اسلام آباد (نوائے وقت رپورٹ) نیب کورٹس میں 72ہائی پروفائل کرپشن ریفرنسز ایک بار پھر التواء کاشکارگئے۔ذرائع کے مطابق سابق سرکاری افسران و پرائیویٹ ملزموں کے خلاف کرپشن ریفرنسز واپس نیب کو بھیجنے کا آغازہو گیا، احتساب عدالتوں سے سرکاری افسران و دیگر کے خلاف مجموعی طور پر 72 کرپشن ریفرنسز چیئرمین نیب کو ایک بار پھرواپس بھیج دیئے گئے ہیں۔نیب کورٹس ذرائع نے بتایا کہ واپس بھجوائے گئے ریفرنسز میں سابق آئی جی سندھ غلام حیدر جمالی، سابق کمشنر لاڑکانہ غلام مصطفیٰ پھل ،سابق صدر نیشنل بینک سید علی رضا ، سابق سیکرٹری اقلیتی امور بدر جمیل میندھرو کے خلاف نیب ریفرنس بھی واپس بھجوا جارہے ہیں، سابق سرکاری افسران و دیگر ملزموں پر کروڑوں روپے کی کرپشن کے الزامات ہیں۔ذرائع کا کہنا تھا کہ سپریم کورٹ کے احکامات کی روشنی میں 50 کروڑ روپے سے کم کرپشن کے ریفرنس واپس بھیجے جارہے ہیں جبکہ احتساب عدالتوں میں اب بھی 60 سے زائد نیب ریفرنسز زیر سماعت ہیں، زیر سماعت ریفرنسز میں سابق وزیراعظم شاہد خاقان عباسی کے خلاف پی ایس او میں غیر قانونی بھرتی اور ڈاکٹر عاصم حسین کے خلاف ریفرنس شامل ہیں۔عدالتی ذرائع کا مزید کہنا تھا کہ سابق صوبائی وزیر رؤف صدیقی کے خلاف زمینوں کی غیر قانونی الاٹمنٹ کا ریفرنس بھی زیر سماعت ہے، سابق صوبائی وزیر بابر غوری کے خلاف پورٹ اینڈ شپنگ میں غیر قانونی بھرتیوں کا ریفرنس بھی زیر سماعت ہے۔