واشگنٹن؍ جدہ؍ غزہ (نوائے وقت رپورٹ+ آئی این پی+ این این آئی) غزہ میں صورتحال مزید ابتر ہوگئی۔ اسرائیلی فورسز کی جانب سے رہائشیوں اور بے گھر فلسطینیوں پر 24 گھنٹوں کے دوران حملے کیے گئے جس کے نتیجے میں مزید 24 فلسطینی شہید،110 سے زائد زخمی ہوئے۔ اسرائیلی فوج نے دیر البلاح میں گھروں اور خیموں پر حملے کیے جس سے 3 فلسطینی شہید جبکہ 10 سے زائد زخمی ہوگئے، خان یونس میں فضائی حملے میں 6 افراد شہید کردیئے گئے جبکہ متعدد زخمی ہوئے۔ مختلف علاقوں میں زمینی و فضائی حملوں میں خاتون سمیت 3 فلسطینی شہید ہوئے۔ دریں اثنا خان یونس میں حماس مجاہدین نے اسرائیلی فوجی قافلے پرحملہ کیا جس کے نتیجے میں متعدد صیہونی فوجیوں کو دھماکا خیز مواد سے اڑا دیا گیا۔ القسام بریگیڈز نے حملے کی ویڈیو جاری کردی۔ عرب میڈیا کے مطابق حماس نے سینئر رہنما محمد اسماعیل درویش کو سیاسی دفتر کا عبوری سربراہ مقرر کردیا۔ قطر میں مقیم محمد اسماعیل درویش نئے سربراہ کے انتخاب تک حماس کے انتظامی امور کی دیکھ بھال کریں گے۔ ادھر صہیونی فورسز نے خان یونس میں ایک خیمے کو بے رحمانہ بمباری کا نشانہ بنادیا جس کے نتیجے میں کم از کم 6 فلسطینی شہید ہو گئے۔ جبکہ اسرائیلی وزیراعظم بن یامین نیتن یاہو نے اعتراف کیا ہے کہ اسرائیل سے حماس کی عسکری صلاحیت کا اندازہ لگانے میں غلطی ہوئی۔ امریکی میگزین کو انٹرویو دیتے ہوئے نیتن یاہو کا کہنا تھا کہ غزہ جنگ کا مقصد حماس کی انتظامی اور عسکری صلاحیتوں کو مکمل طور پر تباہ کرنا ہے۔ ایسی فتح چاہتے ہیں کہ آئندہ حماس حکومتی انتظام سنبھالنے کے قابل ہو اور نہ اسرائیل کیلئے خطرہ بنے۔ غزہ جنگ کا مستقبل قریب میں خاتمے کا کوئی امکان نہیں۔ اسرائیلی وزیراعظم نے کہا کہ اسرائیل موجودہ جنگ کے خاتمے کے بعد غزہ پٹی کا انتظام سنبھالنا چاہتا ہے۔ اسرائیلی وزیر اعظم نیتن یاہو نے کہا ہے کہ اسرائیل اپنے دشمنوں کو مسلسل نشانہ بنا رہا ہے اور فتح کے قریب پہنچ رہا ہے۔ جیسا کہ ہمارا ملک ایران اور اس کے اتحادیوں کے حملوں کے جواب کے لیے تیار ہے۔ غیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق نیتن یاہو تل ہاشومر فوجی تربیتی مرکز میں خطاب کر رہے تھے۔ نیتن یاہو نے کہا کہ ہم اپنے دفاع کے لیے پختہ عزم کیے ہوئے ہیں۔ دوسری جانب حماس کی جانب سے تحریک کے سربراہ کے طور پر یحیی سنوار کی تقرری کے اعلان کے بعد وائٹ ہائوس نے کہا ہے کہ جنگ بندی کے مذاکرات اور قیدیوں کے تبادلے سے متعلق امریکہ کے موقف میں کوئی تبدیلی نہیں آئی ہے۔ غیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق امریکی قومی سلامتی کونسل کے ترجمان جان کربی نے ایک پریس کانفرنس میں کہا کہ سنوار کی تقرری سے مذاکرات کے حوالے سے ہمارے موقف میں کوئی تبدیلی نہیں آئی۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ سنوار ایک فیصلہ ساز کے طور پر جنگ بندی کے معاہدے کو قبول کرے اور قیدیوں کو رہا کرے۔ جبکہ اسرائیلی وزیر دفاع یو آو گلینٹ نے دھمکی آمیز لہجے میں بات کرتے ہوئے کہا ہے کہ لبنانی حزب اللہ ملیشیا کے خلاف لڑائی ایک حقیقی جنگ میں بدل سکتی ہے۔ غیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق گیلنٹ نے شمالی سرحد پر لڑائی کی مشقوں کے دوران کہا کہ حزب اللہ لبنان کو بھاری قیمت ادا کرنے کے لیے گھسیٹ رہی ہے۔