غلامی کی زنجیریں توڑ دیں، وزیراعظم صاحب نہیں ہوتا:چیف جسٹس

اسلام آباد :چیف جسٹس قاضی فائزعیسیٰ نے سیکرٹری کابینہ کی جانب سے وزیراعظم کو صاحب کہنے پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا غلامی کی زنجیریں توڑ دیں، وزیراعظم صاحب نہیں ہوتا۔

تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ میں مارگلہ نیشنل پارک میں کمرشل سرگرمیوں سےمتعلق کیس کی سماعت ہوئی۔چیف جسٹس قاضی فائزعیسیٰ نے کہا کہ اٹارنی جنرل آپ کوعلم ہی نہیں کہ چیزیں کیسےہو رہی ہیں، دوران سماعت سیکرٹری کابینہ کی جانب سے وزیراعظم کو صاحب کہنے پر چیف جسٹس برہم ہوگئے۔چیف جسٹس نے برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ غلامی کی زنجیریں توڑ دیں، وزیراعظم صاحب نہیں ہوتا، شہباز شریف صاحب کہیں توسمجھ آتی ہے۔سیکرٹری کابینہ ڈویژن نے بتایا کہ نیشنل پارک وزارت داخلہ کودینےکی سمری میں نےنہیں بھیجی تھی، وزیراعظم نےخودحکم جاری کیاتھاجو مجھ تک پہنچا۔چیف جسٹس نے استفسار کیا آپ نے وزیراعظم کو کہا نہیں کہ یہ رولز کیخلاف ہے؟ وزیراعظم کااختیارنہیں کہ کچھ بھی کردیں، رولز بیوروکریٹس نے ہی بتانےہوتے ہیں۔جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے ریمارکس دیئے وزارتِ داخلہ کو وزارت موسمیاتی تبدیلی کیوں دی گئی، موسمیاتی تبدیلی وزارت داخلہ کو دیناکیا اچھی طرزحکمرانی ہے، ہم عوامی ووٹوں سےمنتخب ہونیوالے نمائندوں کا احترام کرتے ہیں، منتخب لوگ ووٹ لے کر آتے ہیں اور پھر انہی پرچڑھائی کر دی جاتی ہےْ

چیف جسٹس پاکستان کا کہنا تھا کہ پارلیمنٹ کے باہر سے لے کر میرے گھر تک ہاؤسنگ منصوبےکےبینر لگے ہیں، بینرز پر منصوبے کے حوالے سے سی ڈی اے سپانسرڈ لکھا ہوا ہے، آپ کو علم ہی نہیں ہے چیزیں کیسے چل رہی ہیں، یہ بیوروکریٹس عوام کی نہیں کسی اور کی خدمت کر رہے ہیں. یہ ملک عوام کے لیے بنا ہے صاحبوں کے لیے نہیں بنایا تھا۔

توہین عدالت درخواست نہ آتی تو سب کچھ خاموشی سےہوجاتا،ملک ایسے نہیں چلے گا.ہم ریسٹورنٹ ہٹانے نکلے تھے یہاں توہاؤسنگ سوسائٹیاں نکل آئیں۔چیف جسٹس نے سیکرٹری کابینہ سے استفسار کیا وزیراعظم کسی کو گولی مارنے کا حکم دےتومار دینگے؟ اٹارنی جنرل آفس لااینڈ جسٹس کمیشن سے منسلک ہے ، اسے وزارت صحت سے منسلک کر دیں توکیایہ درست منطق ہوگی؟ ذاتی طور پر توہین عدالت کی کارروائی کے حق میں نہیں ہوں۔جس پر اٹارنی جنرل نے کہا کہ کابینہ فیصلے کے بعد آپ کو چیمبر میں تفصیلات سے آگاہ کر دوں گا تو جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کا کہنا تھا کہ ہم چیمبر میں کچھ نہیں کرتے، میری عدالت میں جو بھی ہوتا ہے کھلی عدالت میں ہوتا ہے، آپ ہمیں کھلی عدالت میں ہی تمام تفصیلات پیش کریں گے،ہم ناچیمبر میں تفصیلات لیں گے اور نہ ہی بات سنیں گے، وزارت داخلہ اتنی ہی اچھی ہے تو ساری وزارتیں انہیں دے دیں۔عدالت نے مارگلہ ہلزنیشنل پارک کی وزارت داخلہ کومنتقلی پرحکومت سےجواب مانگ لیا اورمارگلہ ہلزپر قائم ہاؤسنگ منصوبےکی تفصیلات بھی طلب کر لیں۔اٹارنی جنرل کی رعناسعیدکی برطرفی ،نیشنل پارک کی منتقلی کامعاملہ وزیراعظم کےنوٹس میں لانےکی یقین دہانی کرادی ، جس پر سپریم کورٹ نےسماعت 15اگست تک ملتوی کر دی گئی۔

ای پیپر دی نیشن