تیل

دیدہ و دل ۔۔۔۔۔ ڈاکٹر ندا اےلی
 میں تھک ہار کر گھر پہنچا تھا اور آتے ہی ماں کی گود میں سر رکھ کر لیٹ گیا تھا ۔ ماںمیرے بالوں میں دھیرے دھیرے انگلیاں پھیر رہی تھیں۔ چھوٹی بہنا بھی مجھے مسلسل کسی موضوع پر چھیڑے جا رہی تھی ۔مجھے محسوس ہو رہا تھا کہ میری تھکاوٹ رفتہ فرتہ کم ہوتی جا رہی ہے ۔ اچانک میری نظر سامنے اپنی بیگم پر پپڑی جو چھوٹو کو کھانا کھلا رہی تھی ۔ اس کے ماتھے پر پسینے کے قطرے ویسے ہی نمایاںتھے جیسے گھر داخل ہوتے وقت میرے ماتھے پر تھے ۔ میں نے سوچا پورے دن کی مسافت کے بعد میں تھک جاتا ہوں تو گھر آ کر ماںپ کی گود میں سر رکھ کر دل کا حال کہہ دیتا ہوں تو پورے دن کی مسافت کے بعد یہ بھی تو تھک جاتی ہوگی ۔اس کا دل بھی تو ماں سے بات کرنے کے لئے اس کی گود میںسر رکھنے کے لئے ترستا ہو گا ۔ میری یہ خوش قسمتی ہے کہ میںروزانہ گھر آ کر ماں باپ بہن بھائیوں کےساتھ اٹکھیلیاں کرتا ہوں تو ا س کا دل بھی تو اپنے بہن بھائیوںکے لئے مچلتا ہو گا ۔ میں اٹھ کر اس کے پاس گیا ۔۔۔۔چلو آج تمہارے میکے سے ہو آتے ہیں۔۔ میں چہک کر بولا وہ خوشی خوشی تیار ہونے لگی ۔ راستے میں میں نے دیکھا اس کے ہاتھ میں تیل کی بوتل تھی جو بھری ہوئی تھی ۔۔۔ میں نے پوچھا یہ کیا ہے؟ کہنے لگی ماں نے سر کی مالش کےلئے تیل دیا تھا پچھلے ماہ ۔۔۔ اور مجھے موقع ہی نہ مل سکا۔۔ آج ماں سے ہی چمپی کراﺅں گی ۔
میں نے کن انکھیوں سے اسے دیکھا اور سوچا ۔۔۔میرے سر پر میری ماںنے کتنی ہی تیل کی بوتلیں ختم کر د ی ہوں گی ۔ تیل کی بوتل پکڑے بیگم کی پیاسی آنکھوں کی طرح اس کے سر میںبھی مجھے برسوں کی خشکی نظر آئی جو ماں کی نگلیوںکے پوروں میں لگے تیل کی شدت سے منتظر تھی 

ای پیپر دی نیشن

مولانا محمد بخش مسلم (بی اے)

آپ 18 فروری 1888ء میں اندرون لاہور کے ایک محلہ چھتہ بازار میں پیر بخش کے ہاں پیدا ہوئے۔ ان کا خاندان میاں شیر محمد شرقپوری کے ...