کیا اور چیئرمین نادرا کو ڈیٹا لیکج اور این ٹی ایل کے کیس پر ایف آئی اے کو ریکارڈ فراہم کرنے کی بھی ہدایت کی۔ نور عالم خان نے موجودہ پبلک اکائونٹس کمیٹی کی کارکردگی رپورٹ پڑھ کر سنائی۔ نور عالم خان نے بتایا کہ 33ہزار 562 پیراز میں سے 12 ہزار 741 زیر بحث آئے، 119 پیراز نیب کو، 97 ایف آئی اے کو بھیجے، 721 گرانٹس اور 3ہزار 839پیراز سیٹل ہوئے، ایک ہزار 154 ارب 94 کروڑ 95 لاکھ کی ریکوری کی، ایک سال میں پی اے سی کی 97 میٹنگز ہوئیں، 558 ارب 16 کروڑ 87 لاکھ روپے کی ریکوری کی۔ دریں اثناء اجلاس میں وزارت داخلہ اور اس کے ماتحت اداروں کے 20۔ 2019 کے آڈٹ اعتراضات کا جائزہ لیا گیا۔ پی اے سی کے استفسار پر کابینہ ڈویژن کی طرف سے بتایا گیا کہ اوگرا نے ملک کے کسی بھی حصہ میں پی ایس او کے پمپ لگانے پر کوئی پابندی نہیں لگائی، صرف تکنیکی بنیادوں پر بعض مقامات پر پمپ نہیں لگائے جا سکتے۔ چیئرمین اوگرا نے کمیٹی کو بتایا گیا کہ گذشتہ 12 ماہ میں ہم نے پی ایس او کو 800 نئے پمپ لگانے کی اجازت دی ہے۔ پی اے سی نے ہدایت کی کہ کے پی سمیت ملک بھر میں پی ایس او پمپ لگانے کو یقینی بنایا جائے۔