اسلام آباد (فرحان علی سے) الیکشن کمیشن آف پاکستان (ای سی پی) کے مطابق کسی سیاسی جماعت کے سربراہ پر جرم ثابت ہونے کی صورت میں وہ جماعت پانچ سال تک الیکشن لڑنے کے لیے نااہل ہو جائے گی۔ تفصیلات کے مطابق آئین پاکستان کے آرٹیکل 63A(1)(c) میں درج ہے سیاسی جماعت کے لیے اس سزا کے مضمرات میں پارٹی پانچ سال کی مدت تک کسی بھی الیکشن میں حصہ نہیں لے سکے گی۔ جبکہ پارٹی کا سربراہ پانچ سال کی مدت تک کسی بھی عوامی عہدے پر فائز رہنے کے لیے نااہل ہوگا۔ پارٹی کے اثاثے پانچ سال کے لیے منجمد کیے جائیں گے۔ الیکشن کمشن آف پاکستان میں پارٹی کی رجسٹریشن پانچ سال کی مدت کے لیے معطل رہے گی۔ تاہم الیکشن کمشن آف پاکستان کے پاس کسی بھی سیاسی جماعت کے سربراہ کو جرم ثابت ہونے پر اسے الیکشن لڑنے سے نااہل کرنے کا اختیار حاصل ہے۔ اس طاقت کا مقصد انتخابی عمل کی سالمیت کو برقرار رکھنا اور مجرموں کو عوامی عہدہ رکھنے سے روکنا ہے۔ کسی بھی سیاسی جماعت کے سربراہ کی نااہلی کا باعث بننے والے جرائم میں بدعنوانی، دھوکہ، غداری، دہشت گردی، رشوت خوری، سمگلنگ شامل ہیں۔ واضح رہے کہ سیاسی جماعت کو نااہل قرار دینے کا الیکشن کمیشن کا فیصلہ حتمی نہیں ہے۔ متاثرہ پارٹی فیصلے کے خلاف سپریم کورٹ میں اپیل کر سکتی ہے۔ سیاسی جماعتوں کی نااہلی سے متعلق الیکشن کمیشن آف پاکستان کے متعلقہ قواعد کے مطابق آئین پاکستان کے آرٹیکل 63A(1)(c) میں کہا گیا ہے کہ اگر کسی سیاسی جماعت کا سربراہ کسی جرم کا مرتکب ہوا تو اسے الیکشن لڑنے کے لیے نااہل قرار دیا جائے گا۔ الیکشن ایکٹ 2017 کی دفعہ 18(2)(d) میں کہا گیا ہے کہ الیکشن کمیشن آف پاکستان کسی سیاسی جماعت کو نااہل قرار دے سکتا ہے اگر اس کا سربراہ کسی جرم کا مرتکب ہو جائے۔ ای سی پی رولز 2017 کے رولز 77 اور 78 ای سی پی کے لیے سیاسی جماعت کو نااہل قرار دینے کا طریقہ کار طے کرتے ہیں۔ سیاسی جماعت کو نااہل قرار دینے کا ای سی پی کا فیصلہ ایک سنگین معاملہ ہے جو پارٹی کے انتخابات میں حصہ لینے کی اہلیت پر نمایاں اثر ڈال سکتا ہے۔