حضرت عمر بن خطاب رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ میں نے اللہ کے راستہ میں عمدہ گھوڑا دیا تو اس کے مالک نے اسے ضائع کردیا میں نے گمان کیا کہ وہ اسے سستے داموں پر فروخت کرنے والا ہے تو میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ والہ وسلّم سے اس بارے میں سوال کیا تو آپ صلی اللہ علیہ والہ وسلّم نے فرمایا تو اسے مت خرید اور اپنے صدقہ میں مت لوٹ کیونکہ اپنے صدقہ میں لوٹنے والا ایسا ہے جیسا کہ کتا اپنی قے کی طرف لوٹتا ہے۔ حضرت مالک بن انس رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے بھی یہ حدیث ان اسناد سے مروی ہے اور اس میں اضافہ یہ ہے تو اسے مت خرید اگرچہ وہ تجھے ایک درہم ہی میں دیدے۔ حضرت ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ والہ وسلّم نے ارشاد فرمایا جو آدمی اپنے صدقہ کو لوٹاتا ہے اس کی مثال اس کتے کی سی ہے جو قے کرتا ہے پھر اپنی قے کو لوٹائے اور اسے کھا لے۔ حضرت نعمان بن بشیر رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ اسے اس کے والد رسول اللہ صلی اللہ علیہ والہ وسلّم کی خدمت میں لے کر حاضر ہوئے تو عرض کیا میں نے اپنے اس بیٹے کو اپنا ایک غلام ہبہ کیا رسول اللہ صلی اللہ علیہ والہ وسلّم نے فرمایا کیا تو نے اپنی تمام اولاد کو اسی طرح ہبہ کیا ہے اس نے کہا نہیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ والہ وسلّم نے فرمایا اس سے لوٹا لے۔ حضرت نعمان بن بشیر رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ اس کی ماں بنت رواحہ نے اس کے باپ سے اس کے مال میں سے کچھ مال ہبہ کرنے کا سوال کیا۔ انہوں نے ایک سال تک التواء میں رکھا پھر اس کا ارادہ ہوگیا اس کی ماں نے کہا میں اس وقت تک راضی نہیں ہوں گی جب تک تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ والہ وسلّم کو میرے بیٹے کے ہبہ پر گواہ نہ بنالے۔ تو میرے والد نے میرا ہاتھ پکڑا اور ان دنوں میں لڑکا تھا اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ والہ وسلّم کے پاس حاضر ہوئے اور عرض کیا اے اللہ کے رسول! اس کی ماں بنت رواحہ پسند کرتی ہے کہ میں آپ صلی اللہ علیہ والہ وسلّم کو اس کے بیٹے کے ہبہ پر گواہ بناؤں۔ تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ والہ وسلّم نے فرمایا اے بشیر! کیا اس کے علاوہ بھی تیری اولاد ہے؟ انہوں نے کہا: انہوں نے کہا جی ہاں! آپ صلی اللہ علیہ والہ وسلّم نے فرمایا کیا تو نے اسی طرح سب کو ہبہ کیا ہے؟ انہوں نے کہا: نہیں۔ آپ صلی اللہ علیہ والہ وسلّم نے فرمایا تو مجھے گواہ مت بنا کیونکہ میں ظلم پر گواہی نہیں دیتا۔ حضرت جابر بن عبداللہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ والہ وسلّم نے
فرمایا جس شخض کو اس کیلئے اور اس کے ورثاء کے لئے عمر بھر کے لئے ہبہ کی گئی تو یہ ہبہ اس کے لئے ہے جسے دیا گیا ہے۔ جس نے اسے دیا ہے اس کی طرف نہیں لوٹے گا کیونکہ اس نے ایسی عطا کی ہے جس میں وراثت جاری ہو گئی۔ حضرت جابر رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے وہ تاعمر ہبہ جسے رسول اللہ صلی اللہ علیہ والہ وسلّم نے جائز رکھا یہ ہے کہ ہبہ کرنے والا کہے یہ تیرے لئے اور ورثاء کے لئے اور جب اس نے یہ کہا کہ تیری زندگی میں تیرے لئے ہے تو پھر وہ چیز اپنے اصل مالک کی طرف لوٹ جائے گی۔ حضرت جابر رضی اللہ تعالیٰ عنہ روایت ہے اور وہ حضرت عبداللہ کے بیٹے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ والہ وسلّم نے اس آدمی کے بارے میں فیصلہ فرمایا جسے اس کے لئے اور اس کے ورثا کے لئے تاعمر ہبہ کیا گیا وہ یقینی طور پر اسی کے لئے ہے ہبہ کرنے والے کے لئے اس میں شرط لگانا اور استثنیٰ کرنا جائز نہیں۔ حضرت جابر رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ والہ وسلّم نے فرمایا تاعمر ہبہ اس کے لئے ہے جس کو ہبہ کیا گیا ہو۔
حضرت جابر رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ مدینہ میں ایک عورت نے اپنا باغ اپنے بیٹے کو ہبہ کیا پھر وہ فوت ہو گیا اور اس کہ بعد وہ عورت بھی فوت ہوگئی اور اولاد چھوڑی جو اس مرنے والے کے بیٹے اور بھائی تھے جو عمر ہبہ کرنے والی عورت کے بیٹے تھے تو ہبہ کرنے والی عورت کی اولاد نے کہا باغ ہماری طرف لوٹ آیا اور جسے عمر بھر کے لئے ہبہ کیا گیا اس کے بیٹے نے کہا بلکہ یہ ہمارے باپ ہی کے لئے ہے اس کی زندگی اور موت میں انہوں نے حضرت طارق کے پاس اپنا جھگڑا پیش کیا جو حضرت عثمان کے آزاد کردہ غلام تھے تو انہوں نے حضرت جابرؓ کو بلوایا تو انہوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ والہ وسلّم کے قول پر گواہی دیتے ہوئے کہا کہ یہ باغ اسی کا ہے جسے تاعمر کے لئے ہبہ کیا گیا ہے تو طارق نے اسی پر فیصلہ کر دیا پھر عبدالملک کو لکھ کر اس کی خبر دی اور اسے حضرت جابر ؓ کی شہادت و گواہی کی بھی خبر دی تو عبدالملک نے کہا جابر نے سچ کہا ہے طارق نے اس کے مطابق حکم جاری کردیا۔ حضرت ابوہریرہ ؓ سے روایت ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ والہ وسلّم نے ارشاد فرمایا تاعمر ہبہ کرنا جائز ہے۔
عبداللہ بن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ ہم ایک مجلس میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ والہ وسلّم کے سو بار: اے میرے رب! مجھے بخش دے، میری توبہ قبول کر، تو ہی توبہ قبول کرنے والا اور رحم فرمانے والا ہے کہنے کو شمار کرتے تھے۔ عبدالعزیز بن صہیب کہتے ہیں کہ قتادہ نے انس ؓ سے پوچھا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ والہ وسلّم کون سی دعا زیادہ مانگا کرتے تھے؟ انہوں نے جواب دیا: آپ صلی اللہ علیہ والہ وسلّم سب سے زیادہ یہ دعا مانگا کرتے تھے: اے ہمارے رب! ہمیں دنیا اور آخرت دونوں میں بھلائی عطا کر اور جہنم کے عذاب سے بچا لے (البقرہ: )۔ زیاد کی روایت میں اتنا اضافہ ہے: انس جب دعا کا قصد کرتے تو یہی دعا مانگتے اور جب کوئی اور دعا مانگنا چاہتے تو اسے بھی اس میں شامل کر لیتے۔ سہل بن حنیف رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ والہ وسلّم نے فرمایا جو اللہ سے سچے دل سے شہادت مانگے گا، اللہ اسے شہداء کے مرتبوں تک پہنچا دے گا اگرچہ اسے اپنے بستر پر موت آئے۔
اسماء بن حکم فزاری کہتے ہیں کہ میں نے علی رضی اللہ تعالیٰ عنہ کو کہتے ہوئے سنا میں ایسا آدمی تھا کہ جب میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ والہ وسلّم سے کوئی حدیث سنتا تو جس قدر اللہ کو منظور ہوتا اتنی وہ میرے لیے نفع بخش ہوتی اور جب میں کسی صحابی سے کوئی حدیث سنتا تو میں اسے قسم دلاتا، جب وہ قسم کھا لیتا تو میں اس کی بات مان لیتا، مجھ سے ابوبکر ؓ نے حدیث بیان کی اور ابوبکر ؓ نے سچ کہا، انہوں نے کہا: میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ والہ وسلّم کو فر2ماتے ہوئے سنا ہے: کوئی بندہ ایسا نہیں ہے جو گناہ کرے پھر اچھی طرح وضو کر کے دو رکعتیں ادا کرے، پھر استغفار کرے تو اللہ اس کے گناہ معاف نہ کر دے، پھر انہوں نے یہ آیت تلاوت کی ۔ترجمہ: اور وہ لوگ کہ جب کسی بے حیائی کا ارتکاب کرلیں یا اپنی جانوں پر ظلم کرلیں تواللہ کو یاد کرکے اپنے گناہوں کی معافی مانگیں اور اللہ کے علاوہ کون گناہوں کو معاف کر سکتا ہے اور یہ لوگ جان بوجھ کر اپنے برے اعمال پر اصرار نہ کریں۔ یہ وہ لوگ ہیں جن کا بدلہ ان کے رب کی طرف سے بخشش ہے اور وہ جنتی ہیں جن کے نیچے نہریں جاری ہیں۔ (یہ لوگ) ہمیشہ ان (جنتوں ) میں رہیں گے اورنیک اعمال کرنے والوں کا کتنا اچھا بدلہ ہے۔
اللہ تعالیٰ ہمیں نبی کریم صلی اللہ علیہ والہ وسلّم کی سنتوں پر عمل کرنے کی توفیق عطاء فرمائے۔ آمین