ادھر والے مہاتما کو چند دن پہلے تک پاکستان بنگلہ دیش بنتے نظر آ رہا تھا لیکن بنگلہ دیش کی مغرور وزیر اعظم حسینہ واجد کے صاحبزادے نے کہا ہے کہ بنگلہ دیش پاکستان بننے والا ہے۔ لگتا ہے صاحبزادے میاں بھی اپنے ملک کے مہاتما ہیں اور انہوں نے بھی وہی عینک لگا رکھی ہے جو ہمارے مہاتما کے پاس ہے چنانچہ ایک کو پاکستان بنگلہ دیش بنتے نظر آ رہا ہے تو دوسرے کو بنگلہ دیش میں پاکستان۔ بنگلہ دیش والے مہاتما سجید واجد نے بی بی سی کو انٹرویو دیتے ہوئے کہا کہ بنگلہ دیش میں اسلامی لوگ برسراقتدار آ جائیں گے جن کو ہماری حکومت نے بڑی مشکل سے قابو کیا تھا۔
______
بنگلہ دیش پاکستان بنتا ہے یا نہیں، یہ تو کوئی نہیں جانتا لیکن بنگلہ دیش کے پاکستان سے قریب آنے کے خیال نے سنجید واجد ہی کو نہیں، ان کے ہم خیال نریندر مودی کو بھی بہت پریشان کر رکھا ہے۔ اب تک کی ساری بھارتی سرمایہ کاری غارت ہو گئی، بہت بڑا صدمہ ہے۔
پاکستان میں بھی کچھ ایسا ہی ہوا، یہاں بھی فارن سے فنڈنگ کرنے والوں کی سرمایہ کاری تقریباً ضائع ہو چکی، ڈوبتے کو عدلیہ کا، معاف کیجئے گا، تنکے کا سہارا البتہ ابھی تک برقرار ہے__ تا اطلاع ثانی!
______
افسوس اور دکھ کی بات ہے کہ بنگلہ دیش میں انتقامی مہم زور پکڑ رہی ہے۔ عوامی لیگ کے لیے ، اور نمایاں کارکن قتل کئے جا رہے ہیں۔ احتجاجی تحریک کے دوران عوامی لیگ والوں نے مظاہرین پر گولیاں برسائی تھیں، ان کا بھی غصہ ہے جو اب ظاہر ہو رہا ہے۔ ایک واقعے میں عوامی لیگ کے ایک لیڈر کا ہوٹل جلا دیا گیا، اس میں مقیم 24 مسافر زندہ جل گئے۔
تشدد شیطان کا فعل ہے اور انسان کی جبلّت کا دوسرا نام شیطان ہی ہے۔ بہرحال، انقلاب چرخ دوراں دیکھئے کہ ابھی چند روز پہلے ہی جو عوامی لیگ والے اپنے مخالفوں کو شکار بنا رہے تھے، اب خود چھپتے پھرتے ہیں اور پھر بھی شکار ہو رہے ہیں۔
______
پاکستانی مہاتما نے ایک ’’انقلابی پیشرفت‘‘ کرتے ہوئے 9 مئی کے واقعات پر معافی مانگنے کی مشروط پیشکش کی ہے اور کہا ہے کہ سی سی ٹی وی کی فوٹیج دکھا دی جائے تو وہ اپنے ان لیڈروں اور کارکنوں کو خود نہ صرف پارٹی سے نکلوا دیں گے بلکہ انہیں سزا دلوانے میں بھی مدد دیں گے۔
پارٹی کا میڈیا اسے مہاتما کا ایک اور ٹرمپ کارڈ بتا رہا ہے، (رام جائے، مہاتما کے پاس کتنے ٹرمپ کارڈ ہیں، ہر دوسرے روز ایک چلا دیتے ہیں) لیکن 9 مئی میں ملوث پارٹی کارکنوں میں خوف، صدمے اور پریشانی کی لہر دوڑ گئی ہے۔ اور وہ کہہ رہے ہیں کہ یا خدا، ہمارا لیڈر، ہمارا مرشد ہی ہمیں مروانے پر تل گیا۔
مہاتما کو معلوم ہے کہ فوٹیج اداروں کے پاس موجود ہے اور ایک مقام کی نہیں، 232 مقامات پر پیش آئے واقعات کی تمام فوٹیجز محفوظ ہیں۔ مہاتمادراصل فرمائش کر رہے ہیں کہ ان سب کو پکڑ لو، مجھے چھوڑ دو، میں تو کسی بھی فوٹیج میں نہیں ہوں، میں تو اس روز گرفتار تھا۔
9 مئی کی فوٹیج میں تو مہاتما واقعی موجود نہیں تھے لیکن سات مئی کے اس اجلاس میں تو موجود تھے بلکہ اس کی سربراہی کر رہے تھے جس میں نو مئی کے سارے انقلاب کی نقشہ کشی اور منصوبہ بندی کی گئی تھی۔ خود مہاتما نے ذمہ داریاں تقسیم کی تھیں اور اسی اجلاس کے حوالے سے پی ٹی آئی کے ایک بہادر مگر مغرور رہنما مراد سعید نے اس روز اپنے ٹیلی فونک پیغام میں پاکستان بھر کے کارکنوں کو حکم دیا تھا کہ جہاں جہاں جانے کا کہا گیا تھا، وہاں وہاں پہنچ جائو۔
اور بس وہاں وہاں پہنچ گئے۔ وہاں وہاں کی گنتی جیسا کہ اوپر بتایا گیا ، 232 ہے۔ وہاں وہاں پہنچ کر انہوں نے وہی کیا جو جو کرنے کا ان کو کہا گیا تھا۔
پہنچنے والے اس 7 مئی والے خفیہ اجلاس کے سارے ریکارڈ تک پہنچ گئے۔ اطلاعات یہ ہیں کہ معافی مسترد کر دی گئی ہے، چاہے مشروط ہو یا غیر مشروط۔ آگے کیا ہو گا، کیا کہا جا سکتا ہے سوائے اسکے کہ رام بھلی کرے! ایک دل جلے کارکن نے کہا، ہمارا مرشد ہمارے ہی خلاف سلطانی گواہ بننے کو تیار ہو گیا۔
______
ایک خبر وہ ہوتی ہے جو خودبخود پھیل جاتی ہے یعنی سب کو خود ہی اس کی خبر ہو جاتی ہے اور دوسری خبر وہ ہوتی ہے جس کیلئے منصوبہ بند مہم چلانی پڑتی ہے اور مہم جو حضرات چلّا چلّا کر یہ کہتے ہوئے پائے جاتے ہیں کہ اے لوگو، یہ خبر سنو، اے لوگو، اعتبار کرو، یہ خبر سچی ہے۔
ایسی ہی ایک خبر بڑے جتن سے چلائی گئی کہ اسٹیبلشمنٹ کے مہاتما سے خفیہ مذاکرات جاری ہیں، بہت پیشرفت ہو چکی، بس ہاتھی کی دم جتنی بات باقی رہ گئی۔ فارمولا طے پاتے ہی انقلاب آ جائے گا۔ دو بڑے نجی چینل کے اینکرز خاص طور سے اور ایک بڑے ٹی وی کے اینکر بہت ہی خاص طور سے اس بارے میں سرگرم تھے اور ہر روز ’’مصدقہ اطلاعات‘‘ کا انبار لگانے میں مصروف تھے۔
کل مہاتما نے کہہ دیا، اگر اسٹیبلشمنٹ مجھ سے بات نہیں کرنا چاہتی تو نہ کرے، میں بھی مذاکرات کرنا نہیں چاہتا۔
اب ان’’ مصدقہ اطلاعات‘‘ کا کیا کرنا ہے جو ایکٹرانک میڈیا والے دھوم دھام سے نشر کرتے رہے اور کہتے رہے کہ اے لوگو، خبر سنو، اے لوگو، اعتبار کرو، یہ سچی خبر ہے!
______
دنیا کے کسی ملک کے ایک صوبے سے خبر آئی ہے کہ وہاں کے وزیر اعلیٰ نے اپنی کابینہ کے ایک سینئر وزیر کو وزیر اعلیٰ ہائوس ہی میں زور کا تھپڑ رسید کر دیا۔ تفصیل اس اجمال کی یہ ہے کہ وزیر اعلیٰ نے سب وزیروں سے کہہ رکھا ہے کہ نیک کمائیاں جی بھر کے کرو اور میرا حصہ مجھے دیتے رہو۔
چند روز قبل ایک وزیر نے قیمتی فارچونر گاڑی کی نیک کمائی کی یعنی کسی نے وزیر موصوف کو فارچونر گاڑی کی نذر پیش کی۔ وزیر اعلیٰ کو پتہ چلا تو انہوں نے وزیر سے کہا، یہ گاڑی مجھے دے دو، تم کسی اور سے لے لینا۔ وزیر نے انکار کر دیا جس پر غصہ ور وزیر اعلیٰ مشتعل ہو گئے اور زوردار تھپڑ اسے جڑ دیا۔ وزیر موصوف نے تھپڑ کھانے کے باوجود گاڑی دینے سے انکار کر دیا۔ وزیر اعلیٰ اب اس وزیر کی برطرفی کا سوچ رہے ہیں لیکن ایسے کسی بھی فیصلے کیلئے انہیں ’’مہاتما‘‘ سے اجازت درکار ہو گی۔
اب دیکھئے_ اطلاع ہے کہ مذکورہ صوبے میں تمام وزیر مشیر بلکہ پارٹی عہدیدار صبح سے رات گئے تک نیک کمائیاں کرنے میں مصروف رہتے ہیں۔
فارچونر کار اور زور کا تھپڑ
Aug 09, 2024