اسلام آباد (خبرنگارخصوصی+نوائے وقت رپورٹ) وزیراعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ آج قوم کو پہلے سے کہیں زیادہ اتحاد و یکجہتی کی ضرورت ہے، حکومت اور آئینی اداروں کے درمیان پاکستان کے بہترین مفاد میں اشتراک آئندہ کے لئے رول ماڈل ہے، قرآن کریم کے احکامات پر عمل پیرا ہو کر ہی کامیابی ملے گی، سوشل میڈیا پر حقائق کو جس طرح مسخ کیا جاتا ہے وہ لمحہ فکریہ ہے، عوامی مفاد کی سیاست جھوٹے پروپیگنڈے کی نذر ہو رہی ہے، پاور سیکٹر میں میری دن رات میٹنگز ہوتی ہیں، ان تمام امور پر ہماری سیاسی حکومت ، ادارے اور آرمی چیف یک جان دو قالب کی طرح مکمل یکسو ہیں۔ جمعرات کو یہاں علماء و مشائخ کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم شہباز شریف نے کہا کہ سپہ سالار نے قرآن کریم کی روشنی، اللہ تعالیٰ کے احکامات اور نبی کریم کے ارشادات کے تابع ایک جامع گفتگو کی ہے، وہ ہم سب کے لئے مشعل راہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ 14 اگست کو ہم 77 واں یوم آزادی جوش و خروش سے منائیں گے۔ وزیراعظم نے کہا کہ سیاسی حکومت اور آئینی اداروں کے درمیان جتنا تعاون موجودہ وقت میں ہے، ماضی میں اپنی سیاسی زندگی میں نہیں دیکھا، سیاسی حکومت اور سپہ سالار کے بہترین تعلقات پاکستان کے بہترین مفاد میں ہیں، یہ آئندہ کیلئے ایک رول ماڈل ہے۔ وزیراعظم نے کہا کہ آج پاکستان کو سنگین مالی حالات کا سامنا ہے، سماجی و معاشی چیلنجز کا حل نکالنا ہے۔ انہوں نے کہا کہ میں ماضی کی سیاست یا کسی لیڈر کے حوالے سے گفتگو نہیں کروں گا تاہم اگر 77 سال میں اجتماعی کامیابیوں کو بھی سامنے رکھنا چاہیے، ہمیں اپنے ماضی سے سبق حاصل کر کے شبانہ روز محنت کرنی چاہیے تاکہ پاکستان کو اس مقام پر لا کھڑا کریں جس کے لئے یہ وطن معرض وجود میں آیا تھا۔ وزیراعظم نے کہا کہ بدقسمتی سے ہم آج بھی وہ مقام حاصل نہیں کر سکے جو کرنا چاہیے تھا، ہم پاکستان کو اقوام عالم میں بہترین مقام دلا سکتے ہیں، ایسا تب ہی ممکن ہو گا کہ فتنۃ الخوارج کا خاتمہ ہو، پاکستانی ہونے کا لبادہ اوڑھ کر ملک دشمنی کرنے والوں کو پہچاننا ہو گا ہمیں ان کا سامنا ہے، ان کا مقابلہ کرنا ہے، چاہے سوشل میڈیا کے ذریعے ہو یا کسی اور ذریعے سے۔ سوشل میڈیا پر جھوٹ کے حقائق کو مسخ کیا جاتا ہے، گالم گلوچ کا بازار گرم ہے، جن اداروں نے پاکستان کے دفاع اور دہشت گردی کے خاتمے کے لئے قربانیاں دیں، اپنے بچوں کو یتیم کر کے کروڑوں بچوں کو یتیم ہونے سے بچایا، ان کو سوشل میڈیا پر ٹارگٹ کیا، 9 مئی سے زیادہ دلخراش واقعہ پاکستان میں کوئی نہیں ہوا، 1971 میں پاکستان دو لخت ہوا، ان کرداروں کے خلاف آج جو کچھ ہو رہا ہے وہ سب کے سامنے ہے۔ وزیراعظم نے کہا کہ ملک میں تقسیم کی سیاست کے خاتمے کے لئے معتبر آواز علماء کی ہو سکتی ہے، ہمیں فروعی اختلافات میں پڑ کر وقت ضائع کرنے کی بجائے اپنی ذمہ داری کا احساس کرنا ہو گا۔ انہوں نے کہا کہ علماء پر بہت بڑی ذمہ داری ہے کہ اس تقسیم کا خاتمہ کروائیں اور ملک کو ترقی و خوشحالی کی جانب لے کر جانے میں اپنا کردار ادا کریں۔ انہوں نے کہا کہ اقتدار سنبھالنے کے بعد ہم نے ہر جگہ یہی کہا کہ قرض سے نجات حاصل کرنی ہے، اس چنگل سے آزادی حاصل کرنا آسان نہیں تاہم ہمیں عزت کی زندگی گزارنے اور پاکستان کو عظیم بنانے کے لئے قرض سے نجات حاصل کرنی ہے، اگر ہم عزم کر لیں تو بڑی سے بڑی رکاوٹ ہمارے راستے میں حائل نہیں ہو سکتی، اس میں علماء کرام اور مشائخ عظام کا بڑا کردار ہے۔ وزیراعظم نے کہا کہ اسلامی معاشی نظام پر علماء کرام بہترین روشنی ڈال سکتے ہیں، ہمیں امن و بھائی چارے کا پیغام لے کر آگے بڑھنا ہو گا۔ وزیراعظم نے کہا کہ آئی ایم ایف کے پروگرام میں جانا کوئی خوشی کی بات نہیں، ہمیں ایسی سکیمیں بنانی ہوں گی تاکہ ملک کی ترقی میں ہر شہری اپنا کردار ادا کر سکیں، ہم ایف بی آر اور پاور سیکٹر کی بہتری کے لئے دن رات مصروف ہیں، حکومت ملک کو معاشی مشکلات سے نکالنے کے لئے دن رات کوشاں ہیں، ہم نے قرض کی بجائے سرمایہ کاری کی بات کی، اسی طرح پاکستان کو اپنے پائوں پر کھڑا کیا جا سکتا ہے، ہم نے ترقیاتی بجٹ سے 50 ارب روپے کی کٹوتی کر کے 200 یونٹ بجلی استعمال کرنے والے صارفین کو ریلیف دیا، عام آدمی کو ریلیف کی فراہمی کے لئے اتحادی حکومت جامع منصوبہ بندی کر رہی ہے، موجودہ ریلیف کافی نہیں ، ریلیف فراہمی کے حوالے سے آرمی چیف سے بھی مشاورت جاری ہے، ہمیں اپنے وسائل میں اضافہ کرنا ہے۔ حکومت ، آرمی چیف اور ادارے یک جان دوقالب ، 71 میں ملک توڑنے والے کرداروں کے ساتھ بنگلہ دیش میں کیا سلوک ہو رہا ، جو جیسا بیج بوئے گا وہ ویسا کاٹے گا۔ وزیر اعظم نے کہا کہ قرض لینے حکومت مین نہیں آیا، چنگل سے آزاد ہونا آسان نہیں، غریب آدمی کو بجلی قیمتوں میں فوری ریلیف شاید ابھی فوری نہ مل سکے ۔