فاتح لکشمی پور،میجر طفیل محمد شہید...نشان حیدر 

Aug 09, 2024

شاہد نسیم چوہدری  ٹارگٹ      

شاہد نسیم چوہدری ٹارگٹ
میجر طفیل محمد شہید پاکستان آرمی کے ایک بہادر اور فرض شناس افسر تھے، جنہیں ان کی بے مثال بہادری اور قربانی کے نتیجے میں پاکستان کا سب سے بڑا فوجی اعزاز، نشانِ حیدر عطا کیا گیا۔ ان کا تعلق پاکستان کے ضلع ہوشیار پور سے تھا، جہاں وہ 22 جولائی 1914 کو پیدا ہوئے
میجر طفیل نے اپنی ابتدائی تعلیم گاو¿ں کے سکول سے حاصل کی اور بعد ازاں اعلیٰ تعلیم کے لیے لاہور چلے گئے۔ انہوں نے فوج میں شامل ہونے کا خواب دیکھا اور اسے حقیقت میں بدلنے کے لیے پاکستان ملٹری اکیڈمی کاکول سے تربیت حاصل کی۔ ا?ج میجر طفیل شہید کا 66واں یوم شہادت ہے، انہوں نے 7 اگست 1958ئ کو لکشمی پور میں جام شہادت نوش کیا تھا۔ میجر طفیل محمدکے والد کا نام چودھری موج الدین تھا۔ جو دین پر سختی سے کاربند تھے اور صوفی کے نام سے جانے جاتے تھے۔ان کا خاندان موضع کھرکاں ضلع ہوشیار پور (بھارت) کا رہائشی تھا۔کاروبار کی وجہ سے 1913ئ میں ہوشیار پور سے ضلع جالندھر کے ایک گاو?ں میں منتقل ہو گئے۔ جہاں پر 22 جولائی 1914 ئ کو طفیل محمد نے جنم لیا۔ طفیل محمد لکھنے پڑھنے کی عمر کو پہنچے تو انہیں ایک مدرسے میں داخل کرا دیا گیا۔ اسی مدرسے سے انہوں نے میٹرک کا امتحان پاس کیا اور مزید تعلیم کیلئے گورنمنٹ کالج جالندھر میں داخلہ لے لیا۔ اس کالج سے انہوں نے ایف اے کا امتحان پاس کیا۔ ایک طرف ان دنوں طفیل محمد فوج میں جانے کی کوشش کر رہے تھے ، قدوسری طرف انہی دنوں ان کی شادی خاندان میں ہی نیاز بی بی سے ہو گئی،22 جولائی 1932 میں وہ سپاہی بھرتی ہوئے۔سپاہی سے ترقی کرتے ہوئے صوبیدار کے عہدے پر پہنچے، 1943 میں پنجاب رجمنٹ میں کمیشن حاصل کیا اور 1947ئ میں جب وہ میجر کے عہدے تک پہنچ چکے تھے، وہ اپنے پورے خاندان کے ہمراہ پاکستان ا? گئے اور یہاں فوج میں خدمات انجام دینے لگے۔ مسلح فورسز میں ایک امتیازی کریئر کے بعد 1958 میں کمپنی کمانڈر کی حیثیت سے مشرقی پاکستان میں تعینات ہوئے۔ جون 1958 میں میجر طفیل محمد کی تعیناتی ایسٹ پاکستان رائفلز میں ہوئی۔ اگست 1958 کے اوائل میں انہیں لکشمی پور کے علاقے میں ہندوستانی اسمگلرز کا کاروبار بند کرنے اور چند بھارتی دستوں کا صفایا کرنے کا مشن سونپا گیا جو کہ لکشمی پور میں مورچہ بند تھے۔
وہ اپنے دستے کے ساتھ وہاں پہنچے اور7 اگست کو بھارتی چوکی کو گھیرے میں لے لیا،7 اگست 1958 کو میجر طفیل نے اپنی کمپنی کی قیادت کرتے ہوئے لکشمی پور میں بھارتی فوج کے خلاف ایک حملے کی قیادت کی۔ اس حملے میں، وہ اپنے دستے کے ساتھ آگے بڑھے اور دشمن کے مضبوط مورچوں کو توڑتے ہوئے انہیں پسپا کر دیا۔ اسی دوران، وہ شدید زخمی ہوگئے لیکن پھر بھی اپنی قیادت جاری رکھی۔ ان کی قربانی اور جرات مندی نے دشمن کو شکست دی اور اس مشن میں کامیابی حاصل ہوئی،اپنے زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے، میجر طفیل شہید نے 7 اگست 1958 کو جام شہادت نوش کیا۔،وہ وہاڑی کے نواحی گاو¿ں253 ای بی میں مدفون ہیں،ان کی بے مثال قربانی اور بہادری کو سراہتے ہوئے حکومت پاکستان نے انہیں نشانِ حیدر سے نوازا،میجر طفیل شہید کی قربانی اور جرات مندی آج بھی پاکستان کے عوام اور فوج کے لیے مشعل راہ ہے،میجر طفیل شہید کی زندگی اور شہادت ہمیں یہ سبق دیتی ہے کہ اپنے وطن کی حفاظت اور سلامتی کے لیے کسی بھی قربانی سے دریغ نہیں کرنا چاہیے۔ ان کی بہادری اور جرات پاکستان کے نوجوانوں کے لیے ہمیشہ ایک مثال بنی رہے گی۔اے پتر ہٹاں تے نئیں وکدے۔۔۔!
اے راہ حق کے شہیدو، وفا کی تصویرو
تمہیں وطن کی ہوائیں سلام کہتی ہیں

مزیدخبریں