اسلام آباد (وقائع نگار) عمران خان اور ان کی اہلیہ بشریٰ بی بی کی نئے توشہ خانہ ریفرنس میں گرفتاری خلاف قانون قرار دینے کے لیے دائر متفرق درخواستوں کو یکجا کرنے کے لیے کیس کی فائل اسلام آباد ہائی کورٹ کے چیف جسٹس عامر فاروق کو بھجوا دی گئی۔ جسٹس گل حسن اورنگزیب نے کہا کہ نیب کے جواب کے مطابق بانی پی ٹی آئی نے کہا جو مرضی ہو جائے میں شامل تفتیش نہیں ہوں گا، یہ ناقابلِ قبول ہے کہ ملزم کہے میں تفتیش میں تعاون نہیں کروں گا۔ وکیل سلمان صفدر نے کہا کہ جسمانی ریمانڈ کا معاملہ تو بعد میں آئے گا پہلے نیب کا کنڈکٹ دیکھ لیں۔ جسٹس گل حسن اورنگزیب نے کہا کہ آپ کی اسی نوعیت کی ایک درخواست پہلے ہی زیر سماعت ہے۔ سلمان صفدر نے کہا کہ اْس درخواست پر سماعت کی تاریخ اکتوبر میں مقرر کی گئی ہے، وہ ابھی بہت دور ہے۔ جسٹس میاں گل حسن نے استفسار کیا کہ کیا سماعت کی آئندہ تاریخ اوپن کورٹ میں دی گئی تھی؟۔ سلمان صفدر نے جواب دیا کہ نہیں، ہماری درخواست پر جلد سماعت کی متفرق درخواست منظور کی گئی تھی، بانی پی ٹی آئی کے خلاف یہ ایک ہی وقوعہ کا چوتھا مقدمہ ہے۔ عدالت نے کہا کہ ہم فائل چیف جسٹس کو بھیج دیتے ہیں پھر وہ فیصلہ کریں گے کہ کیسز کو یکجا کر کے کس بنچ میں لگائیں۔ علاوہ ازیں بشریٰ بی بی کی عدت نکاح کیس میں بری ہونے کے باوجود رہا نہ کرنے پر سپرنٹنڈنٹ اڈیالہ جیل کے خلاف درخواست پر سماعت 12 اگست تک ملتوی کردی۔ جسٹس ارباب محمد طاہر نے ریمارکس دیے کہ آپ کی درخواست پر اعتراضات لگے ہیں۔ لطیف کھوسہ نے مؤقف اپنایا کہ بشریٰ بی بی کو عدت نکاح کیس میں بری ہونے پر رہا نہیں کیا گیا، انہیں جیل میں دھکے دیے گئے اور تشدد بھی کیا گیا۔ جسٹس ارباب محمد طاہر نے کہا کہ آپ کی پہلے اس طرح کی ایک اور درخواست زیر التوا ہے۔ عدالت نے درخواست پر لگے اعتراضات دور کرنے کی ہدایت کر دی اور کیس کی سماعت 12 اگست تک کے لیے ملتوی کردی۔
توشہ خانہ نیا ریفرنس، یہ ناقابل قبول ہے ملزم کہے میں تفتیش میں تعاون نہیں کرونگا: اسلام آباد ہائیکورٹ
Aug 09, 2024