ٹی ٹاک …طلعت عباس خان ایڈووکیٹ
takhan_column@hotmail.com
اسلام آباد شہر ہی نہیں یہ دارلخلافہ بھی ہے۔ اس شہر میں دو بزرگ ہستیوں کے مزار ، پیر مہر علی شاہ گولڑوی اور شاہ عبدالطیف بری سرکار بھی ہیں۔یہاں لوگ مفت کھانا کھاتے اور مرادیں بھی پاتے ہیں۔خوبصورت نظاروں اور قدرتی مناظر سے سجا ہوا یہ بے مثال شہر ہے جس میں دنیا بھر کے سفارت کار آباد ہیں۔ اس شہر میں انصاف کی چھوئی چھوئی عدالتوں کے ساتھ سب سے بڑی عدالت سپریم کورٹ ،سینٹ قومی اسمبلی صدر اور وزیر اعظم ہاوس اور تمام سرکاری ادارے بھی موجود ہیں ، یہاں بنگلے بھی ہیں اور جھگیاں بھی… فائف سٹار ہوٹلوں میں رہنے والے امیرزادے بھی ہیں اورفٹ باتھ پر سونے والے انسان بھی ہ۔جہاں خوبصورت سیکٹر ہیں وہی کچی آبادیاں بھی ہیں۔ ندیاں نالے ڈیم بھی ہے،سکولز، کالجز ،یونیورسٹیاں بھی ہیں۔ سرکاری و پرائیوٹ اسپتال بھی ہیں۔کچھ ایریا میں پبلک ٹرانسپورٹ ہے مگر رکشہ گدھا گاڑی پر پابندی ہے۔ ٹیکسی بغیر میٹر کے ہے۔ حفاظت پرمامور چاقو چو بند دستے بھی ہیں، مگر شاہرہ دستور پر پہنچنے کے تمام راستوں پر لوہے کے بڑے گیٹ اور کنٹینر بھی ہیں۔ یہان موسم اور دھرنوں کا کوئی اعتبار نہیں۔ کب بارش ہو جا? اور کب دھرنا شروع ہو جائیں۔ بے شمار سرکاری ملازمین اس شہر میں آباد ہیں۔ سستی اشیا کے لیے اس شہر میں مختلف مقامات پر اتوار منگل اور جمعہ بازار لگائے جاتے ہیں۔جہاں سستی کے بجائے مہنگی اشیا فروخت ہوتی ہیں۔پھر نہ جانے ان اتوار بازاروں میں اور پہاڑوں میں ہر سال آگ کیوں لگتی ہے یا لگائی جاتی ہے۔ جیسے کراچی کے انڈسٹریل ایریا کے کارخانوں کو ایک سازش کے تحت جلایا جاتا رہا۔ ایسا کرنے پر سرمایہ داروں کو مجبورا اپنے کارخانے دوسرے ممالک میں شفٹ کر نے پڑے۔ہر شہر کا ایک ادارہ ہوتا ہے جو اس شہر کی دیکھ بھال کرتا ہے۔اسی طرح اسلام آباد شہر کی دیکھ بھال کرنے والا کیپیٹل ڈوییلپمنٹ اٹھارٹی ہے چیرمین اس کا سربراہ کہلاتا ہے۔ جس کے ذمے اس شہر کو خوبصورت بنانا، شہریوں کے مسائل کو حل کرنا ہے۔یہ شہر پلاننگ کے تحت وجود میں آیا تھا۔ پہلے چیرمین سی ڈے اے سابق صدر جنرل یحیی خان تھے جن کا اس شہر میں اپنا کوئی گھر پلاٹ نہیں۔یہاں ایک مکتوب چیرمین سی ڈی اے کے نام خصوصی طور پر اتوار بازاروں کے حوالے سے پیش خدمت ہے۔ خط نگار سابق ڈپٹی ڈائریکٹر مبین احمد ہیں جنھوںنے قیمتی مشوروں سے گزراشات کو چار چاند لگادیئے وہ لکھتے ہیں!!
اسلام آباد میں ہفتہ وار بازاروں کا انعقادمرحوم سید علی نواز گردیزی سابق چیرمین سی ڈی اے نے کیا تھا جس کا بنیادی مقصد غریب عوام اور سرکاری ملازمین کو سستے داموں روز مرہ کی اشیائ مہیاکرنا تھا اور ساتھ میں غریب سرکاری ملازمین کو بہت معمولی کرائے پر جمعہ بازار میں جگہ الاٹ کر کے ان کی آمدنی میں اضافہ بھی کرنا تھا اس بازار میں منڈی، فارموں کے مالکان اور تاجر بھی اپنی اشیا فروخت کیلئے لاتے تھے جس کی وجہ سے عوام الناس کو سستی سبزیاں، فروٹ، مرغی اور دالیں وغیرہ مل جاتی تھیں وقت کے ساتھ ساتھ کامران لاشاری صاحب کے زمانے میں ان بازاروں نے بہت ترقی کی اور اسلام آباد کے مختلف سیکٹروں میں نئے ہفتہ وار بازار بھی کھولے گئے جی9 کے بازاروں کی کشمیر ہائی وے پر تبدیلی سے سی،ڈی،اے کے الاٹ شدہ پلاٹوں کی پگڑی لاکھوں روپے تک پہنچ چکی ہے آبادی میں اضافے کی وجہ سے ان بازاروں میں لاکھوں افراد آنے لگے ہیں جس سے اشیا کی قیمتوں میں بیحساب اضافہ ہوگیا ہے اس کی وجہ یہ ہے کہ اس پر سی۔ڈی۔اے کی طرف سے کوئی نظر نہ رکھی گئی پندرہ بیس سال قبل بازار انسپکٹرز منڈی سے ہر ضروری اشیاء کا تھوک ریٹ لاتے تھے جس پر مناسب کرایہ اور منافع لگا کر ایک رات پہلے ان بازاروں کی ریٹ لسٹ تیار کر کے تمام بازار انسپکٹروں اور سپروائزروں کو دے دی جاتی تھیں جو بازار میں مختلف جگہوں پر یہ لسٹ آویزاں کر دی جاتی تھیں اور ہر دوکاندار کیلئے لازم تھا کہ وہ ہر چیز کاریث سلیٹ پر سی۔ڈی۔اے کے ریٹ لکھ کر اپنی رکھے سامان پر نمایاں رکھے۔ شکایت کی صورت میں پلاٹ منسوخ کر دیا جاتا تھا چیرمین سی۔ڈی۔اے صاحب اب اگر آپ چائیں تو اسلام آباد میں مہنگائی کا جن قابو میں رکھ سکتے ہیں اس کے لیے آپ سی ڈی اے کے پرانے نظام کو بحال کریں مختلف سیکٹروں میں ہفتہ وار بازار لگائیں صفائی کا انتظام بہتر کریں اور تمام بازاروں کو ایک علیحدہ ڈاریکٹر کے زیر سایہ چلایا جائے اور سیکیورٹی کا انتظام بہتر کیا جائے پکی تعمیرات کی جگہ پہلے کی طرح عارضی کھوکھے بنائے جائیں جن کو بازار بند ہونے کے بعد دوکاندار اپنا سامان ساتھ لے جائیں تاکہ وہ سی ڈی اے کی زمین پر بازاروں میں نسل در نسل مالک نہ بن جائیں امید ہے ارباب اختیار اس تجویز پر مزید غور کر کے اسلام آباد کے غریب عوام کیلئے مہنگائی کے جن کو ضرور قابو کریں گے۔ اللہ کریم ہم پر رحم فرمائے اور ہمیں اپنے فرائض منصبی کو ایمانداری سے ادا کرنے کی توفیق عطا فرمائے۔ آمین ( مبین احمد سابق ڈپٹی ڈائریکٹر سی ڈی اے 03225315058)…خط میں مبین صاحب نے اپنا فون نمبر دے رکھا ہے اگر چیرمین صاحب مناسب سمجھے تو انہیں اپنے پاس بلا لیں خدمت کرنے کی یہ کوئی تنخواہ نہیں لیں گے۔ اتوار بازار جمعہ بازار منگل بازار کے نام پر اسٹال لگتے آتے ہیں۔ کہا جاتا یے یہ اسٹال فروخت کر دے جاتے ہیں یا لیز پر دے دیئے جاتے ہیں یہی سے خرابی جنم لیتی ہے۔کسی کو بزنس کرنے کے لیے جگہ آگے کسی کو کرایہ یا لیز پر نہ دینے دی جائے۔ ان بازاروں میں صرف کھانے کی اشیا فروخت کرنے کی اجازت ہو۔ فوڈ انسپکٹر ان پر کڑی نظر رکھیں۔ اگر کوئی بھی کسی قسم کی قانون کی خلاف فرضی کرے اس کے خلاف فوری قانونی کاروائ عمل میں لائی جائے۔ کسی دوسرے بزنس کی ان بازاروں میں اسٹال لگانے کی اجازت نہ دی جائے۔ یہاں دو نمبر اشیا فروخت کرنے کم تولنے والوں پر بھاری جرمانے اور سزائیں دی جائیں۔ ان کے ناپ تول اور صفائی کا خاص خیال رکھیں۔ اگر مناسب سمجھیں تو بازاروں کے اوقات صبح چھ سے شام چھ تک رکھیں۔انہیں کوئی بجلی دینے کی ضرورت نہیں۔ امید ہے چیرمین صاحب ان بازاروں پر دلچسپی لیں گے۔یہ بازار اس شہر کا حسن ہیں۔ لہذا ان میں مزید بہتری لا جائے۔