واشنگٹن (نوائے وقت رپورٹ) امریکہ کے صدارتی الیکشن کی انتخابی مہم ڈرامائی موڑ اختیار کرگئی ہے۔ عام تاثر تھا کہ ری پبلکن صدارتی امیدوار ڈونلڈ ٹرمپ ڈیموکریٹ حریف کملا ہیرس کو با آسانی شکست دے دیں گے۔ تاہم اب ایک اہم سروے میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ اگر آج الیکشنز ہوں تو کملا ہیرس کے جیتنے کے امکانات زیادہ ہیں۔ این پی آر، پی بی ایس اور ماریسٹ کے مشترکہ سروے کے مطابق ڈیموکریٹ صدارتی امیدوار کو اس وقت 51 فیصد جبکہ ڈونلڈ ٹرمپ کو 48 فیصد مقبولیت حاصل ہے۔ جو بائیڈن کے دوڑ سے دستبردار ہونے کے بعد کملا ہیرس نے جب بطور ڈیموکریٹ امیدوار ان کی جگہ لی تھی تو اس وقت کملا ہیرس کی مقبولیت موجودہ 51 فیصد سے 4 پوائنٹس نیچے تھی۔ رپورٹ کے مطابق کملا ہیرس سیاہ فام ووٹرز، کالج ڈگری کی حامل سفید فام خواتین اور خود کو انڈیپنڈنٹ قرار دینے والی خواتین میں کہیں زیادہ مقبول ہیں۔ کملا ہیرس اور ٹرمپ کے درمیان انتہائی کانٹے کا مقابلہ، سروے سامنے آگئے۔ معیشت کے معاملے میں ٹرمپ کی مقبولیت 3 پوائنٹس زیادہ ہے مگر کملا ہیرس کی پوزیشن جو بائیڈن کی پوزیشن سے کہیں بہتر ہے۔ سروے کے مطابق ٹرمپ کو امیگریشن کے معاملے میں 6 پوائنٹس کی برتری حاصل ہے مگر یہاں بھی بائیڈن کے مقابلے میں کملا کی پوزیشن 15 پوائنٹس بہتر ہے۔ خواتین ووٹرز میں کملا کی پوزیشن ٹرمپ سے13 پوائنٹس زیادہ ہے تاہم مرد ووٹرز میں ان کی پوزیشن 9 پوائنٹس کم ہے۔ سروے میں یہ بات سامنے آئی کہ سیاہ فام ووٹرز میں ڈونلڈ ٹرمپ کے مقابلے میں کملا کی مقبولیت 23 پوائنٹس سے بڑھ کر 54 پوائنٹس پر جا پہنچی ہے۔ انڈیپنڈینٹس ووٹرز میں بھی کملا ہیرس کی پوزیشن ڈونلڈ ٹرمپ کے مقابلے میں 9 پوائنٹس زیادہ ہوگئی ہے۔ تاہم سب سے اہم یہ کہ کملا ہیرس کی مقبولیت 40 فیصد سے بڑھ کر 46 فیصد تک جاپہنچی ہے، یہ جو بائیڈن ہی نہیں باراک اوباما کو حاصل مقبولیت سے بھی زیادہ ہے۔ 1976 میں جمی کارٹر کے بعد یہ پہلا موقع ہے کہ ڈیموکریٹس اس مقام پر ہیں۔