اڈیالہ جیل میں 190 ملین پاﺅنڈ ریفرنس کی سماعت کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے بانی پی ٹی آئی عمران خان نے کہا کہ پہلے 9 مئی کی سی سی ٹی وی فوٹیجز لائی جائیں، اگر پی ٹی آئی کے لوگ ان واقعات میں ملوث پائے گئے تو معافی بھی مانگوں گا، ان کو پارٹی سے بھی نکالوں گا اور سزا بھی دلواﺅں گا۔ انھوں نے کہا کہ ثبوت آپ کے پاس ہیں، کیوں چھپا رہے ہیں، ثبوت چھپانا جرم ہے، پٹرول بم ہم نے صرف زمان پاک لاہور میں استعمال کیے تھے اور کہیں نہیں، اگر کوئی تنظیمی عہدے دار حساس عمارتوں پر پٹرول بم پھینکنے میں ملوث ہے تو اسے کڑی سے کڑی سزا دی جائے۔ ڈی جی آئی ایس پی آر کے 9 مئی سے متعلق موقف پر قائم رہنے کے سوال کے جواب میں عمران خان کا کہنا تھا کہ ہم بھی 9 مئی کو معاف نہیں کریں گے، ہمارے لوگوں پر تشدد کیا گیا، پارٹی کو الیکشن نہیں لڑنے دیا گیا، 9 مئی کے متاثرین ہم ہیں ہمیں انصاف چاہیے۔ انھوں نے مزید کہا کہ 9 مئی کو ہمارے 16 لوگ شہید ہوئے، تین لوگوں کی ٹانگیں کٹیں، ایک بندہ مفلوج ہوا، ہم نے اپنے کارکنوں کی مالی امداد کی، مگر پولیس نے ان پر دباﺅ ڈالا کہ وہ اس حوالے سے کوئی بات نہ کریں۔ عمران خان کا سب سے بڑا مسئلہ یہی ہے کہ وہ کسی بھی معاملہ پر واضح موقف اختیار نہیں کرتے اور اگر مگر کرتے کرتے بات کو اتنا الجھا دیتے ہیں کہ دوسرا فریق ان سے بات کرنا بے فائدہ سمجھتا ہے۔ 9 مئی کے واقعات کتنے سنگین تھے اور فوج ان واقعات کو کس طرح دیکھتی ہے یہ بات آج تک عمران خان کو سمجھ نہیں آئی ہے۔ پاکستان کے دشمن ملک اپنی تمام تر کوششوں کے باوجود جو نہیں کر سکے وہ 9 مئی کو اپنے ہی ملک کے لوگوں سے کروا دیا گیا۔ قومی سلامتی کے ضامن اداروں کو تماشا بنا کر رکھ دیا گیا اور پھر سوشل میڈیا پر جو زہریلا اور گھناو¿نا پروپیگنڈا کیا گیا اس نے معاملات کو مزید بگاڑنے میں کردار ادا کیا۔ عمران خان کو چاہیے کہ وہ بالغ نظری کا مظاہرہ کرتے ہوئے اگر مگر اور چونکہ چنانچہ سے آگے بڑھ کر 9 مئی کے واقعات سے متعلق واضح موقف اختیار کریں۔ مزید یہ کہ اس حوالے سے معاملات عدالتوں میں زیر سماعت ہیں یہ معاملات عدالتوں پر چھوڑ دینے چاہئیں۔ پی ٹی آئی اگر سیاسی میدان میں رہنا چاہتی ہے تو اسے جمہوریت اور سسٹم کی بقا کے لیے افہام و تفہیم کا راستہ اپنانا چاہیے۔