امیر جماعت اسلامی حافظ نعیم الرحمان نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ معاہدے پر عمل درآمد نہیں ہوتا تو بجلی کے بل نہ جمع کروانے کی کال دے سکتے ہیں۔ان کا کہنا تھا کہ جماعت اسلامی اور حکومت کی کمیٹی ختم نہیں ہوئیں وہ معاہدے پر پیش رفت کاجائزہ لیتی رہیں گی. پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ ارشد ندیم کو معرکہ سر کرنے پر پوری قوم کو مبارکباد دیتے ہیں. قومی اتھلیٹ نے گولڈ میڈل جیتنے کے ساتھ ساتھ ورلڈ ریکارڈ بھی قائم کیا ہے۔ہمارا دھرنا جاری تھا حکومت سے اب معاہدہ ہوا ہے، حکومت نے بجلی کی قیمتوں، آئی پی پیز اور تنخواہوں پر ٹیکس کے حوالے سے یقین دہانی کروائی ہے، حکومت پہلے کہہ رہی تھی کہ ہم کچھ نہیں کر سکتے، حکومت آئی پی پیز کے حوالے سے ایک مہینے میں رپورٹ بنائے گی۔حافظ نعیم الرحمان نے کہا کہ پاکستان میں بڑے بڑے جاگیر دار اور وڈیرے انکم ٹیکس ادا نہیں کرتے، اس متعلق دوسری جماعتیں بات نہیں کرتی لیکن ہم نے اس کو موضوع بنایا ہے، اب ٹیکس کا سارا بوجھ غریب اور تنخواہ دار نہیں اٹھائیں گے.ہم نے سارے معاہدے کے عمل درآمد کا میکانزم بھی بنایا ہے، ایسا نہیں ہے کہ صرف زبانی باتیں کی ہیں۔ان کا کہنا تھا کہ اس معاہدے پر عمل درآمد کیلئے گارنٹی ہماری تحریک ہے، اگر حکومت نے معاہدے پر عمل نہ کیا تو پھر ہم لوگوں کو کہیں گے کہ بل ادا نہ کریں. ہمیں ملک کی معیشت کا خیال ہے لیکن یہ احتجاج ریکارڈ کرانے کا پرامن طریقہ ہوگا،ہمارا دھرنا 14 دن تک جاری رہا اور حکومت کو ہم سے معاہدہ کرنا پڑا۔انہوں نے کہا کہ جماعت اسلامی کو کریڈٹ جاتا ہے کہ حکومت بجلی کی قیمتوں پر نظر ثانی پر تیار ہوئی ہے، حکومتی کمیٹی کو بتایا کہ کس طرح بجلی کی قیمتیں کم اور آئی پی پیز سے معاہدوں پر نظر ثانی کی جاسکتی ہے، ہم نے حکومت کو بتایا کہ کس طرح تنخواہ دار طبقے پر ٹیکس کم کیا جاسکتا ہے۔یہ پاکستان کے عوام کی کامیابی ہے کہ حکومت نے تحریری معاہدہ کیا ہے، انہوں نے کہا کہ ہم لاہور، کراچی، ملتان، پشاور اور دیگر شہروں میں جلسے کریں گے، ہماری تحریک جاری ہے. ہم معاہدے کے بعد گھر نہیں جارہے.ہم تاجروں سے رابطے میں ہیں اور ملک گیر ہڑتال کی کال بھی دے سکتے ہیں۔