مدینہ منورہ

جاوید اقبال بٹ

ففتھ جینریشن وار 5gw اور ھائبرڈ فارمینز کہ نام پر تحریک انصاف اور اسٹبلشمنٹ کہ اشتراک سے بنائے گئے تھے، سپیشل میڈیا سیلز اور وارئیرز بنائے گئے جنکو اسٹیبلشمنٹ اور تحریک انصاف نے ٹرینگ دی اور بیانیہ بنایا گیا
عمران خان کے علاوہ باقی سب چور ھیں اور عمران خان کو تسبیح پکڑا کر ولی اللہ پیش کیا گیا اور 10 برس بیانیہ بنا کر جو بیچا گیا اس میں قصور آپکا بھی ھے
جو بیانیہ اور زھن سازی کی جائےاگلے 20سے 30سال سزا ملتی رھتی ھے
ایک ھائبرڈ وار سے ففتھ جنریش کہ نام سے مشترکہ میڈیا سیل بنائے گئے ان میں یونیفارم کہ اندر کہ لوگ جن کانام میں یہاں نہیں لکھوں گا
جو میڈیا سیل بنائے گئے تھے وہ نفرت پر مبنی میڈیا سیل بنائے گئے تھے تحریک انصاف کہ ساتھ اسٹبلشمنٹ کا اشتراک تھا بیانیہ بنانے کہ لئے جس میں اسٹیبلشمنٹ کا خفیہ پیسہ اور عمران خان کی اے ٹی ایم مشینں پیسہ ڈال رھی ھوں گی
ہہ سوشل میڈیا جتنے تیار کئے تھے جن کو بعد میں پکڑ پکڑ یو ٹیوبر کو اٹھایا اور کسی کو مارہ پیٹا گیا تھا یہ کون تھے اور انکی تربیت کس نے کی تھی وہ اسٹیبلشمنٹ اور تحریک انصاف کا مشترکہ سیل تھے *وہ نفرت پر مبنی بیانیہ تھا*اور عمران خان کو تسبح پکڑا کر ولی اللہ پیش کیا
یہ بیانیہ خود سے کھڑا کیا گیا اور کوشش کر کے بنایا تھا ،بلکہ عمران خان *کو عدالت سے صادق اور امین کا سرٹیفکیٹ بھی دلوایا اب اس کی سزا پوری قوم کو مل رھی ھے اب اس بیانیہ میں قبولیت نہیں تھی زردای اور شریف فیملی ھدف تنقید تھے ایک پریس کانفرنس میں ڈی جی ائی ایس پی آر نے کہا جو انتخاب میں ٹوٹل ووٹ پڑے وہ کل ووٹ کا 31 فیصد تھے
جن میں 30 فیصد تحریک انصاف اور 70 فیصد مخالفین کو ووٹ ملے تھے اگر ابادی کہ تناسب سے حساب لگائیں تو صرف 07 فیصد ووٹ تحریک انصاف کہ بنتے ھیں یہ حساب کتاب تک تو ٹھیک ھوگا
مگر جو بیانیہ 10 سال لگا کر شریف فیملی اور زرداری کیخلاف بیچا گیا تھا اور مشترکہ میڈیا سیل کی کاوش سے جو یوٹیبر ، ٹوئیٹر اور فیس بک پر ٹرینڈ بنا کر سیٹ کئے تھے اس میں بہت سا قصور اسٹبلشمنٹ کا بھی تھا۔ اب تحریک انصاف نے اس کو سپیشلائزیشن کر لی ھے اور اپنی ایکسپرٹی ڈویلپمنٹ کرلی ھے اب اسی سپیشلائز طریقہ سے بیانیہ کو پیش کرنے کی کوشش کرتے ھیں ھم نہیں کہتے اچھا ھوا ھے بلکہ بحثیت قوم ھم نے اس کی سزا پائی ھے میڈیا کی خاتون رپورٹر جو پروگرام کرتی ھیں یا رپورٹنگ کرتی تھیں ان کہ ساتھ جو غیر مہزب زبان استعمال کی جاتی تھی اور جو کچھ پرنٹ اور الیکڑانک میڈیا چینل نے بھگتا ھے اس میں تحریک انصاف والے ٹارگٹ کر لیتے تھے اس میں پچھلے دور حکومت تحریک انصاف میڈیا سیل کا کلیدی کردار تھا
اس میں مشترکہ میڈیا سیل کا کلیدی رول رھا تھا انہوں نے ھم سے جس جس نے عمران خان حکومت پر بات کی تھی اس کو ٹارگٹ بنا لیتے تھے کہ یہ اس قابل ھی نہ رھیں کہ مخالفت کرسکیں 
اب ڈیجیٹل دھشت گردی تحریک انصاف کی سپیشلائزیشن ھو چکی ھے اور اس کو توڑنے میں بھی 10 سال لگیں گئے
یہ وھی طریقہ ھے پہلے 1978 میں افغان روس جنگ میں مجھائدین بنائے تیار کئے ٹریننگ بھی دی اور جہاد کہ نام پر کتنی دھائیاں لڑایا پھر وھی مجھائدین سے دھشت گرد بن گئے اور اب ان کا قلع قلم کرنے میں 10 سال لگ رھے ھیں اور ان میں 40 ھزار افغانستان سے مجھائدین کو عمران خان حکومت نے لا کر بسایا تھا اب وہ دھشت گرد اور ڈیجٹلائزئشن گرد بھی اپس میں رابطے میں ھیں میرا خیال ھے عمران خان کو پزیرائی اور اسکو بنانے کا جو مقصد تھا پاکستان کو دنیا بھر میں دھشت گردوں کی امجگاہ کہ طورپر بدنام کر دیا گیا تھا اور اس کو لبرل کہ طور اور ازاد خیال مغربی دنیا کہ سامنے اور اسکے ماضی کی شہہرت پلے بوائے اور کرکڑ کو کیش کرنے کہ لئے اسکے جلسہ جلوس دھرنا میں خواتین کا ڈانس کلچر متعارف ھونا بھی اسی سلسلے کی کڑی تھی کہ ھم انتہا پسند نہیں ھیں پھر تحریک انصاف کو حکومت دلوا کر ار ٹی ایس ڈاوں کر کے حکومت تو دلوا دی پھر نواز شریف کو پانامہ لیکس میں سزا بھی دلوا دی اور چور چور بھی پاکستان کہ بچے بچے کہ منہ کہلوا دیا پھر ایک ایسے بحران میں جا پھنسے غیر تجربہ کار کو حکومت کا نظم و ضبط دیکر اور بیک سے خود حکومت چلانے کی کوشش بھی ناکام ھوئی اور جو اھداف تھے وہ حاصل نہ ھوسکے اور بدقسمتی دوست ممالک سے خارجہ پالیسی بھی ناکام ھوئی اور ملکی معشیت بھی تباہ ھوئی ملک کو ڈیفالٹ کے دھانے پر لا کھڑا کیا اور مہنگے ائی ایم ایف معائدے اور ملکی کل قرضہ کہ برابر 70 فیصد پونے چار سال میں لیا اور اس کا مصرف کیں نظر نہیں آیا اور روپیہ کی قیمت گرتی گئی اور قیمتیں عدم استحکام اور بڑھنے لگیں اور مہنگائی اور روپیہ کی تنزلی نے غیریقینی کیفیت اور عملا ڈیفالٹ کہ دھانے پہنچا کر تحریک انصاف وفاقی وزرا وزیر خزانہ سمیت ٹی وی چینل پر آکر اعلانیہ کہتے تھے کہ ملک عملا دیوالیہ ھوگیا ھے پھر تحریک عدم اعتماد سے آتحادی حکومت نے بہت کھٹن حالات میں ملک سنبھالا تو معاشی حالت ابتر اور ائی ایم ایف نیا معائدہ جو ھونا وہ بھی پہلے معائدہ تحریک انصاف عمل نہ کرسکی تو اتحادی حکومت کو سخت شرائط پر معائدہ کرنا پڑا اسوقت کہ اب کہ وزیر اعظم شہباز شریف سابق وزیر خزانہ محمد اسحاق ڈار موجودہ نائب وزیر اعظم و وزیر خارجہ کا کلیدی رول تھا کہ ملک ڈیفالٹ کہ خطرے سے باھر نکلا اب 08 فروری 2024 کہ الیکشن کہ بعد دوبارہ اتحادی حکومت اور پنجاب سے پہلی خاتون وزیر اعلی مریم نواز شریف کی انتھک محنت اور کوشش سے منزل اور سمت کا تعین ھوا ھے اسوقت مہنگائی بے روزگاری اور مہنگی بجلی حکومت کہ لئے چلینج ھے کہ اس سے کس طرح عہدہ بران ھونا ھے کیونکہ مہنگی بجلی عوام پر بجلی بن کر گر رھی ھے اب جنہوں نے ففتھ جنریشن وار اور ھائبرڈ فارمینر کہ نام پر میڈیا سیلز اور واریئرز بنائے تھے اب ڈیجٹل دھشت گردی اور ٹی ٹی پی دھشت گردی کا خاتمہ کرنا انکی زمہ داری ھے 

ای پیپر دی نیشن